لکھنؤ الہ آباد ہائی وےپر ایک حادثہ میں موت، اکھلیش یادو، چندر شیکھر آزاد، مولانا سجاد نعمانی، مولاناسید احمد بخاری سمیت اہم شخصیات کا اظہار تعزیت۔
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 10:53 AM IST | Mohd Amir Nadwi | Lucknow
لکھنؤ الہ آباد ہائی وےپر ایک حادثہ میں موت، اکھلیش یادو، چندر شیکھر آزاد، مولانا سجاد نعمانی، مولاناسید احمد بخاری سمیت اہم شخصیات کا اظہار تعزیت۔
ملک کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماءکےناظر عام مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی کو جن کی بدھ ۱۵؍ جنوری کولکھنؤ الہ آباد ہائی وے پر ایک حادثے میں موت ہوگئی تھی، سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں رائے بریلی کے تکیہ کلاں واقع آبائی قبرستان میں جمعرات کو سپرد خاک کیا گیا۔ ناظم ندوۃ العلماء مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی نے نماز جنازہ پڑھائی جس میں ہزاروں کی تعدادمیں لوگ شریک ہوئے، مٹی دینے کا سلسلہ دیر شام تک جاری رہا۔ مولانا کے اچانک انتقال پر سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو، آزاد سماج پارٹی کے چندر شیکھر آزاد، معروف عالم مولانا سجاد نعمانی، آکسفورڈ یونیورسٹی لندن کےپروفیسر مولانا اکرم ندوی اور شاہی امام جامع مسجد دہلی سید احمد بخاری کے علاوہ ملک و بیرون ملک کی اہم شخصیات نےاظہار تعزیت کیا ہے۔
مولاناجعفر مسعود حسنی ندوی مرحوم۔ تصویر: آئی این این
مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی کاسڑک حادثہ میں یوں اچانک دار فانی سے کوچ کرنا ندوۃ العلماء اور حسنی خانوادے کا بڑا خسارہ ہے۔ ندوۃ العلماء کے انتظامی امور میں مولانا مرحوم اپنے برادر مولانا بلال حسنی ندوی کے بازو بن کر کام کررہے تھے۔ مولانا جعفر مسعود حسنی انتظامی امور میں ماہر تھے، جس کے سبب ادارہ کو مزید نئی بلندیوں پر لے جانے کا سفر جاری تھا۔ ادارہ میں انگلش اسپیکنگ، عربی اسپیکنگ اور کمپیوٹر کی تعلیم وغیرہ کی شروعات ہوئی، مزید تعلیمی بلندیوں کا سفر جاری تھا، اسی درمیان اس حادثہ میں ان کی رحلت سے ہر کوئی حیران و غمگین ہے۔ مولانا مرحوم کوکئی دہائی کا تدریسی تجربہ تھا، ان کے پڑھائے ہوئے فضلاء ملک کے متعدد مقامات میں تدریسی خدمات انجام دےرہے ہیں۔ مولاناعرصہ سے ندوۃ العلماء سے شائع ہونے والے عربی رسالہ ’الرائد‘کے رئیس التحریر تھے، اس کے علاوہ کئی کتابوں کی تصنیف اور ترجمہ کا اہم کام انجام دیا۔ متعدد کتابوں کا اردو سے عربی اورعربی سے اردو میں ترجمہ کیا۔
انتظامی امور میں مہارت کے سبب انہیں ندوۃ العلماءکے ناظر عام کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اپنی تمام تر خوبیوں کے باوجود نہایت سادہ اور منکسر المزاج تھے، گفتگو میں نرمی کے سبب ہرکسی کو اپنا گرویدہ بنالیتے تھے۔ جمعرات کوظہر بعد مولانا بلال عبدالحئی حسنی ندوی کی اقتدا میں تکیہ کلاں کی مسجد میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور وہیں آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ اس موقع پرکئی اہم سماجی اور ملی شخصیات موجود تھیں۔