وکیل صفائی کی جانب سے متعدد دلائل کے باوجود لندن کی عدالت نے کہا کہ جولین اسانج کے فرار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں
EPAPER
Updated: March 27, 2020, 1:56 PM IST | Agency | Washington
وکیل صفائی کی جانب سے متعدد دلائل کے باوجود لندن کی عدالت نے کہا کہ جولین اسانج کے فرار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں
وکی لیکس کے بانی، جولین اسانج کو بدھ کے روز لندن کی ایک عدالت نے ضمانت پر رہاکرنے سے انکار کر دیا۔ اسانج کے وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسانج کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ واضح ہے کہ جولین اسانج نے خود کو برطانیہ سے امریکہ کے حوالے کئے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ ۴۸؍سالہ اسانج، اس وقت لندن کی ایک جیل میں قید ہیں۔ وہ امریکہ کے سرکاری کمپیوٹروں سے معلومات چرانے کے ۱۸؍ مختلف مقدمات اور جاسوسی کرنے کے سلسلے میں امریکہ کو مطلوب ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں مجرم ثابت کیا گیا تو وہ دہائیوں تک جیل میں بند رہیں گے۔ان کے وکیل، ایڈورڈ فٹز جیرالڈ نے ویسٹ منسٹر کے مجسٹریٹ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ لندن میں قائم ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ گزیںتھے، تو انہیں چار مرتبہ سانس کی نالیوں میں انفیکشن ہوا تھا۔
وکیل صفائی نے بتایا کہ اسانج کو دل کی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ان کےکورونا وائرس کا شکار ہونےکے امکانات زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسانج کے فرار ہونےکے امکانات نہیں ہیں۔ البتہ اگر اسانج جیل میں وائرس سے بیمار پڑتے ہیں تو یہ ان کےلئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔تاہم، مجسٹریٹ نے ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسانج کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ وہ امریکہ حوالگی کے بجائے خود کشی کر لیں گے۔جج کا کہنا تھا کہ وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا، از خود اسانج کی رہائی کی بنیاد فراہم نہیں کرتی۔
جج کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسانج کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ امریکہ کے حوالے کئے جانے سے بچنے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ اس وجہ سے ایسی ٹھوس بنیاد موجود ہے کہ وہ فرار ہو سکتے ہیں۔جج کا اشارہ اس جانب تھا کہ ۲۰۱۲ءمیں ضمانت پر ہونے کے باوجود ، اسانج نے سویڈن حوالگی سے بچنے کیلئے ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لی تھی، جہاں وہ ۷؍ سال مقیم رہے۔ اسانج پر سویڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات عائد تھےاس لئے ووہ وہاں مطلوب تھے۔ تاہم، جب ایکواڈور نے ان کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی تو انہیں سفارتخانے سے گرفتار کر لیا گیا۔ حالانکہ اسانج کے وکیلوں نے ان کی شریک حیات اور بچوں کا بھی حوالہ دیا لیکن مجسٹریٹ نے اس پہلو کو بھی مسترد کر دیا۔ فی الحال جولین اسانج کو جیل ہی میں رہنا ہوگا۔