دہلی میں تشدد پھوٹ پڑنے سے قبل کی گئی بی جےپی لیڈروں کی اشتعال انگیز تقریروں اوران کے خلاف ایف آئی آر کیلئے داخل کی گئی پٹیشن پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ اس معاملے کو ایک ماہ کیلئے ملتوی کرنے کو نامناسب قراردیا اور جمعہ ۶؍ مارچ کو شنوائی کا حکم دیا۔
انوراگ ٹھاکر اور کپل مشرا ۔ تصویر : آئی این این
نئی دہلی : دہلی میں تشدد پھوٹ پڑنے سے قبل کی گئی بی جےپی لیڈروں کی اشتعال انگیز تقریروں اوران کے خلاف ایف آئی آر کیلئے داخل کی گئی پٹیشن پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ اس معاملے کو ایک ماہ کیلئے ملتوی کرنے کو نامناسب قراردیا اور جمعہ ۶؍ مارچ کو شنوائی کا حکم دیا۔ کورٹ نے عدالتی ڈسپلن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لئے اس کا شنوائی کرنا مناسب نہیں ہے۔
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے سماجی کارکن فرح نقوی، ہرش مندر اور دیگر کی پٹیشن پر ۲۷؍ فروری کو شنوائی کرتے ہوئے اگلی شنوائی ۱۳؍ اپریل کو طے کی تھی۔ حیرت انگیز طور پر ایک روز قبل جب ۲۶؍ فروری کو اس پٹیشن پر ہائی کورٹ میں پہلی شنوائی ہوئی تھی تو جسٹس مرلی دھر نے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے دہلی پولیس ۲۴؍ گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔ مگر ان کے اس حکم کے چند گھنٹوں بعد بھی جسٹس مرلی دھر کا پنجاب تبادلہ کردیاگیا اور دوسری بنچ نے دہلی میں تشدد کا ممکنہ سبب بننے والی بی جےپی لیڈروں کی اشتعال انگیزتقریروں کو اُتنی اہمیت نہیں دی اور ایک ماہ سے زائد عرصہ کیلئے شنوائی ٹال دی۔
سماجی کارکنان نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر بدھ کو شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہم مقدمے کی میرٹ پر بات نہیں کرتے مگر اتنے طویل عرصے کیلئے ملتوی کرنا غیر ضروری اور بے جواز ہے۔‘‘اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کو اس معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی صلاح دی۔ ۱۰؍ فساد زدگان کی پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے حیرت انگیز طور پر کورٹ نےا س معاملے کے ’’پرامن حل‘‘ پر بھی غور کرنے کی صلاح دی۔واضح رہے کہ عرضی گزاروں نے فسادکا ممکنہ سبب بننے والی تقریرکرنے والے لیڈروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ’’ہائی کورٹ تنازع کے پرامن حل کے امکانات پر بھی غور کرسکتا ہے۔‘‘