• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وکھرولی قبرستان کی زمین کے مطالبے میں شدت

Updated: August 12, 2024, 10:49 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Vikhroli

اسکول میں منعقدہ میٹنگ میں ۱۵؍اگست سے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھامگر پولیس کے نوٹس اور اجازت نہ دینے پر دستخطی مہم کا فیصلہ کیاگیا۔

Members of the delegation talking to Senior Inspector of Kharoli Police Station Sudhir Hardekar. Photo: INN
وفد میں شامل افرادوکھرولی پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹرسدھیر ہرڈیکر سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

یہاں قبرستان کی زمین کے مطالبے میں شدت آتی جارہی ہے۔ مجوزہ `وکھرولی قبرستان کمیٹی کی توسط سے اجتماعی کوششیں کی جارہی ہیں، اس معاملے میں خواتین بھی میدان میں ہیں، کئی میٹنگوں اور احتجاج کے بعد اب ۱۵؍ اگست سے بے مدت بھوک ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا اور اس کے لئے الرحمٰن‌ اسکول میں اتوار کو میٹنگ بلائی گئی تھی۔ اس ضمن میں اے سی پی، ڈی سی پی، کمشنر، ڈی جی پی اور وزیر اعلیٰ کو پیشگی اطلاع کیلئے مکتوب دیا گیا۔ اسی کے ساتھ یہ واضح کیا گیا کہ اس مہم کو غیر سیاسی رکھاجائے گا، سیاسی بیان بازی یا جھنڈے وغیرہ کے استعمال سے گریز کیا جائے گا کیونکہ یہ خالص عوامی مہم ہے۔ ‌
’’بھوک ہڑتال کو ہمیشہ کے لئے ٹالا نہیں گیا ہے ‘‘
 دوسری جانب وکھرولی پولیس کے سینئر انسپکٹر سدھیر ہرڈیکر سے ذمہ داران نے بات چیت کی، ان کو تفصیل بتائی اور بھوک ہڑتال کی معلومات دی۔ اس پر انہوں نے بھی لیٹر قبول کیا مگر اچانک بھوک ہڑتال کی اجازت نہ دینے کانوٹس دیا جس کی وجہ سے اب ۱۵؍ اگست سے دستخطی مہم چلانے کا‌ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بھوک ہڑتال ملتوی کی جارہی ہے، اسے ہمیشہ کے لئے ٹالا نہیں گیا ہے بلکہ باہمی صلاح ومشورہ اور وکلاء سے قانونی معلومات حاصل کرنے کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔ 

الرحمٰن اسکول میں منعقدہ میٹنگ میں خواتین بھی نظر آرہی ہیں۔ تصویر: انقلاب

پولیس کے نوٹس میں کیا لکھا ہے ؟
 سینئر‌ انسپکٹر ہرڈیکر نے دفعہ ۱۴۴؍کا اور بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا۱۶۸؍ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ میں اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے آپ حضرات کو باخبر کرتا ہوں کہ جہاں بھوک ہڑتال کا آپ لوگوں نے اعلان‌کیا ہے، وہ بازار کا علاقہ ہے، وہاں بھیڑ بھاڑ اور مسلسل لوگوں کی آمدورفت رہتی ہے۔ اس لئے وہاں بے مدت بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اگر آپ لوگوں نے خلاف ورزی کی اور نظم ونسق کا کوئی مسئلہ پیدا ہوا تو سخت کارروائی کی جائے گی اور جاری کردہ نوٹس کو عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا جائے گا۔ 
 یاد رہے کہ چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی جائےتو پولیس کا یہی رویہ ہوتا ہے اور اس طرح کا نوٹس دینا پولیس کا معمول ہے۔ 
میٹنگ میں کیا طے کیا گیا؟
  الرحمٰن اسکول اور دوسری میٹنگ جس میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی، یہ طے پایا کہ قبرستان کی زمین حاصل کرنے کیلئے جمہوری طریقے سےمہم جاری رکھنی ہے۔ سردست دستخطی مہم شروع کی جائے گی۔ ‌دریں ‌اثناء یہ بھی بتایا گیا کہ آزاد میدان میں بھوک ہڑتال کرنا مشکل ہوگا کیونکہ وہاں صبح ۹؍ بجے تا شام ۵؍ بجے وقت مقرر ہے۔ اس لئے ہر وکھرولی واسی کو ‌اس سے جوڑا جائے اور جو مسئلہ ۶۰؍سال سے معلق ہے، اسے حل کرانے اور اپنا‌ حق حاصل کرنے کے لئے اس وقت تک آواز بلند کی جائے جب تک اس میں کامیابی نہ مل جائے۔ 
اس ضمن میں قبرستان کے لئے عوامی تحریک کے عنوان سے ایک پمفلٹ بھی تیار کیا گیا ہے جسے بڑے پیمانے پر تقسیم کیا جائے گا۔ اس پمفلٹ میں بھی تدفین کی دشواریاں ، قبرستان کے حصول کی سابقہ اور موجودہ کوششوں کا حوالہ دے کر یہ نعرہ لکھا گیا ہے’ سنو سرکار، سنو سرکار، مسلمانوں کی بس یہی پکار، وکھرولی میں ہو قبرستان‘۔ اس سے قبل اسی نعرے کے ساتھ احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ 
 پولیس اسٹیشن میں سینئر انسپکٹر سے ملاقات کے دوران عبدالرحمٰن انصاری، عبدالحق، محمد جمیل، محمد ساجد، وارث علی شیخ، مبارک قریشی، عبدالرحمٰن تمبولی، شارق قریشی، عارف صدیقی، نیاز احمد اور منیرہ شیخ وغیرہ موجود تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK