• Fri, 01 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ساوتری بائی پھلے کے یوم پیدائش پرمظاہرہ اوراحتجاج

Updated: January 04, 2020, 11:53 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مظاہرین دادر میں واقع چیتیہ بھومی پر جمع ہونا چاہتے تھے لیکن پولیس نے اجازت نہیںدی تو انہوںنے مظاہرہ ترک نہیں کیا بلکہ شیواجی پارک کے باہرجمع ہوکر احتجاج شروع کردیا۔ چنانچہ نہ موسم آڑےآیا نہ ہی پولیس کا خوف مظاہرین کے پائے ا ستقلال میں لغزش پیدا کرسکا ۔

دادر میں واقع شیواجی پارک  کے باہر مظاہرین زبردست احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : انقلاب ، اشیش راجے
دادر میں واقع شیواجی پارک کے باہر مظاہرین زبردست احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : انقلاب ، اشیش راجے

  ممبئی : شہریت ترمیمی ایکٹ اوراین آرسی کے خلاف طلبہ ،نوجوان ،خواتین اوربزرگ شہری سبھی میدان میں ہیں۔  پورےملک میں اس کے خلاف مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ۳؍ جنوری کو مشہور سماجی مصلح ساوتری بائی پھلے کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے اُن کو یاد کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مظاہرین دادر میں واقع چیتیہ بھومی پر جمع ہونا چاہتے تھے لیکن پولیس نے اجازت نہیںدی تو انہوںنے مظاہرہ ترک نہیں کیا بلکہ شیواجی پارک کے باہرجمع ہوکر احتجاج  شروع کردیا۔  چنانچہ نہ موسم آڑےآیا نہ ہی پولیس کا خوف مظاہرین کے پائے ا ستقلال میں لغزش پیدا کرسکا ۔ 
 جمعہ کی شام کو۶؍بجےشروع ہونے والے اس احتجاج میںطلبہ اورخواتین کی اکثریت تھی ۔ اس دوران کچھ مظاہرین نے گانے گائے،کچھ نے نعرے لگائے ،کچھ نے تقریریں کیں توکچھ نے دوسرے طریقوں سے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ سی اے ا ے ،این پی آر اوراین آرسی کے خلاف اسی طرح اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔طلبہ کا کہناتھا کہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں ساتھی طلبہ پر ہونے والے مظالم ان کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ اس موقع پر  یہاںبھی ظلم و تشدد ، ہنسا ، پولیس کی حیوانیت ، بھکمری ، غریبی ،بے روزگاری سے آزادی اورانقلاب کا نعرہ گونجا ۔ 
 ساوتری بائی پھلے کے یوم ِپیدائش کی مناسبت سے مظاہرین نے ان کے اہنسا اورسماج کی فلاح وبہبود کےلئے کئےجانے والے کاموں کوبیان کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہ آئیڈیل شخصیات ہیں جن سے ہم سب کوطاقت ملتی ہے ۔ انہوں نے مشقتیں برداشت کیں لیکن سماج کی فلاح کے لئے اپنے کاموں کو جاری رکھا اور کبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا  بلکہ ہر مشکل برداشت کی اور اصلاح کا کام کیا ۔
  اس موقع پر وہاں موجود ایڈوکیٹ لارا جسانی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب آئین  سے پیارکرنےوالے لوگ ہیں،اس کے تحفظ میں یقین رکھتے ہیں اس لئے ہمیں یہ امید ہے کہ ہمارایہ احتجاج رنگ لائے گا اورہم اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوںگے۔  انہوںنے وارننگ دینے کے انداز میں کہا کہ حکومت یہ سمجھ رہی تھی کہ یہ قانون تھوپ دیا جائے گا اورسب خاموشی سے اسے قبول کرلیںگے لیکن یہ شاید اس کی بھول تھی کیونکہ آئین پرآنچ آئے یہ کسی بھی ہندوستانی کوگوارا نہیں ہے۔
 خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سندھیا گوکھلے نے کہا کہ سماج کا کوئی طبقہ ایسا نہیں ہے جوحکومت کے اس قدم کی مخالفت نہ کررہا ہو کیونکہ ہرہندوستانی یہ سمجھتا ہے کہ آئین نے ہی اسے تحفظ فراہم کیا ہے۔ اگرآج آئین کے بنیادی ڈھانچے کومتاثر کرنے میں حکومت کو کامیابی مل گئی تو وہ مزیدمن مانی کرےگی اورآرایس ایس کے ایجنڈے کو تھوپنے کا راستہ اورآسان ہوجائے گا۔ انہوںنے واضح کیا کہ حکومت یہ سمجھ لے کہ کالا قانون واپس لینے تک ہم سب کا احتجاج اسی طرح جاری رہے گا۔ جنوری کی الگ الگ تاریخوں میں کئے جانے والے احتجاج کا خاکہ پہلے ہی تیار کیا جاچکا ہے ۔ خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سیانیکاشاہ نے کہا کہ آئین نے ہی کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک رہنے والے تمام ہندوستانیوں کوان کے حقوق ، شناخت ، بے خوف اورباعزت زندگی گزارنے کی ضمانت دی ہےلیکن حکومت اس  آئین کے بنیادی اصولوں کو بدلنا چا ہتی ہے ، اسی لئے ہم سب میدان میں ہیںاورآئندہ بھی اسی طرح میدان میں ڈٹے رہیں گے۔
 مظاہرین میں شامل گھربچاؤ گھربناؤ آندولن کے رکن بلال خان نے کہا کہ جس طرح طلبہ میدان میں ہیں ، اسے دیکھ کرخوش گواراحساس ہوتا ہے ا ورایک طرح سے طاقت ملتی ہے کہ ملک کا نوجوان بیدار ہے ا ورکوئی بھی حکومت اسے گمراہ نہیں کرسکتی ۔ انہوں نےیہ بھی کہا کہ حکومت نے سیاہ قانون کےحوالے سے بھی تفریق پیداکرنے کی کوشش کی ہے لیکن جس طرح سماج کا ہرطبقہ میدان میں آیا اورحکومت کے خلاف ڈٹا ہوا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK