دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد ات پر بنی فلم ’دہلی۲۰۲۰ء‘ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والی شرجیل امام سمیت ۴؍ عرضیوں کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ عرضی فی الحال قبل از وقت ہے کیونکہ اس فلم کو ابھی سنسر بورڈ سے سرٹیفکیٹ ملنا باقی ہے۔
EPAPER
Updated: February 02, 2025, 7:03 PM IST | New Delhi
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد ات پر بنی فلم ’دہلی۲۰۲۰ء‘ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والی شرجیل امام سمیت ۴؍ عرضیوں کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ عرضی فی الحال قبل از وقت ہے کیونکہ اس فلم کو ابھی سنسر بورڈ سے سرٹیفکیٹ ملنا باقی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد ات پر بنی فلم ’دہلی۲۰۲۰ء‘ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والی شرجیل امام سمیت ۴؍ عرضیوں کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ عرضی فی الحال قبل از وقت ہے کیونکہ اس فلم کو ابھی سنسر بورڈ سے سرٹیفکیٹ ملنا باقی ہے۔ مذکورہ حکم سچن دتّا کی بنچ نے دیا ہے۔ ساتھ ہی جسٹس سچن دتّا کی بنچ نے پروڈیوسر کی اس دلیل کو بھی قبول کر لیا جس میں فلم بنانے والی کمپنی نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بغیر سنسر بورڈسرٹیفکیٹ کے انٹرنیٹ پر بھی فلم کو ریلیز نہیں کریں گے۔ علاوہ ازیں عدالت نے کہا کہ اس کے علاوہ پروڈیوسر نے واضح کیا کہ یہ فلم ایک افسانوی اور ڈرامائی تصویر کشی ہے۔ اس کا مقصد فروری۲۰۲۰ء میں پیش آنے والے واقعات کی لفظی تعمیر نو کا ارادہ نہیں ہے۔ عدالت نے اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ عرضی گزاروں کی اس شکایت پر بھی غور کریں کہ فلم کے ٹریلر کا استعمال دہلی اسمبلی انتخاب میں ووٹرز کو متاثر کرنے کیلئے کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ اگر ضرورت پڑے تو قواعد و ضوابط کے مطابق ضروری کارروائی بھی کریں۔
واضح ہو کہ اس معاملے میں پہلے دہلی فساد کے ملزم شرجیل امام نے عرضی داخل کی تھی۔ دوسری عرضی میں ۵؍ افراد شامل ہیں اور تیسری عرضی آئندہ دہلی اسمبلی انتخاب میں آزاد امیدوار امنگ نے داخل کی ہے۔ وہیں سماعت کے دوران عرضی گزاروں کے وکیل محمود پراچا نے کہا تھا کہ جب تک مقدمہ یہاں زیر التواء ہے تب تک فلم کے ٹریلر پر بھی روک لگائی جائے۔ فلم کے ٹریلر کو ریلیز کرنے کیلئے بھیسرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ شرجیل امام کے وکیل نے عدالت میں کہا تھا کہ ٹریلر میں شرجیل امام کو دکھایا گیا تھا۔ یہ ٹریلر ہمارے معاملے کو بہت زیادہ متاثر کرے گا کیونکہ ٹریلر کی شروعات میں شرجیل امام کی تقریر کو ہو بہو استعمال کیا گیا ہے جس کے متعلق چارج شیٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے منصفانہ سماعت کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ فلم میں چارج شیٹ سے کچھ باتیں لی گئی ہیں جن کیلئے شرجیل امام کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔