جلگائوں کی مختلف تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے بچوں کو جلد از جلد ان کے اہل خانہ کے سپر د کرنے نیز خاطی پولیس افسران کے خلاف کاررائی کی مانگ کی
EPAPER
Updated: June 09, 2023, 7:02 AM IST | jalgaon
جلگائوں کی مختلف تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے بچوں کو جلد از جلد ان کے اہل خانہ کے سپر د کرنے نیز خاطی پولیس افسران کے خلاف کاررائی کی مانگ کی
گزشتہ دنوں بہار سے مہاراشٹر کے مدرسوں میںداخلے کیلئے آنے کل ۵۹؍ بچوں کو آر پی ایف نے بھساول اور منماڑریلوے اسٹیشنوں پر اتار کر اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور انہیں لے کر آنے والے ۵؍ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ فی الحال عدالت نے گرفتار افراد کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا جبکہ جلگائوںضلع مجسٹریٹ نے ۲۹؍ بچوں کو فوری طور پر ان کے وطن بھجوانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن عدالت کی مقرر کردی ۳؍ دنوں کی مدت ختم ہونے کےباوجود چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے ضلع مجسٹریٹ کے احکام پرعمل درآمد نہیں کیا ہے ۔
اسی معاملے میں جلگائوں کے پتر کار بھون میں مختلف سماجی تنظیموں نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے اس معاملے کی ایس آئی ٹی یا سی آئی ڈی جانچ کروانے نیز بچوں کو فوری طور پر ان کے گھروالوں کے سپر د کرنے نیز ۵؍مولویوں بے جا گرفتار کرنے کا ہرجانہ ادا کرنے کا م مطالبہ کیا ہے۔ تنظیموں نے کل ۷؍ مطالبات حکام کے سامنے رکھے ہیں۔ اس میںخاطی ریلوے پولیس افسران کو معطل کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔ اس موقع پر جلگائوں ضلع مسلم منیار برداری کے ذمہ دار فاروق شیخ نےبتایا کہ ایک ۱۰؍ صفحات پر مشتمل ایک مکتوب انڈین ریلوے بورڈ، حکومت مہاراشٹر، چائلڈ رائٹس کمیشن، قومی اور ریاستی کمیشن برائے اقلیت، آر پی ایف ڈیویژنل کمشنر، جی آر پی کمشنر ممبئی کو دیا گیا ہے۔اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بچوں کے والدین اپنے خرچ پر منماڑ اور بھساول ریلوے پولیس اسٹیشن پہنچے اسکے باوجود پولیس مطمئن کیوں نہیں ہے؟ اس پریس کانفرنس میںاین سی پی کی ریاستی سوشل ورکر سیکریٹری پرتبھا شرساٹ، جلگائوںضلع خواتین مشاورتی کمیٹی خواتین واطفال بہبود کی رکن نویدیتا تاتھے،نیشنل کانگریس کے ریاستی سکریٹری بابا دیشمکھ، وحدت اسلامی کے صدر عتیق احمد ، کل جماعتی تنظیم جلگائوں اور اہل سنت جماعت کے اقبال شیخ، حسینی سینا کے صدر فیروز شیخ، انیس شاہ، انور خان وغیرہ موجود تھے۔
کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ بھساول و منماڑ آر پی ایف و جی آر پی پولیس نے۵۹؍ بچوں کو ٹرین کے چار کوچ سے ایک ہی مقام پر اتارنے کے بجائے دو الگ الگ مقامات پر اتروا کر مقدمہ درج کیوں کیا؟بچوں کے ساتھ ان کے نگراں موجود تھے پھر ان کے اغوا کا معاملہ کیسے بنایا گیا؟ اورنگ آباد ڈیویژن کے جی آر پی کے سپرنٹنڈنٹ گنیش شندے نے بھساول اور منماڑ پہنچ کرپولیس کاروائی اور دستیاب دستاویزات کا معائنہ کیا تھا اس کےباوجود سی آر پی ۱۶۹؍ کی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ سب سے اہم سوال یہ کہ دونوں ہی معاملوں میں تعزیرات ہند کی دفعہ۳۷۰؍ کیوں عائد کی گئی؟ اگرچہ دونوں شکایات میں چائلڈ لیبر کا الزام لگایا گیا ہے، جسکے مطابق دفعہ ۳۷۰(اے )عائد ہونا چاہے تھا جس میں تین سال کی سزا ہے، لیکن دفعہ ۳۷۰؍ عائد کی گئی جس میں ۱۴؍سال کی سزا ہے۔ یاد رہے کہ بچوں کو لے جانے والے نگراں افراد پر بچوںکے اغوا کا معاملہ درج کیا گیا تھا جو کہ بے بنیاد ہے۔ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ معاملے کی مکمل جانچ کرنے کے بعد خاطی پائے جانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔