بی جے پی لیڈر کپل مشرا کی شرانگیزی اور شر پسندوں کے ساتھ مل کر دہلی پولیس کے ظالمانہ رویہ کے خلاف منگل کی رات طلبہ اور غیر سرکاری تنظیم کے ۱۰۰؍ سے زائد رضا کاروں نے ممبئی کے مرین ڈرائیو پر موم بتی جلا کر احتجاج کیا تھا ۔
EPAPER
Updated: February 26, 2020, 9:44 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
بی جے پی لیڈر کپل مشرا کی شرانگیزی اور شر پسندوں کے ساتھ مل کر دہلی پولیس کے ظالمانہ رویہ کے خلاف منگل کی رات طلبہ اور غیر سرکاری تنظیم کے ۱۰۰؍ سے زائد رضا کاروں نے ممبئی کے مرین ڈرائیو پر موم بتی جلا کر احتجاج کیا تھا ۔
ممبئی : بی جے پی لیڈر کپل مشرا کی شرانگیزی اور شر پسندوں کے ساتھ مل کر دہلی پولیس کے ظالمانہ رویہ کے خلاف منگل کی رات طلبہ اور غیر سرکاری تنظیم کے ۱۰۰؍ سے زائد رضا کاروں نے ممبئی کے مرین ڈرائیو پر موم بتی جلا کر احتجاج کیا تھا ۔ وہیں مشرقی دہلی میں ۲؍ فرقوں کے درمیان ہونے والے تشدد اور اموات کے بعد ممبئی پولیس نے مرین ڈرائیو پر خاموش مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف نہ صرف کارروائی کی بلکہ دہلی تشدد کے پیش نظر ممبئی میںہائی الرٹ کر دیاہے۔
شہریت ترمیم ایکٹ ( سی اے اے ) ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مختلف طبقات سے وابستہ افراد ، غیر سرکاری تنظیمیں اور طلباء و طالبات گاہے ،بگاہے شہر اور مضافات میں احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اتوار کو مشرقی دہلی میں شرپسندوں کے ذریعہ برپا کئے جانے والے فساد اور دہلی پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کے جاری ہونے والے ویڈیواور کئی افراد کی ہلاکت کے بعد شہر کے کئی طلبہ و طالبات، غیر سرکاری تنظیموں اور شہریوں پر مشتمل ۱۵۰؍ سے زائد افراد نے دہلی میں ہونے والے تشدد کے خلاف مرین ڈرائیو پر موم بتی جلا کر خاموش احتجاج کیا تھا ۔
رات ۱۱؍ اور ۱۲؍ بجے کے درمیان ڈپٹی کمشنر آف پولیس زون ون سنگرام سنگھ نشاندار کی سربراہی میں احتجاج کرنے والوں کو پہلے احتجاج ختم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے جب اس سے انکار کیا تو زبردستی پولیس نے مظاہرین کو گھر لوٹنے پر مجبور کیا جبکہ مزاحمت کرنے والے ۲۵؍ سے ۳۰؍ نوجوانوں کو حراست میں لیا تھااور ان کے خلاف مرین ڈرائیو پولیس میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ڈی سی پی سنگرام سنگھ نے بتایا کہ شہر کے الگ الگ حصوں سے لوگ اس احتجاج میں شامل ہوئے تھے ۔ دراصل پہلے یہ لوگ گیٹ وے آف انڈیا پر جاکر احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن گیٹ وے آف انڈیا پر بریکیڈ لگا کر احتجاج کرنے والوں کے داخلہ پر پابندی لگادی گئی ہے اور اس علاقے میں آنے جانے پر روک بھی لگا دی گئی ہے ۔
ڈی سی پی کے بقول پولیس نے مظاہرین کو ۱۵؍ منٹ تک موم بنتی جلا کر احتجاج کرنے کا موقع دیا تھا لیکن جب انہیں بنا اجازت غیر قانونی طور پر ایک جگہ جمع ہونے سے منع کیا گیا اور احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی گئی تو انہوںنے مزاحمت شروع کر دی تھی ۔ بہر کیف مرین ڈرائیور پولیس نے مزاحمت کرنے والے ۲۵؍ سے ۳۰؍ افراد کے خلاف غیر قانونی طریقہ سے بنا اجازت مرین ڈرائیور پر جمع ہونے کے تحت کیس درج کیا ہے اور حاصل شدہ ویڈیو اور تصاویر کی مدد سے ان کی شناخت ہونے پر انہیں سمن جاری کرکے پولیس اسٹیشن طلب کرنے کی کارروائی بھی شروع کر دی ہے ۔