Inquilab Logo

گیان واپی میں نماز جاری رکھنے کا حکم، کورٹ کمشنر برطرف

Updated: May 18, 2022, 10:59 AM IST | varanasi

سپریم کورٹ کا مذہبی علامت کی حفاظت لیکن نماز جاری رکھنے کا حکم وارانسی کی مقامی عدالت نے سروے کی خفیہ رپورٹ لیک ہونے پرسخت ناراضگی ظاہر کی ، اجے مشرا کو ہٹادیا، نیا کمشنر مقرر کیا گیا

There is tight security outside Gyan Vapi Mosque and several barricades have been set up. (Photo: PTI)
گیان واپی مسجد کے باہر سخت سیکوریٹی ہے اور متعددرکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی )

 گیان واپی مسجد سے متعلق ایک کیس کی سماعت جہاں وارانسی کورٹ میں ہوئی وہیں دوسری طرف مسلم فریق کی عرضی پر سپریم کورٹ میں بھی ایک معاملے کی سماعت ہوئی ۔ عدالت عظمیٰ نے مسلم فریق کو غور سے سنا اور کہا کہ اس معاملے میں ذیلی عدالت میں سماعت چل رہی ہے جسے جاری رکھا جانا چا ہئے لیکن  سول کورٹ کو مسلم فریق کی عرضی پر سماعت  کی ہدایت دی جا سکتی ہے۔ گیان واپی مسجد میں ہوئے سروے اور  مذہبی علامت کےبرآمد ہونے سے متعلق تذکرہ  پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہاں کوئی’ شیولنگ‘ ہے تو ہم ہدایت دے سکتے ہیں کہ ضلع مجسٹریٹ اس کے تحفظ کو یقینی بنائیں لیکن  مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے نہیں روکا جاسکتا ۔ ‘‘ 
 میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے ہندو فریق اور یوپی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ دونوں کو ۱۹؍مئی تک رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ ہم ذیلی عدالت کو ہدایت دینا چاہتے ہیں کہ جہاں شیولنگ ملا ہے اس جگہ کو محفوظ رکھا جائےلیکن کسی بھی صورت میں لوگوں کو نماز سے نہ روکا جائے۔ اس  پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وضو خانہ میں شیولنگ ملا ہے، نماز کی جگہ الگ ہوتی ہے۔
 مسلم فریق کی عرضی پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہم ذیلی عدالت کو آپ کی عرضی کا نمٹارہ کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ اس پر مسلم فریق کے وکیل نے کہا کہ لیکن آپ احاطہ کو کیسے سیل کر سکتے ہیں؟ آپ موجودہ حالت کو  تبدیل کررہے ہیں اور وہ بھی ہمیں سنے بغیر ۔یہ ہماری بات سنے بغیر ملکیت کو سیل کرنے جیسا عمل ہے۔ آپ مسجد میں نماز کی جگہ کو بھی محدود کر رہے ہیں۔ مسلم فریق کا کہنا تھاکہ وارانسی کی عدالت کو اس معاملے میں کوئی حکم نہیں دینا چا ہئے تھا۔ مسلم فریق نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ احاطہ کو سیل کرنے کا عدالتی حکم گیان واپی مسجد میں کافی جگہ کے مذہبی کردار کو بدل رہا ہے، جو وَرشپ پلیس ایکٹ اور سپریم کورٹ کے ایودھیا سے متعلق فیصلے کی خلاف ورزی  ہے۔ فی الحال سپریم کورٹ نے ذیلی کورٹ کے فیصلوں کو محدود کر دیا ہے اور نمازیوں کو نہ روکنے کی ہدایت دی۔ 

اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع تاریخی  گیان واپی مسجد احاطے کا ویڈیو گرافی سروے کرائے جانے کے معاملے میں مقامی عدالت نے منگل کو ایڈوکیٹ کمشنر اجئے مشرا کو  برطرف کردیا۔ اس کے ساتھ ہی سول جج(سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت نے ویڈیو گرافی سروے کی رپورٹ پیش کرنے کے لئے  ۲؍دن کا وقت دیا ہے۔ اب معاملے کی سماعت ۱۹؍ مئی کو ہو گی۔  یہ سروے رپورٹ خصوصی ایڈوکیٹ کمشنر وشال سنگھ اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ کمشنر اجے پرتاپ سنگھ عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔  اس سے قبل  عدالت نے کورٹ کے مقرر کردہ کمشنر اجے مشرا کو اس لئے برطرف کردیا کیوں کہ ان کی جانب سے سروے کی تفصیلات منظر عام پر لائی گئی تھیں۔ کورٹ نے اس معاملے میں اجے مشرا سے سخت باز پرس کی اور پوچھا کہ جو رپورٹ خفیہ رکھی جانی تھی وہ وقت سے پہلے لیک کیسے ہو گئی؟ جب رپورٹ مکمل ہی نہیں ہے تو اس کے مشمولات سامنے کیسے آرہے ہیں؟ اجےمشرا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جس فوٹوگرافر کو سروے کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی اسی نے  یہ تمام تفصیلات لیک کی ہیں۔ اس پر وشال سنگھ جنہیں بعد میں عدالت نےچیف ایڈوکیٹ کمشنر مقرر کیا ، نے عدالت کو بتایا کہ اجے مشرا نے جو فوٹو گرافر رکھا تھا وہ معلومات لیک کررہا تھا اور اس بات کی اطلاع کہیں نہ کہیں اجے مشرا کو بھی تھی ۔ وشال سنگھ نے اجے مشرا کے طریق کار پر حلف نامہ داخل کرکے کورٹ کے سامنے یہ تمام باتیں پیش کیں ۔ جس کے بعد جج نے مشرا کو فوری طور پر برطرف کرنے کا حکم سنایا۔  اجے مشرا نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہےکیوں کہ انہوں نے جس فوٹو گرافر کو ذمہ داری دی تھی اس نے اپنی طرف سے معلومات لیک کیں جس کی مجھے کوئی اطلاع نہیں تھی ۔ایسے معاملے میں میں کیا کرسکتا ہوں ؟ اس نے مجھے دھوکہ دیا ہے۔
 عدالت کو اتنا سخت فیصلہ مسلم فریق کے انتہائی سخت اعتراض کے بعد کرنا پڑا ۔ مسلم فریق کے وکیل اور ہندو فریق کے وکیل کے درمیان عدالت نے شدید لفظی جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد جج دیواکر  نے دونوں فریقوں کو خاموش کرایا اور وشال سنگھ سے اس معاملے میں معلومات مانگی۔ انہوں نے حلف نامہ کے ساتھ عدالت کو اجے مشرا کی حرکت کے بارے میں بتایا جس پر کورٹ کو یہ فیصلہ کرنا پڑا۔  
  دوسری طرف منگل کو ہونے والی سماعت میں سرکاری وکیل نے وضو خانے میں پانی کی فراہمی اور اس کے پاس واقع بیت الخلاء  کے راستے میں رکاوٹ ہونے کی جانب عدالت کی توجہ مرکوز کرائی۔ انہوں نے وضو خانے سے پانی ہٹائے جانے کی وجہ سے اس میں موجود مچھلیوں کے مرنے کاخطرہ پیدا ہونے کی بھی بات کہی۔انہوں نے عدالت سے اس ضمن میں ضروری احکامات جاری کرنے کی اپیل کی۔  اس دوران مسجد میں معمول کے مطابق نماز ادا کی گئی ۔ مسجد  انتظامیہ کمیٹی کے مطابق نمازیوں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن  نمازیوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ گھر سے ہی وضو کر کے آئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK