• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دہلی ہائی کورٹ: وکی پیڈیا کو توہین عدالت کا نوٹس، مزید کارروائی کا انتباہ

Updated: September 05, 2024, 8:46 PM IST | New Delhi

خبر رساں اداے اے این آئی کے ذریعے دائر کردہ ہتک عزت معاملے کی سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو توہین عدالت کا نوٹس دیتے ہوئے سخت الفاظ میں متنبہ کیا کہ عدالت ہندوستان میں وکی پیڈیا کے کاروباری لین دین پر روک لگا سکتی ہے، حکومت کو وکی پیڈیا پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کر سکتی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ نے وکی پیڈیا کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ وہ ہندوستانی حکومت کو ملک میں وکی پیڈیا پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جا ری کر سکتی ہے۔یہ معاملہ ایشین نیوز انٹر نیشنل کے اس دعوے کے بعد آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ وکی پیڈیا نے عدالت کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی جس میںوکی پیڈیا کو ان صارفین کی معلومات ظاہر کرنا تھا جنہوں نے نیوز ایجنسی کے خلاف ہتک آمیز تبصرے تحریر کئے تھے۔واضح رہے کہ وکی پیڈیا ایک امریکی کمپنی وکی میڈیا فائونڈیشن کی ملکیت ہے، یہ غیر منافع بخش مفت آن لائن باہمی اشتراکی انسائیکلو پیڈیا ہے، جس کی ادارت رضاکاروں کے ذریعے کی جاتی ہے۔
لائیو لاء کی خبر کے مطابق سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم نے عدالت میں کہا کہ چونکہ وہ ہندوستان میں نہیں ہے لہٰذا اس حکم کو بجا لانے میں اسے کچھ وقت لگے گا۔جسٹس نوین چائولا نے اس جواب پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ ہندوستان میں قیام یا دفاعی فریق کاسوال نہیں ہے، اس سے قبل بھی آپ نے یہی دلیل پیش کی تھی، اگر آپ کو ہندوستان پسند نہیں ہے تو آپ یہاں کام ہی مت کیجئے، ہم آپ کا تمام کار وباری لین دین بند کرا دیں گے،اور حکومت کو وکی پیڈیا پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کر دیں گے۔‘‘ معاملے کی اگلی سماعت ۲۵؍ اکتوبر کو ہے جس میں عدالت نے وکی پیڈیا کے نمائندوں کو حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اے این آئی نے وکی پیڈیا پر اپنے صفحات کے تعلق سے عدالت میں شکایت درج کرائی،اے این آئی کے وکیل سدھانت کمار نے عدالت کو بتایا کہ دراصل وکی پیڈیا نے اے این آئی کو موجودہ حکومت کا تشہیری آلہ کہہ کر اس پر تنقید کی تھی۔ساتھ ہی عام لوگوں کے ذریعے اس صفحے کی تدوین پر بھی روک لگا دی تھی۔اور فقط اپنے نمائندوں کو اس کی ادارت کی اجازت دی۔اے این آئی نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ وکی پیڈیا سے ہتک آمیز مواد ہٹانے کے ساتھ ۲؍ کروڑ روپئے بطور ہرجانہ کا بھی مطالبہ کیا۔
۱۲؍ جولائی کو وکی پیڈیا کے خلاف ہتک عزت کا معاملہ درج کیا گیا،اس وقت وکی پیڈیا نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اس کے بین الاقوامی رضاکار مدیر ہی معین کرتے ہیں۔ساتھ ہی یہ بتایا کہ بطور تکنیکی میزبان وکی پیڈیا اپنے پلیٹ فارم کے مواد میں بذات خود کوئی تدوین،اضافہ یا تعین نہیں کرتا۔یہ کام دنیا بھر میں پھیلے رضاکار انجام دیتے ہیں جو مخصوص عنوان پر معلومات یکجا کرکے اسے مرتب کرتے ہیں۔ اے این آئی کے اس دعوے کے جواب میں کہ وکی پیڈیا اس کے صفحہ کی تصحیح کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ، وکی پیڈیا نے کہا کہ اس کے معیار کی پالیسی کے مطابق وہ انہیں صارفین کو تصحیح کی اجازت دیتا ہے جن کے اکائونٹ کم از کم ۳۰؍دن پرانے اور ۵۰۰؍ ترمیمات کے معیار کے مطابق ہوں۔فائونڈیشن نے مزید کہا کہ صارفین اے این آئی کے تعلق سے شائع مضامین کو رہنما خطوط کے مطابق بہتر کرنا جا ری رکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK