چمبور آتشزدگی میں۷؍افراد کی موت پر بی ایم سی ، فائر بریگیڈ اور تمام متعلقہ محکموں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگلی سماعت میں شہرو مضافات کی
تمام عمارتوں میں آتشزدگی سے بچاؤ کیلئے ضروری اقدامات نہیں کئے گئے تو عدالت کومجبوراًتمام ترقیاتی پروجیکٹوں پرروک لگانے پرغور کرنا پڑے گا
چمبور کی سدھارتھ کالونی کا مکان جہاں آتشزدگی میں ۷؍افراد کی موت ہوگئی تھی۔ (فائل فوٹو)
:بامبے ہائی کورٹ کی گائیڈ لائنس اور کئی مرتبہ ہدایت کے باوجود شہرو مضافات میں رہائشی عمارتوں، تجارتی اور صنعتی اداروں میں فائر سیفٹی ضوابط نافذ نہ کرنے اور اس تعلق سے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔عدالت نے ۶؍ اکتوبر کو چمبورکی عمارت میں بھیانک آتشزدگی اور اس میں ایک ہی خاندان کے۳؍ بچوں سمیت ۷؍ افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےبی ایم سی اور دیگر متعلقہ محکموں کو متنبہ کرتے ہوئےکہا کہ آئندہ ہونے والی سماعت تک فائر سیفٹی سے متعلق ضروری اقدامات نہیں کئے گئے تو عدالت کو مجبوراً شہری ترقیاتی پروجیکٹوں پر روک لگانے پر غور کرنا پڑے گا ۔
بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس امیت وبورکر نے فائر سیفٹی کے تعلق سے متعلقہ سرکاری محکموں کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آگ سے حفاظت کے ضوابط نافذ نہ کرنے اور رہائشی عمارتوں، تجارتی اور صنعتی اداروں کو حتمی نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کے سبب پیش آنے والے حادثات میں بے شمارجانیں ضائع ہورہی ہیں ۔‘‘ واضح رہے کہ فائر سیفٹی کے سلسلہ میں بی ایم سی ، مختلف پلاننگ اتھاریٹی کے ذریعہ اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے اور شہرو مضافات میں آگ لگنے کے بے شمار حادثات اورہلاکتوں کی اطلاع دیتے ہوئے عرضداشت گزاروکیل آبھا سنگھ نے بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست داخل کی ہے ۔
وکیل آبھا سنگھ نے ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں اور بم دھماکوں کے بعد شہر کی تمام عمارتوں کے مکینوں کی حفاظت کے مقصد سے آگ سے بچنے اور ڈھانچے سے متعلق بی ایم سی اور دیگر متعلقہ محکموں کو حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت دینےکی اپیل کی تھی ۔اس نوٹیفکیشن میں ڈیولپمنٹ کنٹرول اینڈ پروموشن ریگولیشنز کیلئے حفاظتی اصول شامل ہیںساتھ ہی ترقیاتی اور تعمیراتی اجازت نامے سے متعلق شامل شقوں میں ترامیم کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے ۔
حکومت کی جانب سے سینئر وکیل جیوتی چوان نے عنقریب ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے سبب جلد بازی میں نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کی اطلا دی ۔اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آپ کو ایک سادہ نوٹیفکیشن جاری کرنے سے کس نے روکا ہے اور نوٹیفکیشن جاری کرنے سے کیا متاثر ہوجائے گا۔‘‘