• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دہلی فساد: ملزم بنائے گئے۶؍ بے گناہ بالآخر بَری

Updated: August 04, 2024, 11:16 AM IST | Saeed Ahmed Khan | New Delhi

یہ افراد در اصل فسادات کے متاثرین میں شامل تھے، اب تک ۶۱؍ مسلم ملزمین کی گلوخلاصی ہو چکی ہے، عدالت نے کہا کہ ملزمین کیخلاف ایک بھی واضح ثبوت نہیں ہے۔

In the Delhi riots, property and houses of Muslims were damaged. Photo: INN
دہلی فسادات میں مسلمانوں کی املاک اور مکانات کو جم کر نقصان پہنچایا گیا تھا۔ تصویر : آئی این این

دہلی کی کڑکڑڈومہ کورٹ نے دہلی فسادات ۲۰۲۰ء  ایک اہم مقدمہ میں ماخوذ تمام۶؍ ملزمین کو باعزت بری کر دیا۔ ان ملزمین پر ہنگامہ آرائی، چوری، توڑ پھوڑ اور آتشزنی جیسے سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے لیکن پولیس ان کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں پیش کرسکی ۔ بری کئے جانے والوں میں ہاشم علی، ابو بکر، محمد عزیز، راشد علی، نجم الدین عرف بھولا اور محمد دانش شامل ہیں۔ یہ مقدمہ قراول نگر تھانہ میں درج کیا گیا تھا۔ عدالت میں ان ملزمین کی پیروی جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء نے کامیابی کے ساتھ کی۔ یہ بھی جمعیۃ کی بڑی کامیابی ہے کہ اس نے  دہلی فسادات میں ماخوذ کئے گئے اب تک ۶۱؍ مسلمانوں کو باعزت بری کروالیا ہے۔
معاملہ کیا ہے؟
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے وکلاء ایڈوکیٹ سلیم ملک، ہاشم علی اور راشد علی کے مقدمے کی پیروی کر رہے تھے جبکہ جمعیۃ علماء کے دوسرے وکیل ایڈوکیٹ شمیم اختر، ابو بکر کی پیروی کر رہے تھے۔ بری کئے جانے والوں میں شامل ہاشم علی  دہلی کےشیو ویہار کی اسی مدینہ مسجد کے متولی بھی ہیں، جسے فسادیوں نے۶؍ سلنڈر بلاسٹ کر کے تباہ کر دیا تھا اور ان کا گھر بھی جلادیا گیا تھا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ پولیس نے متاثرہ پر ہی مقدمہ درج کر دیا تھاجس پر مقامی  عدالت نے مقدمے کی شروعات میں ہی تنقید کی تھی۔ استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ ملزمین ایک ہجوم کا حصہ تھے جس نے مدعی کی جائیداد کوفساد میں تباہ کر دیا تھا۔ گواہ بشمول مدعی نریش چند اور ان کے بیٹے اُماکانت نے ملزمین کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی بنیاد پر کی تھی۔ 
وکلاء نے کیا دلیل دی ؟
 اس معاملے میں ملزمین کا دفاع کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء نے دلیل دی تھی کہ ملزمین کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اسی طرح گواہوں کی شناخت کی کمی کی نشاندہی بھی کی اور کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور کال ڈیٹیل ریکارڈس نے ملزمین کے ملوث ہونے کو حتمی طور پر ثابت نہیں کیا ہے۔ اس کےعلاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ متاثرین کوہی ملزمین کی فہرست میںشامل کردیا گیا ہے ۔ عدالت نے تمام شواہد اور وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی گواہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمین کی واضح شناخت نہیں کر سکا۔اسی طرح  جج نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمین کی موجودگی کی تصدیق کیلئےسائنسی جانچ کی کمی پر بھی تنقید کی اورفیصلہ سنایا کہ ملزمین کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ہیںاور ان ۶؍ کو باعزت بری کر دیا۔
دہلی فسادات کے مقدمات کا حال
 دہلی فسادات میں پولیس نے۲؍ ہزار ۶۱۹؍ افراد کو تحویل میں لیا تھا ۔ ان میں سے مجموعی طور پر۷۵۸؍ ایف آئی آر درج کرتے ہوئے ۲؍ ہزار ۱۶۶؍کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اب تک ۲؍ ہزار ۹۴؍ ملزمین کو ضمانت پررہا کیا جاچکا ہے۔  ان میں سے۱۷۲؍ ایسے ملزم ہیں جنہیں۴؍ سال بعد بھی ضمانت نہیں مل سکی ہے۔اسی کےساتھ حیرت انگیز طور پر۱۰؍ ملزمین پریواے پی اے کے تحت کیس درج کرکے ان کوگرفتار کیا گیا اوریہ سب کے سب مسلمان ہیں ۔ ان میں عمر خالد بھی شامل ہیں۔  
جمعیۃ علماء ہند کی کامیابی 
 جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے دہلی فسادات کے معاملات میں ۲۶۱؍ ٹرائل کیسیز لڑے جا رہے ہیں جن میں اب تک ۶۱؍ملزمین کو باعزت بری کرالیا گیا ہے۔

 اس وقت  ۱۹۹؍کیس چل رہے ہیں۔ اسی طرح ۵۸۵؍ ملزمین کی ضمانت جمعیۃ علماء کی کامیاب پیروی سے ہوئی۔ جمعیۃ جن کیسیزکی پیروی کررہی ہے ان میں سے ۴؍ ملزمین کو سزادی گئی ہے لیکن ان میں بھی فیصلے کو  ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی وکلاء تیاری کررہے ہیں۔ نمائندۂ انقلاب کے استفسار پریہ تفصیلات مولانا عظیم اللہ نے فراہم  کیں۔ دہلی فساد کے موجودہ کیس میں کامیابی پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نےخوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’یہ فیصلہ ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں انصاف دلانے اوردہلی فساد کے اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ فسادات کے اصل مجرموں کی شناخت ہونی چاہئے تاکہ ملک دشمن عناصر کے اگلے منصوبے کو روکا جا سکے۔  دہلی فساد کے سلسلے میں متعدد بار عدالتوں نے پولیس ،انتظامیہ اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی کمی اور ان کی مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کی پھر بھی کوئی خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آئی۔‘‘
 واضح رہے کہ دیگر تنظیمیں بھی دہلی فسادات کے مسلم ملزمین کے مقدمات لڑ رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK