• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سی پی جے امپیونٹی انڈیکس: ہیتی، اسرائیل صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہیں دے رہے ہیں

Updated: October 31, 2024, 2:32 PM IST | New Delhi

سی پی جے امپیونٹی انڈیکس ۲۰۲۴ء کے مطابق ہیتی اور اسرائیل صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہ دینے کے معاملے میں سب سے بڑے مجرم میں۔ اس فہرست میں ہندوستان ، پاکستان سے بھی پیچھے، یعنی ۱۳؍ ویں نمبر پر ہے۔

Israel has killed at least 126 journalists and media workers. Photo: INN.
اسرائیل نے کم از کم ۱۲۶؍ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو قتل کیا ہے۔تصویر: آئی این این۔

صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) ۲۰۲۴ء کے عالمی استثنیٰ (سزا نہ دینا) انڈیکس کے مطابق، ہیتی اور اسرائیل صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہ دینے کے دنیا کے سب سے بڑے مجرم ہیں۔ بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ۱۹؍ غیر حل شدہ قتل کے ساتھ، ہندوستان، پاکستان سے پیچھے ۱۳؍ ویں نمبر پر ہے۔ خیال رہے کہ آزادی کے بعد سے ہندوستان ہمیشہ ہی سے اس انڈیکس میں شامل رہا ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران ۱۹؍ صحافیوں کے قتل میں جرائم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ متاثرین کو سیاست سے لے کر ماحولیات تک مختلف موضوعات پر رپورٹنگ کیلئے نشانہ بنایا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۳۰؍ نومبر تک جنرل کلاس کے مسافروں کیلئے۷۲۹۶؍ خصوصی ٹرینیں چلیں گی

ہیتی میں، کمزور عدلیہ، گروہی تشدد، غربت، اور سیاسی عدم استحکام نے قاتلوں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے میں ناکامی کا سبب بنا ہے۔ ہیتی پہلی بار ۲۰۲۳ء میں اس انڈیکس میں شامل ہوا تھا۔ اس وقت وہ تیسرے نمبر پر تھا۔ یہاں جرائم پیشہ گروہوں نے۲۰۲۱ء میں صدر جوونیل موئس کے قتل کے بعد ملک کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا، اور پریس کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔ 
عالمی سطح پر سی پی جے انڈیکس نے پایا کہ صحافیوں کے قاتلوں کی اکثریت ۷۷؍ فیصد مکمل استثنیٰ کے ساتھ راہ فرار اختیار کرلی، ہیں، یعنی ان کے قتل کیلئے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔ دنیا بھر میں قاتلوں کو سزا کے بجائے چھوڑ دیا جارہا ہے۔ صحافیوں کے پانچ میں سے چار قاتلوں کو سزا نہیں دی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے کم از کم ۱۲۶؍ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو قتل کیا ہے، جن میں سے تقریباً تمام فلسطینی ہیں، ان میں سے کم از کم پانچ صحافیوں کو ان کے کام کے سلسلے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔دوسری جانب، اسرائیل نے جنگ میں صحافیوں کو براہ راست نشانہ بنانے کی تردید کی ہے لیکن اس کی فوج کے پاس صحافیوں کو قتل کرنے کا پرانا ریکارڈ ہے۔ جنگ سے پہلے شائع ہونے والی اپنی ’’ڈیڈلی پیٹرن‘‘ رپورٹ میں سی پی جے نے پایا کہ پچھلے ۲۲؍ سال میں فوجی فائرنگ سے ۲۰؍ صحافیوں کی ہلاکت کیلئے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ غزہ میڈیا آفس کے مطابق نسل کشی میں ۱۸۲؍ صحافی مارے گئے ہیں۔ 
اس فہرست میں وہ ممالک شامل ہیں جہاں ۵؍ سے زائد صحافیوں کے قتل کا معمہ حل نہیں کیا گیا ہے یا قاتلوں کو جان بوجھ کر سزا نہیں دی گئی ہے۔ سی پی جے ایسے قتل کو صحافیوں کے ٹارگٹ کلنگ کے طور پر بیان کرتا ہے، چاہے وہ پہلے سے سوچا گیا ہو یا اچانک ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK