سستے درآمدشدہ تیل کی وجہ سےگھریلو تیل مہنگے ہیں اور مقامی تیل کے بیج بھی ایم ایس پی سے کم قیمت پر خریدے جا رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 29, 2024, 1:29 PM IST | Agency | New Delhi
سستے درآمدشدہ تیل کی وجہ سےگھریلو تیل مہنگے ہیں اور مقامی تیل کے بیج بھی ایم ایس پی سے کم قیمت پر خریدے جا رہے ہیں۔
:گزشتہ ہفتے گھریلو تیل اور تیل کے بیجوں کی ہول سیل قیمتوں میں کمی دیکھی گئی اور اس کی وجہ سے ملک کی پیرائی ملوں کا بحران بڑھ گیا ہے۔ دوسری جانب بیرون ملک خام پام آئل (سی پی او) کی قیمتوں میں بہتری کے درمیان گزشتہ ہفتے ملک کی آئل اورآئل سیڈ مارکیٹس میں خام پام آئل (سی پی او) اور پامولین آئل کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ دیگر تیلوں اور تیل کے بیجوں (سرسوں، مونگ پھلی اور سویا بین کا تیل-تلہن اور کپاس کے بیجوں کا تیل) کی قیمتوں میں گراوٹ تھی۔
بازار کے ذرائع نے بتایا کہ سستے درآمدشدہ تیل کی بھرمار کے درمیان، گھریلو تیل اور تلہن کی قیمتیں مہنگی ہیں۔ ایسے میں مقامی تیل کے بیج (سرسوں، سورج مکھی، مونگ پھلی) بھی ایم ایس پی سے کم قیمت پر خریدے جا رہے ہیں۔ ملکی آئل ملوں کو ان تلہن کی پیرائی میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ یہ پہلے ہی درآمدی تیل سے مہنگے ہیں اور کرشنگ کی الگ سے لاگت میں اضافے کے بعد ان تیلوں کا کوئی خریدار نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک کی خوردنی تیل کی پیرائی ملوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے خام پام آئل کی قیمت۹۳۰؍ ڈالر فی ٹن سے بڑھ کر۹۴۵۔ ۹۴۰؍ ڈالر فی ٹن ہونے کی وجہ سے گزشتہ ہفتے سی پی او اور پامولین کی قیمت میں استحکام آیا۔ سی پی او مہنگا ہونے کی وجہ سے بیکری کمپنیوں کے آرڈر کردہ سی پی او کی درآمد متاثر ہوئی ہے۔ دوسری جانب سویا بین کی قیمت جو۹۴۰۔ ۹۳۵؍ ڈالر فی ٹن تھی اب کم ہو کر ۹۲۵۔ ۹۲۰؍ ڈالر فی ٹن پر آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پی او کی قیمتوں میں اس مضبوطی کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ملکی مارکیٹس میں سی پی او اور پامولین آئل کی قیمتیں بہتری کے ساتھ بند ہوئیں۔ دوسری جانب سویا بین کی قیمت میں کمی کے باعث ملک میں سویا بین کے تیل کے بیجوں سمیت دیگر دیسی تیل کے بیج بھی شدید دباؤ کا شکار ہوگئے۔ مونگ پھلی کے تیل کی قیمت پہلے سے ہی سستے درآمد شدہ تیل سے تقریباً دوگنی ہے اور اس وجہ سے کوئی بھی مونگ پھلی نہیں خرید رہا ہے کیونکہ پیرائی کے بعد اس کے تیل کا کوئی خریدار نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم ایس پی سے تقریباً۱۰؍ فیصد کم سرسوں کی فروخت ہو رہی ہے۔ کسانوں کو مونگ پھلی کی ایم ایس پی سے کم قیمت دی جا رہی ہے۔ کپاس کے بیج کا تیل استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔ سورج مکھی کی طرح ان دیسی تلہن کی حالت بھی خراب سے خراب نہیں ہونی چاہئے۔ ملک کی نامور تیل تنظیموں کو اس سوال پر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ تیل کی تنظیموں کی غیر فعالی تیل کے بیجوں کی صنعت کو مکمل طور پر درآمدات پر منحصر کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کو خوردنی تیل میں ملاوٹ اور کپاس کے تیل کے کیک کی فیوچر ٹریڈنگ روکنے کے حوالے سے سخت فیصلہ کرنا ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خوردنی تیل کی مہنگائی پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور تیل کی تنظیمیں اور حکومت اس کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر نظر ثانی کریں۔ سستے درآمدی تیل کی آمد کے باعث خوردنی تیل کی تھوک قیمتوں میں کمی ضرور آئی ہے تاہم خوردہ مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کوئی نرمی نہیں ہوئی۔ تیل کی پیرائی ملیں کسانوں کی پیداوار (سرسوں ) کو ایم ایس پی سے تقریباً۱۰؍ فیصد کم پر فروخت کرنے کے بعد بھی نقصان اٹھا رہی ہیں۔ یہی صورتحال مونگ پھلی، سویا بین اور کپاس کے بیج کی ہے۔ ان تیلوں کو کرش کرنے کے بعد خریدار دستیاب نہیں ہوتے۔ کسانوں کو اپنی پیداوار کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ صارفین کو بھی خوردنی تیل سستا نہیں مل رہا۔