• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبئی اور اطراف کے شہروں میں ’سویگی‘ کے ڈیلیوری بوائز نے ہڑتال کر دی

Updated: October 10, 2023, 9:57 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

کمیشن میں اضافہ اور کام کاج کیلئے بہتر ماحول فراہم کرنے کا مطالبہ۔ اس معاملے میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی بھی کوشش۔ صارفین کو پریشانی کا سامنا مگر ہڑتال کرنے والوں سے اظہارِ ہمدردی بھی کیا۔

Due to dwindling income and tough conditions, `Swiggy` delivery boys are worried. Photo. INN
آمدنی کم ہوجانے اور سخت شرائط کی وجہ سے ’سویگی‘ کے ڈیلیوری بوائز پریشان ہیں۔ تصویر:آئی این این

ممبئی اور اطراف کے شہروں میں ’سویگی‘ کے ڈیلیوری بوائز نے اپنے مطالبات منوانے کیلئے ہڑتال کردی ہے۔ انہوں نےکمیشن میں اضافہ، معمولی معاوضہ پر لمبی دوری پر چیزیں پہنچانے کی شرط اور کام کاج کے تعلق سے کمپنی کی پالیسیوں سے متعلق وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کورونا بحران اور لاک ڈائون کے بعد سے شہرومضافات میں کھانے اور ساز و سامان ڈیلیوری کرنے والی کمپنیوں کے صارفین میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے اور اس ہڑتال کی وجہ سے کافی بڑی تعداد میں صارفین بھی پریشان ہیں۔ البتہ ہڑتال کی خبر عام ہونے سے بہت سے صارفین نے سوشل میڈیا پر ہڑتال کرنے والوں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی بھی کیا۔
 ممبئی میں ہزاروں افراد ڈیلیوری کا کام کر رہے ہیں جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصہ سے ’سویگی‘ کیلئے ڈیلیوری کا کام کرنے والے افراد کمپنی کی نئی پالیسیوں کے تحت لمبی دوری پر کم اجرت پر ڈیلیوری کروانے اور آمدنی میں کمی ہونے اور ماضی میں دی جانے والی بہت سی مراعات ختم کئے جانے سے ناراض ہیں۔
 پیر کی شام تقریباً ۷؍ بجے تاڑدیو میں آر ٹی او آفس کے قریب بھی ’سویگی‘ کے ڈیلیوری بوائز نے احتجاج کیا۔ تاڑدیو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انقلاب کو بتایا کہ وہ گزشتہ تقریباً ۷؍ برس سے اس کمپنی سے وابستہ ہے اور جب اس نے کام شروع کیا تھا تو اس کے مقابلے آج اس کی آمدنی آدھی ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’آج ہم دن بھر میں بمشکل ۶۰۰؍ روپے تک کماپاتے ہیں جس میں سے ڈھائی سو سے ۳۰۰؍ روپے تک پیٹرول پر خرچ ہوجاتے ہیں۔‘‘ 
شناخت ظاہر ہونے پر کام کے سلسلے میں ستائے جانے کے خوف سے اپنا نام ظاہرکئے بغیر ایک دیگر شخص نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ سب سے پہلے تو ’جینی آرڈر‘ بند کئے جائیں کیونکہ اس میں انتہائی کم اجرت پر کافی لمبی دوری پر زیادہ بوجھ لے کر ڈیلیوری کیلئے جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے محنت بھی زیادہ لگتی ہے، پیٹرول بھی زیادہ خرچ ہوتا ہے اور آمدنی یا تو انتہائی معمولی ہوتی ہے یا پھر جو پیسہ ملتا ہے ،وہ بھی پیٹرول پر خرچ ہوجاتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’کمپنی نے ایسی شرط رکھی ہے کہ دن بھر میں صرف ایک جینی آرڈر  لے جانے سے انکار کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص ایک سے زیادہ جینی آرڈر لے جانے سے انکار کرتا ہے تو اسے نہ تو ’اِنسینٹیو‘ ملے گا اور نہ ہی ’ایم جی‘۔‘‘
 ’ایم جی‘ کی وضاحت کرتے ہوئے اس شخص نے بتایا کہ اگر کوئی شخص ایک دن میں ۲۲؍ آرڈر ڈیلیور کرتا ہے تو اسے تقریباً ۱۲۰۰؍ روپے اور کوئی ۳۵؍ آرڈر ڈیلیور کرتا ہے تو اسے تقریباً ۱۸۰۰؍ روپے دیئے جاتے ہیں لیکن جینی آرڈر یا لمبی دوری کے آرڈر لے جانے پر مجبور کئے جانے کی وجہ سے دن بھر میں ۲۲؍ آرڈر پہنچانا ہی دشوار ہے اس لئے بمشکل ہی کوئی اتنے آرڈر ڈیلیور کرپاتا ہے۔ اس طرح یہاں کام کرنے والوں کو زیادہ آمدنی کے ذرائع تو رکھے گئے ہیں لیکن شرائط ایسی ہیں کہ انہیں پورا کرنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔‘‘
 ایک اور شخص نے بتایا کہ’’ ہڑتال کرنے کی نوبت اس لئے آئی کہ کمپنی کا کوئی بھی نمائندہ ڈیلیوری کرنے والوں سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل اندھیری کے دفتر پر احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے ڈیلیوری ایگزیکٹیو کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کے مطالبات پورے کئے جائیں گے لیکن اس سے قبل بنگلور میں واقع ہیڈ آفس سے اجازت طلب کرنی ہوگی لیکن اس کے بعد سے کمپنی کا کوئی بھی افسر بات چیت کرنے کیلئے سامنے ہی نہیں آیا ہے۔‘‘
 ممبئی میں شروع ہونے والی ہڑتال کے تعلق سے ’سویگی‘ کمپنی نے تادم تحریر کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا تھا۔ اس دوران ہڑتال کرنے والے ڈیلیوری بوائز وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی بھی کوششیں کررہے ہیں ۔ دریں اثناء ایسی اطلاع ہے کہ ہڑتال کرنے والے ڈیلیوری بوائز کو مہاراشٹر میں برسراقتدار شیوسینا(شندے) کی ’راشٹریہ کرمچاری سینا‘  یونٹ کی پشت پناہی حاصل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK