ترکی کے ۸۱؍ میں سے ۵۵؍ صوبوں میں احتجاج ۔ مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال۔
EPAPER
Updated: March 25, 2025, 10:32 AM IST | Ankara
ترکی کے ۸۱؍ میں سے ۵۵؍ صوبوں میں احتجاج ۔ مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال۔
پیر کو ترکی میں امام اوغلو کی گرفتاری کیخلاف ملک گیر مظاہرے کئے گئے ۔ بد عنوانی کے مقدمے کا سامناکرنے والے اکرم امام اوغلو نے پیر کو جیل میں اپنی پہلی رات گزاری جنہیںایک دن قبل میئر کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا اور انہیں باضابطہ طورپر حراست میں لیاگیا تھا۔
اتوار اورپیر کو ان کی معزولی کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔یہ مظاہرے بدھ کو امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد استنبول سے شروع ہوئے تھے اور پیرتک ترکی کے۸۱؍ میں سے۵۵؍ سے زائد صوبوں تک پھیل چکے ہیں۔
ان مظاہروں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران ملک کے بدترین احتجاج کی صورت اختیار کر لی ہے اور کئی مقامات پر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
اسی دوران استنبول میں امام اوغلوکی حمایت میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء کو پولیس نے منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا۔ سٹی ہال کے سامنے ریلی ختم ہونے کے بعد کچھ شرکاء سرچانے پارک میں موجود رہے اور پولیس پر بوتلیں اور پٹاخے پھینکتے رہے جبکہ نعرے بازی بھی کی۔ چند منٹ بعد پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور ریلی کے شرکاء کو پارک سے باہر دھکیلنا شروع کردیا۔ اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے افسران نے ان کا تعاقب قریب ترین ویزنیسیلر میٹرو اسٹیشن تک کیا جو پارک سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ احتجاج اتوار کی شب دیر گئے سٹی ہال کے باہر جاری تھا جہاں ہزاروںافراد جمع ہوئے تھے۔
خبر لکھے جانے تک یہ واضح نہیں کہ کتنے مظاہرین کو رات بھر میں گرفتار کیا گیا ہے لیکن استنبول کے گورنر داوود گل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں مظاہرین پرمساجد اور قبرستانوں کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
اتوار کو ایک ترک عدالت نے استنبول کے حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے میئر اکرم امام اوغلو اور درجنوں دیگر افراد کو ’بدعنوانی‘ کے الزامات پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ دریں اثناء اکرم امام اوغلو نے ترکوں سے اپیل کی کہ وہ ان کی گرفتاری کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کریں۔ ’ایکس‘ پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں انہوں نے کرمنل مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو ملک کی جمہوریت پر داغ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر اپنی جمہوریت سے اس داغ کو مٹا دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ترکی کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ میرا مقدمہ غیر منصفانہ تھا۔ اوغلو نے زور دیا کہ وہ پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہی دباؤ کے سامنے جھکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں ثابت قدم اور مضبوط رہوں گا اور جھکوں گا نہیں ۔ انہوں نےکہا کہ جن افراد نے اس عمل کو منظم کیا ہے ان کا محاسبہ کیا جائے گا۔
اپوزیشن جماعت سی ایچ پی نے اس مقدمے کو صدر رجب طیب اردگان کی منظم کردہ ’سیاسی بغاوت‘ قرار دیا ہے۔
امام اوغلو۲۰۱۹ء میں استنبول کے میئر منتخب ہوئے اور گزشتہ سال دوبارہ فتح حاصل کی۔ ترکی کے سب سے بڑے شہر اور کاروباری مرکز استنبول میں اس جیت نے۵۳؍ سالہ امام اوغلو کو اردگان کے سب سے بڑے سیاسی حریف کے طور پر پیش کیا۔ واضح رہے کہ اس شہر کی آبادی تقریباً ایک کروڑ۶۰؍ لاکھ ہے۔
استنبول کے میئر کو بدھ کی صبح ’بدعنوانی‘ اور ’دہشت گرد تنظیم کی حمایت‘ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا۔یہ الزامات سی ایچ پی اور ایک کرد حامی جماعت کے درمیان انتخابی معاہدے کی بنیاد پر لگائے گئے جسے حکومت پی کے کے (کردستان ورکرز پارٹی) سے جوڑتی ہے۔ یہ ایک ایسی تنظیم جسے انقرہ نے دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔
اتوار کو موصول ہونے والے عدالتی حکم کے مطابق اکرم امام اوغلو پر مجرمانہ تنظیم بنانے اور اس کی قیادت کرنے، رشوت لینے، بدعنوانی، ذاتی معلومات کو غیرقانونی طور پر ریکارڈ کرنے اور ٹینڈرز میں دھاندلی کے الزامات ہیں۔حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ مسلح دہشت گرد تنظیم کی حمایت کے جرم کا سنگین شبہ موجود ہےلیکن فی الحال صرف مالی جرائم کی بنیاد پر قید کا فیصلہ کافی ہے۔قبل ازیں بدھ کو تقریباً۹۰؍ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں استنبول کے دو ضلعی میئر بھی شامل ہیں۔ ایک پر بدعنوانی اور دوسرے پر ’دہشت گردی‘ کا الزام لگایا گیا ہے۔دونوں عوامی نمائندے سی ایچ پی سے تعلق رکھتے ہیں۔