ریلوے نے ۲۰؍ گھنٹے بعد متوفیوں کی تعداد اور تقسیم کئے گئے معاوضے کے بارے میں اطلاع دی،ایل جی وی کے سکسینہ اورکارگزار و زیر اعلیٰ آتشی نے زخمیوں کی عیادت کی۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 12:17 PM IST | Agency | New Delhi
ریلوے نے ۲۰؍ گھنٹے بعد متوفیوں کی تعداد اور تقسیم کئے گئے معاوضے کے بارے میں اطلاع دی،ایل جی وی کے سکسینہ اورکارگزار و زیر اعلیٰ آتشی نے زخمیوں کی عیادت کی۔
نئی دہلی ریلوےاسٹیشن پر مچی بھگدڑ کےسبب۱۸؍ افرادکی موت کی ریلوے نے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع نے موصولہ اطلاعات کے مطابق ریلوے بورڈ کے چیئرمین ستیش کمار نے اسٹیشن پر پہنچ کر جائے وقوع کا جائزہ لیا اور معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دیا۔ اس دوران ریلوے نے معاوضہ کا اعلان بھی کیا ہے۔ ریلوے نے بھگدڑ میں جان گنوانے والے افراد کے لواحقین کو ۱۰؍ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہےجبکہ شدید زخمیوں کو ڈھائی لاکھ روپے اور معمولی طور پر زخمی لوگوں کو ایک لاکھ روپے کی مالی مدد دی جائے گی۔ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ریل اشوینی ویشنو نے کہا’’نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہوئی بھگدڑ سے میں بہت غمزدہ ہوں۔ میری تعزیت ان سبھی لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھو دیا ہے۔ پوری ٹیم اس افسوسناک واقعہ سے متاثر لوگوں کی مدد کیلئے کام کر رہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کی جانچ کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔ اس درمیان دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ اور کارگزار وزیر اعلیٰ آتشی اور دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی۔
ریلوے نے ۲۰؍ گھنٹے بعد ہلاکتوں کی تعداد کا اعلان کیا
ریلوے نےنئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے واقعے میں ۲۰؍ گھنٹے بعد متوفیوں کی تعداد اور تقسیم کیے گئے معاوضے کے بارے میں اطلاع دی۔ یہاں مرنے والوں اور زخمیوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ریلوے کے ترجمان نے کہا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے۱۸؍ افراد کے لواحقین کو۱۸۰؍ لاکھ روپے کی رقم بطور ایکس گریشیا دی گئی۔ تینوں شدید زخمی مسافروں کو ساڑھے ۷؍ لاکھ روپے ادا کیے گئے ہیں۔ ریلوے کارکن باقی دو زخمیوں کو۲؍ لاکھ روپے کی امدادی رقم فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل۱۵؍زخمی مسافروں میں سے۱۱؍ کو مناسب طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اسپتال سے رخصت کر دیا گیا ہے۔ اتوار کی شام ۵؍ بجے تک ۴؍ مسافر اسپتال میں زیر علاج تھے جن میں ایک زخمی مسافر لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج میں زیر علاج ہے اور تین زخمی مسافر لوک نائک جے پرکاش اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
بہار کے ۹؍ مسافروں کی موت
نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر سنیچر کی دیر رات مچی بھگدڑ میں اموات سے غم کا ماحول ہے۔ ذرائع کے مطابق مہلوکین ۹؍ خواتین، ۴؍ مرد اور۵؍ بچے شامل ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ بہارکے ۹؍، دہلی کے ۸؍ اور ہریانہ کے ایک شخص کی موت ہوئی ہے۔ پلیٹ فارم ۱۳؍ اور۱۴؍ پر ہوئے حادثہ کے وقت سیکڑوں کی تعداد میں عقیدتمند مہا کمبھ میں جانے کے لیے اسٹیشن پر جمع ہو گئے تھے اور ٹرین میں چڑھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس درمیان بھگدڑ مچ گئی اور یہ المناک حادثہ پیش آیا۔
پہلے کبھی ایسی بھیڑ نہیں دیکھی
بھگدڑ کے بعد ریلوے اسٹیشن پر حادثے کے چشم دید ایک قلی نے بتایا’’ میں ۱۹۸۱ء سے بطور قلی کام کر رہا ہوں۔ میں نے پہلے کبھی اس طرح کی بھیڑ نہیں دیکھی۔ پریاگ راج اسپیشل کو پلیٹ فارم نمبر۱۲؍ سے روانہ ہونا تھا لیکن اسے پلیٹ فارم نمبر ۱۶؍ پر شفٹ کر دیا گیا۔ جب پلیٹ فارم نمبر ۱۲؍ پر انتظار کر رہی بھیڑ اور باہر انتظار کر رہی بھیڑ نے پلیٹ فارم نمبر ۱۶؍پر پہنچنے کی کوشش کی تو لوگ آپس میں ٹکرانے لگے اور ایسکلیٹر اور سیڑھیوں پر گر گئے۔ بھیڑ کو روکنے کیلئے قلی وہاں جمع ہو گئے۔ ہم نے کم از کم ۱۵؍ لاشیں دیکھیں اور انہیں ایمبولینس میں رکھوایا۔ پلیٹ فارم پر ہر طرف جوتے اور کپڑے بکھرے پڑے تھے۔ ہم نے پولیس، فائر ٹینڈر کو بلایا، پھر تین چار ایمبولنس وہاں پہنچیں اور لوگوں کو اسپتال لے جایا گیا۔ ‘‘
اسٹیشن کے حالات دیکھ کر ہی ڈرلگنے لگا
نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہوئی بھگدڑ انتہائی بھیانک تھی جس میں کئی گھروں کے چراغ بجھ گئے۔ حادثے میں اپنی نند کو کھو نے والی ایک خاتون نے اس لمحے کا دردناک و خوفناک منظر بیان کیا ہے۔ سنگم ویہار دہلی سے پریاگ راج جانے کیلئے نکلی اس خاتون نے بتایا کہ جب وہ اسٹیشن پہنچی تو حالات دیکھ کر ہی ڈر لگنے لگا تھا۔ بھیڑ بے قابو تھی اور پلیٹ فارم پر کھڑے ہونے کی بھی جگہ نہیں تھی۔ خاتون نے کہا کہ ہم سوچ رہے تھے کہ کسی طرح پلیٹ فارم سے نکل کر واپس گھر لوٹ جائیں لیکن تبھی افرا تفری مچ گئی اور سب کچھ بے قابو ہو گیا۔ میری نند ہمارے ساتھ تھی لیکن اچانک ہاتھ چھوٹ گیا اور وہ بھیڑ میں دب گئی۔ ہم نے اسے اٹھانے کی کوشش کی، بار بار پکارا، بیٹا اٹھو، لیکن اس کے منھ سے جھاگ نکل رہا تھا، اس کی موت ہو چکی تھی۔
خاتون نے بتایا کہ وہ اور ان کے کنبے کے دیگرافراد ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر چل رہے تھے لیکن جیسے ہی بھگدڑ مچی تو نند کا ہاتھ چھوٹ گیا اور وہ پیچھے چھوٹ گئی۔ مجھے میری فیملی کے ایک فرد نے کھینچ کر باہر نکالا۔ ہم آدھے گھنٹے تک بھیڑ میں دبے رہے، سانس تک لینا مشکل ہو گیا تھا۔ واقعہ کی چشم دید ایک خاتون نے الزام لگایا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کو قابو کرنے کیلئے کوئی پختہ انتظام نہیں تھا۔ ہم کُل۱۲؍ لوگ نکلے تھے، کچھ لوگ پہلے سے وہاں پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے ہمیں بس اتنا کہا کہ سائڈ میں چل کر آئیے لیکن اگر وہ یہ بتا دیتے کہ یہاں بھیڑ اتنی زیادہ ہے کہ ہلنے کی بھی جگہ نہیں تو ہم کبھی نہیں آتے۔