’ایک ریاست ایک یونیفارم‘ کےبعد ریاستی حکومت نے بیگ کابوجھ اور کتاب کی لاگت بڑھنے کا عذر پیش کیا۔ اساتذہ کی تنظیموں نے خیر مقدم کیا
EPAPER
Updated: January 30, 2025, 12:00 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
’ایک ریاست ایک یونیفارم‘ کےبعد ریاستی حکومت نے بیگ کابوجھ اور کتاب کی لاگت بڑھنے کا عذر پیش کیا۔ اساتذہ کی تنظیموں نے خیر مقدم کیا
ریاست کی سابقہ حکومت نے ’ون اسٹیٹ ون یونیفارم اسکیم‘ کے تحت طلبہ کو ایک رنگ اورپیٹرن کے یونیفارم فراہم کرنے کی پالیسی اپنائی تھی لیکن اس میں آنے والی مشکلات کی وجہ سے نئی حکومت نےپہلے اس اسکیم کو منسوخ کیااور اب بیگ کابوجھ اور کتاب کی چھپائی پر آنے والی لاگت کے بڑھنے کاعذر پیش کرکے کتاب میں سادے صفحات جوڑنے کا فیصلہ بھی منسوخ کر دیا ہے جس سے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ سابق اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر کے ذریعے کئے گئے دونوں فیصلے سےموجودہ حکومت اتفاق نہیں رکھتی ہے ۔
واضح رہے کہ اسکول یونیفارم کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا تھا۔ اسی درمیان بیگ کا بوجھ اور کتاب کی قیمت بڑھنے کا عذر پیش کرکے حکومت نے کتاب میں سادے صفحات نہ جوڑنے کا فیصلہ کیا ہےجس کی وجہ سے آئندہ تعلیمی سال سے دوسری تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو پرانے طرز کی کتابیں ملیں گی۔
ریاست کے محکمہ اسکولی تعلیم نے ایک یونیفارم کے فیصلہ کو چند روز قبل اور اب ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے نصابی کتابوں میں خالی صفحات فراہم کرنے کے فیصلے کو بھی منسوخ کر دیا ہے لہٰذا طلبہ کو پہلے کی طرح نصابی کتابیں موصول ہوں گی جن میں خالی صفحات نہیں ہوں گے۔ریاست کے سابق وزیر تعلیم دیپک کیسرکر نے گزشتہ سال بال بھارتی کے ذریعے مذکورہ جماعتوں کے طلبہ کو دی جانےوالی نصابی کتابوں میں ہر سبق کے آخر میں چندخالی صفحات فراہم کئے تھے تاکہ طلبہ اسباق سے متعلق ان خالی صفحات پر اہم نوٹ تحریرکرسکیں۔اس کیلئے آن لائن سروے بھی کیا گیاتھا کہ ان خالی صفحات سے طلبہ کو فائدہ ہوتا ہے یا نہیں؟ لیکن اب ریاست کے اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے طلبہ پر بیگ کے بوجھ کو کم کرنے کے مقصد سے نصابی کتب سے ان صفحات کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہےکہ محکمہ ا سکول ایجوکیشن تمام سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں طلبہ کو مفت نصابی کتب تقسیم کرتا ہے۔ ان نصابی کتابوں میں خالی صفحات شامل کرنے کی وجہ سے بال بھارتی پر کتابوں کی چھپائی کی لاگت بڑھ گئی تھی۔ تب ہی محکمہ تعلیم کو یہ احساس ہوا کہ طلبہ کو نصابی کتابوں میں خالی صفحات دینے سے زیادہ فائدہ نہیں ہو رہا ہے، اس لئے آنے والے تعلیمی سال سے طلبہ کو خالی صفحات کےبغیر نصابی کتب فراہم کی جائیں گی۔محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ون اسٹیٹ ون یونیفارم اسکیم کو منسوخ کرکے پرانے طرز پر اسکول مینجمنٹ کمیٹی کے معرفت یونیفارم تقسیم کرنےکافیصلہ دوبارہ کیاہے۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار کےمطابق ’’ہم نئی ریاستی حکومت کے مذکورہ دونوں فیصلوںکا استقبال کرتےہیں کیونکہ ان دونوں فیصلوں سے اسکول انتظامیہ، اساتذہ اور طلبہ کو پریشانی ہورہی تھی۔ ایک ریاست ایک یونیفارم کے تحت تمام اسکول کے طلبہ کو ایک جیسایونیفارم تقسیم کرنے کا اعلان کیاگیاتھا ۔اسکیم کے معرفت ایک طالب علم کو ۲؍یونیفارم دینے کا فیصلہ کیاگیاتھا لیکن متعدد تکنیکی دشواریوں مثلاً یونیفارم کے کپڑے کا ایک جیسانہ ملنا، یونیفارم کی سلائی میں آنےوالی پیچیدگیوں اور اس طرح کے دیگر مسائل سے اس اسکیم پرعمل نہیں ہوپارہاتھا۔ تعلیمی سال ختم ہونے کے قریب ہے ، اس کے باوجود متعدد اسکولوںمیں ابھی تک دوسرا یونیفارم نہیں پہنچا ہے۔ چنانچہ حکومت نے اس اسکیم کو منسوخ کرکے اسکول مینجمنٹ کمیٹی کے معرفت یونیفارم فراہم کرنےکا فیصلہ کیاہے جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں ۔ ‘‘
انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ کتابوںمیں خالی صفحات فراہم کرنےکافیصلہ بیگ کے بوجھ کم کرنے کے تحت کیاگیاتھا جس کیلئے کتابوںکو ۴؍حصوںمیں تقسیم کیاگیاتھالیکن متعدد اسکولوں کے طلبہ کو ان تمام حصو ں کی کتابیں ایک ساتھ نہیں مہیاکرائی گئی تھیں جس کی وجہ سے طلبہ کو پڑھائی میں دشواری ہو رہی تھی ، ساتھ ہی کتابوںمیں خالی صفحات ہونےکےباوجود طلبہ کتابوں کےساتھ پوری بیاض بھی بیگ میں رکھ کر اسکول لارہےتھے، جس کی وجہ سے بیگ کاوزن کم ہونےکےبجائے بڑھ گیاتھا،چنانچہ ان دونوں فیصلوں کو منسوخ کرکے پرانے طرز پر یونیفارم اور کتابیں فراہم کرنےکےفیصلے کا ہم استقبال کرتےہیں۔‘‘