این سی پی لیڈر سپریہ سلے نے کہا کہ اگر خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی ہوئی ہے تو اس پر گفتگو ہونی چاہئے۔
EPAPER
Updated: October 13, 2023, 9:23 AM IST | Agency | New Delhi
این سی پی لیڈر سپریہ سلے نے کہا کہ اگر خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی ہوئی ہے تو اس پر گفتگو ہونی چاہئے۔
این سی پی کی کارگزار صدر اور رُکن پارلیمنٹ سپریہ سلے نے حماس اسرائیل جنگ پر مودی حکومت کے موقف کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اس پر گفتگو کے لئے آل پارٹی میٹنگ طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی اور یہاں تک کہ اٹل بہاری واجپئی کے دور میں بھی ہندوستان کی خارجہ پالیسی اسرائیل فلسطین تنازع کے تعلق سے بالکل واضح اور شفاف تھی کہ فلسطینیوں کا جائز حق ان کو ملنا چاہئے اور گفتگو کے ذریعے مسئلہ کا حل نکلنا چاہئے۔ یہ انصاف اور زندہ رہنے کے حق کو تسلیم کرنے والا موقف تھا جس کی پوری دنیا میں ستائش بھی ہوتی تھی لیکن مودی حکومت نے سابقہ حکومتوں کے مقابلے میں بالکل مختلف موقف اختیار کیا ہے وہ ہمارے لئے تشویشناک ہے۔
سپریہ سلے کے مطابق اسی لئے ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ جب خارجہ پالیسی کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے اتنا بڑا ’یوٹرن‘ لیا جارہا ہے تو اس پر سب سے پہلے گفتگو ہو جائے اور آل پارٹی میٹنگ سے بہتر کون سا پلیٹ فارم ہو سکتا ہے جہاں تمام پارٹیوں کے لیڈران اس سنگین مسئلہ پر اپنی اپنی رائے دیں اور حکومت ان کی روشنی میں اپنی خارجہ پالیسی مرتب کرے۔ واضح رہے کہ کانگریس پارٹی بھی اس معاملے میں مودی حکومت کے موقف کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے واضح کرچکی ہے کہ وہ ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کی حامی رہے گی اورگفتگو کے ذریعے مسائل کا حل چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ پارٹی نے باقاعدہ بیان جاری کرکے فلسطین ۔اسرائیل تنازع پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔