میونسپل کمشنر کے حکم اور وقف بورڈ کی اجازت کے بعد مقامی مسلمان خود ہی ۵؍ منزلہ مسجد کے ۳؍ منزلوں کو شہید کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: October 22, 2024, 10:34 AM IST | Agency | Shimla
میونسپل کمشنر کے حکم اور وقف بورڈ کی اجازت کے بعد مقامی مسلمان خود ہی ۵؍ منزلہ مسجد کے ۳؍ منزلوں کو شہید کررہے ہیں۔
شملہ میں سنجولی مسجد انتظامیہ نے غیر قانونی قرار دیئے گئے مسجد کے اوپری منزلوں کے انہدام کا کام پیر کو شروع کردیا۔ میونسپل کمشنر کورٹ نے مسجد کے خلاف فیصلہ سنایا تھا۔ مسجد چونکہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے اس لئے مسجد انتظامیہ نے کمشنر کا تحریری فیصلہ ملنے کے بعد بورڈ کو اس سے آگاہ کیا اور انہدام کی اجازت مانگی۔ وقف بورڈ کی جانب سے اجازت مل جانے کے بعد پیر کو مسجد کے اوپری ۳؍ منزلوں کو شہید کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی۔ انہدام میں آنے والا خرچ مسجد انتظامیہ خود برداشت کرے گا۔
سنجولی مسجد کمیٹی کے صدر محمد لطیف نے بتایا کہ ’’کمیٹی کو انہدامی کارروائی کیلئے ہماچل پردیش وقف بورڈ سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ مل گیاہے۔‘‘ انہدامی کارروائی کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ تینوں غیر قانونی منزلوں کو گرانے میں مہینے بھر کا وقت لگ سکتاہے۔ یاد رہے کہ شملہ میونسپل کمشنر نے معاملے کی سماعت کرنے کے بعد ۵؍اکتوبر کے اپنے فیصلے میں مسجد کے۳؍ منزلوں کو غیر قانونی قراردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں قانونی حیثیت دینے کی مسجد کمیٹی کی درخواست بھی مسترد کردی گئی۔ یہ مسجد پہلےیک منزلہ تھی جس میں کچھ عرصہ قبل ہی توسیع کی گئی تھی ۔ گزشتہ ہفتے مسجد کے خلاف مقامی بھگوا شر پسندوں کے احتجاج کے بعد یہ معاملہ قومی اہمیت کا حامل بن گیاتھا۔ بھگوا عناصر کا دعویٰ ہے کہ مسجد محکمہ موصولات کی زمین پر ہے جبکہ ریاستی وقف بورڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ اس زمین کا مالک ہے۔