کونسل کی ۱۱؍ سیٹوں کے الیکشن میں ۹؍ سیٹیں فرنویس،شندے اور اجیت گروپ کو ، ۲؍ پر مہا وکاس اگھاڑی کی فتح ، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔
EPAPER
Updated: July 13, 2024, 1:13 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
کونسل کی ۱۱؍ سیٹوں کے الیکشن میں ۹؍ سیٹیں فرنویس،شندے اور اجیت گروپ کو ، ۲؍ پر مہا وکاس اگھاڑی کی فتح ، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔
مہاراشٹرکی قانون ساز کونسل کی ۱۱ ؍ سیٹوں کیلئے جمعہ کو ہونے والی پولنگ کے بعد نتائج سامنے آگئے جس میں ریاست میں برسراقتدار مہا یوتی نے بازی مارلی۔ اس کے تمام ۹؍امیدوار فتحیاب ہوئے جبکہ دوسری جانب سے مہا وکاس اگھاڑی کو ۲؍ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا ۔ یہاں تک کہ اس کےامیدوار شیتکری کامگار پکش کے لیڈر جینت پاٹل فتح کے لئے درکار ۷؍ ووٹوں کا انتظام نہیں کر سکے اور ہار گئے۔ اس طرح اسمبلی انتخابات سے قبل ہونے والے ایم ایل سی انتخابات جنہیں سیمی فائنل بھی کہا جارہا تھا، میں مہاوکاس اگھاڑی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ حالانکہ یہ بالکل طے تھا کہ مہایوتی کو ۹؍ سیٹیں مل جائیں گی جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کو ۲؍ سیٹیں ملیں گی لیکن ایک زائد امیدوار کھڑا کرکے مہاوکاس اگھاڑی نے سیاسی مساوات کو تبدیل کرنے کی کوشش ضرور کی تھی لیکن وہ ناکام رہی۔
اس فتح پر جشن مناتے ہوئے بی جے پی کے لیڈروں نے کہا کہ دیویندر فرنویس کا جادو ایک بار پھر چل گیا جبکہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ یہ تو شروعات ہے ،آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!واضح رہے کہ ۱۱؍ ایم ایل سی کی ۶؍ سالہ میعاد اسی ماہ ۲۷؍ جولائی کو ختم ہونے والی ہے۔ یاد رہے کہ اس الیکشن میں امیدواروں کا انتخاب اراکین اسمبلی ہی ووٹ دے کر تے ہیں جس میں مہا یوتی کی پارٹی بی جے پی کے ۵، شیوسینا ( شندے) کے ۲ ؍ اور این سی پی ( اجیت پوار) کے ۲؍ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کے ۳؍ امیدوار میدان میں تھے جن میں سے کانگریس اور شیو سینا (ادھو) نے ایک ایک سیٹ جیت لی جبکہ این سی پی کی حمایت سے میدان میں اترے شیتکری کامگار پکش کے جینت پاٹل ہار گئے۔
منترالیہ سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس انتخاب میں پنکجا منڈے، یوگیش تلیکر، ڈاکٹر پرنئے رمیش پھوکے، امیت گورکھے، کرپال ہیرا بائی تومانے، بھاونا گاؤلی، شیواجی راؤ گرجے، ڈاکٹرپرگیہ ساتو، راجیش وٹیکر، سدابھاؤ کھوت اور ملند نارویکر نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ قانون ساز کونسل سے ڈاکٹر منیشا کائندے، وجے وٹھل گرکر، عبداللہ خان درانی، نیلے مدھوکر نائک، انیل پرب، رمیش نارائن پاٹل، رام راؤ بالاجی راؤ پاٹل، ڈاکٹر وجاہت مرزا ، ڈاکٹر پرگیہ ساتو، مہادیو جگناتھ جانکر اورجینت پاٹل سبکدوش ہو رہے ہیں۔ یہ انتخابات کتنے اہم تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ الیکشن کے لئے کسی بھی پارٹی کے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت نہ ہو سکے اس لئے انہیں ممبئی کے ۴؍مختلف پانچ ستارہ ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ودھان پریشد کے ممبران کے انتخاب کیلئے ۱۲؍ جولائی کو ہی صبح ۹؍بجے سے شام۴؍ بجے تک پولنگ ہوئی۔ اس کیلئے اسمبلی کے ۲۸۸؍ میں سے ۲۷۴؍ اراکین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ ان میں ایم ایل اے امین پٹیل وہیل چیئر پر ووٹ دینے پہنچے تھے۔پولنگ کا اہتمام ودھان بھون کے سینٹرل ہال میں کیاگیا تھا۔ اس موقع پر سیکریٹری جتیندر بھولے اور ودھان بھون کے دیگر افسران اور ملازمین موجود تھے۔
دریں اثناءسوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جو ۱۲؍ جولائی کی اسمبلی کی کارروائی کا ہے۔ اس ویڈیو میں جب بی جے پی ایم ایل اے راجیش پوار ایوان میں اپنا موقف پیش کر رہے تھے اسی وقت بی جے پی کی ایم ایل اے میگھنا بورڈیکر پیچھے بیٹھ کر روپے گنتی ہوئی نظر آئیں اور اس کے بعد ان روپوں کو ایک فائل میں رکھتی ہوئے دکھائی دیں۔
لیکن انہوں نے فائل میں رقم کیوں رکھی؟ یہ سوال سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے۔ دریں اثنا،اس ویڈیو پر میگھنا بورڈیکر نےوضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں صفائی پیش کی کہ’’ مجھے صبح سے ہی سردی اور بے چینی محسوس ہو رہی تھی اسی لئے مَیں نے دوا منگوانے کیلئے ایک ہزار روپے ایک فولڈر میں رکھ کر چپراسی کے ہاتھوں اپنے پی اے کو بھجوائے تھے۔ لیکن کچھ لوگ اس کی ویڈیو کو وائرل کر کے غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ نامناسب ہے اور اس سے ایوان کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ مَیں میڈیا سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ خبروں کی رپورٹنگ کرتے وقت، انہیں کم از کم متعلقہ شخص کے خیالات کو سننا چاہئے۔‘‘
ووٹنگ کیسے ہوئی یہ اگر دیکھا جائے تو بی جے پی اپنے پانچوں امیدواروں کو منتخب کرنے کے لئے پراعتماد تھی لیکن اسے ۳؍ووٹ کم پڑ رہے تھے۔ تاہم ان کے امیدواروں کو وہ ووٹ ملے اور بی جے پی کے پانچوں امیدوار جیت گئے۔ شندے سینا کے دو امیدوار میدان میں تھے۔ ان کے پاس۳۹؍ ایم ایل اے ہیں اور وہ اچھی پوزیشن میں تھے کیونکہ انہیں۱۰؍ آزاد ایم ایل ایز کی حمایت بھی حاصل تھی، اس لئے ان کے دونوں امیدوار بھی جیت گئے۔ البتہ شیتکری کامگار پکش کے امیدوار جینت پاٹل کی اپنی پارٹی سے صرف ایک ایم ایل اے تھا چونکہ انہیں شرد پوار گروپ کی حمایت حاصل تھی، ان کے ایوان میں ۱۵؍ ایم ایل اے تھے۔
اس طرح جینت پاٹل کے پاس۱۶؍ ووٹ تھے۔ جیتنے کے لیے جینت پاٹل کو مزید۷؍ ووٹ درکار تھے لیکن پتہ چلا کہ وہ ان ۷ ؍ ووٹوں کا انتظام نہیں کر پائے۔ اجیت پوار گروپ کے ایوان میں ۳۹؍ ایم ایل اے ہیں انہیں مزید۷؍ ووٹوں کی ضرورت تھی۔ چند آزاد، چھوٹی پارٹیوں اور کانگریس کے۳؍ ووٹوں پر بھروسہ کرتے ہوئے، آخر کار انہیں درکار ووٹ مل گئے۔
دوسری جانب ادھو شیو سینا کے ۱۵؍ ایم ایل اے ہیں، اس لئے ان کے امیدوار ملند نارویکر کو مزید۸؍ ووٹ درکار تھے اور انہیں یہ ووٹ مل گئے۔ بی جے پی سے یوگیش تلیکر،. پنکجا منڈے، پرنئے پھوکے، امیت گورکھے اور سدابھاؤ کھوت نے فتح حاصل کی ۔ شیو سینا (شندے)سے بھاونا گاؤلی اور کرپال تمانے نے جیت حاصل کی ۔ اسی طرح این سی پی اجیت پوار سے راجیش وِٹیکر اور شیواجی راؤ گرجے جیتے ہیں۔ کانگریس سے جیتنے والوں میں پرگیہ ساتو ہیں جبکہ شیو سینا (ادھو ) سے ملندنارویکر فاتح رہے۔