• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دادر: اسلامیہ مسجد اورعمارت کو خطرناک قرار دیتے ہوئے مہاڈا کا نوٹس

Updated: May 17, 2024, 10:15 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Dadar

شکایت پروقف بورڈ نے مہاڈا کوسیکشن ۹۱؍کے تحت نوٹس دے کر یاد دلایا کہ اسے نوٹس جاری کرنے کا اختیارہی نہیں ہے۔

The Islamia Masjid located in Dadar Maghrib, which Mehada has described as dilapidated. Photo: INN
دادر مغرب میں واقع اسلامیہ مسجدجسےمہاڈا نےخستہ حال قرار دیا ہے۔ تصویر : آئی این این

یہاں مغربی جانب واقع اسلامیہ مسجد (بھوانی شنکر روڈ ) اوراس سے متصل عمارت جو مسجد ہی کی ملکیت ہے، کو مہاڈا نے ۸۰؍سال پرانی ہونے کے سبب سیکشن ۷۹؍اے کے تحت خطرناک قرار دے کر۸؍مئی کو نوٹس جاری کیا اور کرایہ داروں اورٹرسٹیان کی ہیئرنگ بھی کی کہ آیا وہ ری ڈیولپمنٹ کے لئے تیار ہیں یا نہیں ۔ اس سے مسجد کوبھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ یہ مسجد وقف بورڈ کی زیرنگرانی ہے۔ 
  اس کے خلاف مرحوم ٹرسٹی مصطفےٰ حسن سیّد کے بیٹے یاسر سیّد جواسلامیہ بلڈنگ کے دوسرے منزلے کے روم نمبر ایک میں مقیم ہیں ، نے وقف بورڈ میں شکایت کی۔ انہوں نے وقف ٹریبونل میں بھی ضیاءالحسن سید اور دیگر ٹرسٹیان کے من مانی رویے اورمسجد کی ملکیت کو ذاتی طور پراستعمال کرنے اور۹؍ دکانداروں سے کرایے کے نام پر چندسو روپے لینے کی بھی شکایت کی ہے کیونکہ اس پاش اورمہنگے علاقے میں دکانوں کا کرایہ کئی کئی ہزاربلکہ لاکھ روپے تک ہے۔ معاملے کی شنوائی وقف بور ڈ میں جاری ہے۔ سیکشن ۵۲؍ اور ۵۲ (اے ) کے تحت کی گئی شکایت کی بنیاد پروقف بورڈ نے ٹرسٹیان کو۱۶؍ فروری ۲۰۲۴ء کو، ۱۵؍ مارچ ۲۰۲۴ء کو اور۱۵؍ اپریل ۲۰۲۴ء کو نوٹس دے کر طلب کیا مگروہ نہیں آئے۔ اس پربورڈ کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ٹرسٹیان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ 
 شکایت کنندہ نے مہاڈا کے ڈویژنل انجینئر سے بھی سوال کیا کہ آخر مہاڈا کو اس طرح کا نوٹس جاری کرنے کا کیا حق ہے؟ یاسر سیّد سے یہ پوچھنے پرکہ آپ کی شکایت کا بنیادی مقصد کیا ہے تو انہوں نے کہاکہ ’’ مسجد کا تحفظ ہو، ٹرسٹیان کے ذریعے من مانے طریقے سےمسجد کی جگہ کا استعمال بند ہو، مارکیٹ کے حساب سے کرایہ دارو ں سے کرایہ لیا جائے تاکہ بآسانی مسجد کا نظام چلے اورری ڈیولپمنٹ کےنام پرجواندرونی طورپرملی بھگت کی جارہی ہے، وہ نہ ہونے پائے۔ اسی لئے وقف بورڈ نے سنجیدگی سے اس کا نوٹس لیا اورٹریبونل میں معاملات کی شنوائی بھی جاری ہے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: ’’ویشالی دریکر کے سامنے غدار کا لڑکا میدان میں ہے‘‘

 ’’مسجد کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے‘‘
 دوسرے ٹرسٹی ضیاء الحسن سیّد نے کہاکہ ’’ یہ بالکل صحیح ہے کہ عمارت کافی مضبوط ہے، لاک ڈاؤن میں اس کی مرمت بھی کرائی گئی تھی۔ ہمارےآباء واجداد نے یہ ملکیت وقف کی تھی اوریہ لکھا تھا کہ دکانوں یا مکانوں کے کرایہ سے ہونے والی آمدنی سے مسجد کے اخراجات پورے کئے جائیں گے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ ہم سب کی فکر اورکوشش یہی ہےکہ مسجد اوراس کی ملکیت کا ہرحال میں تحفظ ہو، کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے تاکہ اللہ کے بندے سکون واطمینان کے ساتھ عبادت کرسکیں ۔ جہاں تک کرایے کا معاملہ ہے تو یہ آج کے کرایے دار نہیں ہیں بلکہ بعض کرایہ داروں کی دوسری اورتیسری نسل کاروبار کررہی ہے۔ اس لئے جوبھی قدم اٹھایا جائے گا، اس عمارت کی بہتری اور مسجد کے تحفظ کیلئے ہوگا، مسجد کو نقصان پہنچنے یا کوئی پہنچانے کی کوشش کرے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ دکانیں ۹؍ نہیں ۷؍ ہیں ، دیگر دوکے لئے ویسے ہی گنجائش پیدا کی گئی ہے تاکہ آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔ ‘‘ 
وقف بورڈکے آفیسر فیاض پٹھان نے کیا کہا؟
 یاسر سیّد کے ذریعے کی جانے والی شکایات کی وقف بورڈ نے تصدیق کی اوروقف آفیسر فیاض پٹھان نے انقلاب کوبتایا کہ ’’ مہاڈا کو۱۵؍ مئی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ ایسا کرنے کا اسے کوئی اختیار نہیں ہے اورعمارت بھی اتنی خطرناک حالت میں نہیں ہے جتنی بتائی گئی ہے۔ اگرکوئی ترمیم یا کسی قسم کی تبدیلی یا کوئی کام کرنا ہوتوسیکشن ۹۱؍کے تحت وقف بورڈ کو ۳؍ ماہ قبل بتانا اور وقف بورڈ کی این اوسی ضروری ہے۔ ‘‘وقف آفیسر پٹھان نے یہ بھی کہاکہ ’’میں نے خود جائزہ لیا ہے اور ۲۵؍جنوری ۲۰۲۴ء کو سی ای او کو یہ رپورٹ دی گئی ہے کہ عمارت کافی مضبوط ہے۔ اس کے علاوہ بلااجازت ٹرسٹیان کا کسی سے معاہدہ کرنا، مسجد یا عمارت کے کسی حصے میں کوئی تبدیلی یا کوئی بھی قدم وقف ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے خلاف وقف بورڈاپنے اختیارات کے تحت سخت کارروائی کے لئے اقدام کرے گا۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK