• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سرکاری خزانے پر مالی بوجھ کے سبب ہوم گارڈز الاؤنس سے محروم!

Updated: September 10, 2024, 10:48 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

خواتین اور نوجوانوں کی’ انتخابی اسکیموں‘ کو نافذ کرنے سے ریاست کے معمول کے کام اور دیگر اسکیموں پر برا اثر پڑ رہا ہے:  اپوزیشن لیڈروں کی حکومت پر سخت تنقید۔

NCP (Sharad Pawar) MLA Jitendra Ohar strongly criticized the decisions of the state government. Photo: INN
این سی پی (شرد پوار ) کے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے ریاستی حکومت کے فیصلوں پر سخت تنقید کی۔ تصویر : آئی این این

ریاستی حکومت نےآئندہ اسمبلی چناؤ میں عوام کو رجھانے کیلئے لاڈلی بہن اسکیم  اور اسی طرح کی جو دیگر اسکیموں کا اعلان کیا ہے اس سے سرکاری خزانے پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ سے  دیگر اسکیموں اور معمولات کے کاموں پر اثر نہیں پڑے گا لیکن یہ سرکار کی یہ یقین دہانی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے ۔ نئی اسکیموں پر فنڈ استعمال کرنے سے حکومت کی پہلے سے منظور کردہ  اسکیموں  اور معمول کے کاموں پر اب اثرات نظر آنے لگے ہیں۔ اس کا  انکشاف سابق ہاؤسنگ وزیر  ورکن اسمبلی(این سی پی ۔ شرد پوار) جتیندر اوہاڑ  اور قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹی وار نے کیا ہے۔
جتیندر اوہاڑ نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پر ٹویٹ کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی ہے۔ جتیندر اوہاڑ نے وزارت داخلہ کی جانب سےجاری کردہ ایک لیٹر  اپلوڈکیا ہے جس میں ہوم گارڈز کیلئے جو الاؤنس  میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا اور حکومت نے اسے منظور بھی کر لیاتھا اسے فی الحال کیلئے ملتوی کر نے کی بات کہی گئی ہے۔ الاؤنس میں اضافہ کو ملتوی کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سرکاری خزانے پر کافی بوجھ ہے اور اسی لئے یہ الاؤنس دینا فی الحال ممکن نہیں ہے۔
 جتیندر اوہاڑنے اپنےپیغام میں کہا ہے کہ ’’ریاستی حکومت نے الیکشن کے پیش نظر متعدد اسکیموں کا اعلان تو کیا ہے لیکن سرکاری خزانے میں   فنڈ ہی نہیںہے اور  اسی لئے  حکومت نے خودکشی کرنے والے کسانوں کے امداد کی تقسیم کو روکنے  کے بعد اب ہوم گارڈز کے الاؤنسز میں اضافہ کی تجویز کو بھی ملتوی کرنے کا  فیصلہ کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ نئی اسکیموں سے عوام کو رجھانے کی کوشش میں متعدد سرکاری اسکیمیں اور ملازمین کی تنخواہیں تک روک دی جائیں گی۔‘‘
 انہوںنے مزید کہا کہ ’’ صرف ووٹ حاصل کرنے کے لئے لائی جانے والی  ان ا سکیموں کی وجہ سے حکومت کے معمول کے کام بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ ریاست کے عوام اتنے بے وقوف  نہیں  ہیں کہ حکومت کی  جانب سے ماہانہ ۱۵۰۰؍ روپے میں اپنا بیش قیمتی ووٹ مہا یوتی کو دے دیں۔‘‘جتیندر اوہاڑ نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ جتنی چادر ہے اتنا ہی پیر پھیلائے تو اچھا ہوگا  اور مہاراشٹر کو قرض کے بوجھ تلے نہ دبائیں۔  
اس سلسلے میں قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر (کانگریس) وجے وڈیٹیوار نے جتیندر اوہاڑ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت کے خزانے میں جو فنڈ ہیں وہ معمول کے کاموں کیلئے ہیں لیکن حکومت اس  فنڈ کو نئی اسکیموں میں خرچ کر رہی ہے  اور اس لئے ہوم گارڈز کےالاؤنس کی اضافی رقم فنڈ کی کمی کے سبب ادا نہیں کی جا رہی ہیں،یہ افسوسناک ہے۔‘‘
انتخابات میں خواتین کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے لاڈلی بہن اسکیم شروع کی گئی
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ’’حکومت کو ریاست کی بہنوں سے پیار ہے اس لئے لاڈلی بہن اسکیم شروع کی گئی ایسا نہیں ہے بلکہ انہیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں خواتین کے ووٹ بٹورنے ہیں اور اسی لئے ماہانہ ۱۵۰۰؍ روپے دے کر ان کے ووٹ خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس اسکیم کی ریاست بھر میں تشہیر کیلئے کافی فنڈ بھی استعمال کیاجارہا ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ ریاست کی خواتین بے وقوف نہیں بنیں گی۔‘‘
لیٹر میں کیالکھا ہے 
 جتیندر اوہاڑ نے سوشل میڈیا پر جو لیٹر شیئر کیا ہے وہ یکم اگست ۲۰۲۴ء کو وزارت داخلہ کی ڈیسک آفیسر منیشا کرہاڈے کی جانب سے ہوم گارڈز کے کمانڈنٹ جنرل کے نام جاری کیاگیا ہے (انقلاب اس کی تصدیق نہیں کرتا)۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ریاست میں ہوم گارڈز کے مختلف الاؤنسز میں اضافہ کو منظور کرے۔ سال ۲۵۔۲۰۲۴ء کے بجٹ میں خواتین، کسانوں، نوجوانوں، پسماندہ طبقات اور سماج کے تمام کمزور طبقات کو مالی امداد اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے مختلف اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کیلئے ریاست پر مالی بوجھ بڑھے گا۔ محکمہ خزانہ نے رائے دی ہے کہ پیش کردہ الاؤنسز میں اضافہ کی تجویز کو کچھ وقت یا فی الحال ملتوی کرنا ضروری ہے۔ اس لئے ریاست میں ہوم گارڈز کے مختلف الاؤنسز میں اضافے کی تجویز کو فی الحال ملتوی رکھا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK