Inquilab Logo Happiest Places to Work

روپے میں گراوٹ سے خوردنی تیل کے دام میں اضافہ، معیشت متاثر

Updated: February 28, 2025, 3:30 PM IST | Agency | New Delhi

گزشتہ ایک ماہ کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں۵؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ روپے کی کمزوری ہے۔

60 percent of edible oil is imported. Photo: INN
خوردنی تیل کا ۶۰؍ فیصد در آمد کیا جاتا ہے۔ تصویر: آئی این این

خوردنی تیل کا استعمال نہ صرف آپ کے دل بلکہ آپ کی جیب کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ یہی نہیں ہندوستانیوں کے زیادہ تیل استعمال کرنے کا اثر معیشت پر بھی پڑ رہا ہے۔ کیونکہ ہندوستان اپنی ضروریات کا۶۰؍ فیصد خوردنی تیل درآمد کرتا ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں۵؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس کی بڑی وجہ روپے کی کمزوری ہے۔ آئیے آپ کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ خوردنی تیل کس طرح معیشت  کو متاثر کر رہا ہے؟
قیمتیں بڑھ رہی ہیں
 بین الاقوامی تجارتی امور کے ماہر ڈاکٹر دیپانشو گوئل کے مطابق روپے کی کمزوری سے خوردنی تیل متاثر ہوا ہے۔ تمام خوردنی تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں کیونکہ درآمدات بہت زیادہ ہیں۔  ڈیڑھ ماہ قبل پام آئل، سویا بین آئل، مونگ پھلی کا تیل، سرسوں کا تیل اور دیگر  خوردنی تیلوں کی قیمتیں کیا تھیں؟ اب کیا ہو گئی ہیں؟ اس سلسلےمیں انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار دیکھیں تو حقیقت سامنے آئے گی۔
 سی اے آئی ٹی کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ایک ماہ قبل پام آئل ۱۴۰؍روپے فی لیٹر میں دستیاب تھا جبکہ اب اس کی قیمت بڑھ کر۱۴۶؍ روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ یہ ملک میں بڑی مقدار میں درآمد کیا جاتا ہے اور اسے مختلف قسم کے خوردنی تیل اور کاسمیٹکس میں ملایا جاتا ہے۔ ا سے صابن اور دیگر اشیاء کو بھی بنانےمیں استعمال کیا جاتا ہے ۔
۶۰؍فیصد درآمد کیا جاتا ہے
اعدادوشمار کے مطابق سویا بین آئل۱۲۸؍ روپے سے بڑھ کر۱۳۵؍ روپے فی لیٹر ہو گیا۔ ایک ماہ قبل مونگ پھلی کے تیل کی قیمت۱۸۳؍ روپے تھی جو اب۱۸۵؍ روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ اسی طرح سرسوں کا تیل۱۶۳؍ روپے سے بڑھ کر ۱۶۶؍ روپے اور دیگر خوردنی تیل۱۴۸؍ روپے سے بڑھ کر ۱۵۰؍ روپے فی لیٹر ہو گیا۔  یادر ہے کہ ہندوستان اپنی خوردنی تیل کی ضرورت کا۶۰؍ فیصد درآمد کرتا ہے۔
 گزشتہ سال ستمبر میں حکومت نے خوردنی تیل پر ڈیوٹی عائد کی تھی۔ اس کے بعد تیل کی قیمتوں میں ۴۰؍فیصد اضافہ ہوا ہے۔ خوردنی تیل کو مزید دھچکا لگ سکتا ہے کیونکہ روپے کی گراوٹ کی وجہ سے ان کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ ہندوستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں۵؍ فیصد گر چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK