اڈانی معاملے پر حزب اختلاف کا انوکھا احتجاج، ’مذکورہ نعرے کے بینر کے ساتھ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا، اڈانی پر عائد الزامات پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور بی جے پی اراکین کو ترنگا اور گلاب پیش کیا۔
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 3:06 PM IST | Agency | New Delhi
اڈانی معاملے پر حزب اختلاف کا انوکھا احتجاج، ’مذکورہ نعرے کے بینر کے ساتھ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا، اڈانی پر عائد الزامات پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور بی جے پی اراکین کو ترنگا اور گلاب پیش کیا۔
اپوزیشن اتحاد (انڈیا الائنس) کی کئی جماعتوں کے اراکین نے امریکہ میں اڈانی گروپ پر عائد کئے گئے رشوت ستانی کے الزامات پر جمعرات کو پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا۔اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے ’دیش بکنے نہیں دیں گے‘ کے بینر لے کر مظاہرہ کیا ۔ یہ احتجاج پارلیمنٹ ہاؤس کے ’مکر دوار‘ کے قریب کیا گیا، جہاں کانگر یس، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور دیگر جماعتوں کے اراکین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین نے ’وی وانٹ جے پی سی‘ (ہمیں جے پی سی چاہیے) کے نعرے بھی لگائے اور بی جے پی اور اس کے اتحادی اراکین پارلیمنٹ کو ترنگا اور گلاب کا پھول پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک کو بکنے نہ دیں‘۔ کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی اور دیگر کئی سینئر لیڈربھی اس مظاہرے میں شامل ہوئے ۔ واضح رہےکہ اپوزیشن اراکین اس معاملے پر روزانہ مختلف انداز میں احتجاج کر رہے ہیں۔ بدھ کو انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر بی جے پی اراکین کو ترنگا اور گلاب کا پھول پیش کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔یہ احتجاج امریکی پروسکیوٹرز کی جانب سے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور دیگر عہدیداروں پر رشوت خوری اور دھوکہ دہی کے الزامات کے سلسلہ میں کیا گیا۔ اپوزیشن، خاص طور پر کانگریس، نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔راہل گاندھی نے حال ہی میں اڈانی کیس پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے گوتم اڈانی کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اڈانی گروپ نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائیاں ملتوی
اس دوران جمعرات کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائیاں ایک بار اپوزیشن کے احتجاج اور ہنگامے کے سبب ملتوی کردی گئیں۔ایوان زیریں میں اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی کرنی پڑی۔وقفہ صفر کے دوران کانگریس کی جوتی منی سینی مالائی تمل ناڈو کے کسانوں کے مسائل اٹھا رہی تھیں اسی دوران انہوں نے صنعتکا ر اڈانی کا نام لیا۔ اس پر پریسائیڈنگ آفیسر جگدمبیکا پال نے اڈانی کا نام کارروائی سے ہٹانے کا حکم دیا۔ پال نے جب اڈانی کا نام ہٹانے کا حکم دیا تو کے سی وینوگوپال اور کانگریس کے دیگر اراکین نے اس کی مخالفت شروع کردی ۔ وینوگوپال نے کہا کہ بدھ کو صنعت و تجارت کے وزیر پیوش گوئل کو وقفہ صفر کے دوران بولنے کی اجازت دی گئی تھی اور انہوں نے کانگریس پر کچھ الزامات لگائے تھے، جسے ایوان کی کارروائی میں شامل رہنے دیا گیا ، لیکن آج جب جیوتی منی نے اڈانی کا نام لیا تو اسے کارروائی سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اس کے بعد کانگریس اراکین شور مچاتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے۔ ڈی ایم کے اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) کے اراکین بھی احتجاج میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔جگدمبیکا پال نےبی جے پی کے رکن نشی کانت دوبے کا نام لیا اور دوبے نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور امریکی تاجر جارج سوروس کے درمیان روابط کا الزام لگایا۔ادھر راجیہ سبھا کی کارروائی بھی جمعہ کی صبح ۱۱؍ بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی ۔
راجیہ سبھا میں کیا ہوا ؟
راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکر کو ہٹانے کے اپوزیشن کے نوٹس پر ایوان بالا میں جمعرات کو بھی معاملات ہنگامہ خیز رہے۔ہاؤس لیڈر جے پی نڈا اورسابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوی گوڑا نے دھنکر کا دفاع کیا وہیںاپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے دھنکر پر ٹریزری بینچ(حکومت کے اراکین اوروزراء کی بینچ) کی حوصلہ افزائی کا الزام لگایا ۔ ۱۱؍ بجےایوان کی کارروائی شروع ہونے کے ساتھ ہی حکومت اور اپوزیشن کے اراکین میں تناؤ دیکھا گیا ۔چیئرمین جگدیپ دھنکرنے اپوزیشن کی جانب سے ۶؍ نوٹس مسترد کردئیے جن میں کانگریس کی رینوکا چودھری کا وہ نوٹس بھی شامل تھا جس میں انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو کے متنازع بیان پر بحث کا مطالبہ کیا تھا ۔ جگدیپ دھنکر نے اس پر بحث کی اجازت نہیں دی ۔ جس کے بعدجے پی نڈا کو بلا یاگیا جنہو ںنے جگدیپ دھنکر سے متعلق کھرگے کے بیان کوایوان اورچیئرمین کے عہدے کی توہین قراردیا۔ اس کے بعدکھرگےکو بلایاگیا جن کے خلاف بی جےپی کے اراکین نعرے بازی کرنے لگےجس پر کھرگے نے کہا کہ بی جے پی اہم موضوع سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔اس کے بعدڈیرک اوبرائن کھڑے ہوئے جنہوں نے بنگلہ دیش پر کچھ کہا کہنے کی کوشش جسے دھنکر نے ریکارڈ کرنے سے منع کردیا، اس دوران احتجاج اور ہنگامہ جاری رہا۔ بالآخر ایوان بالا کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی ۔