ریاستی کانگریس کے صدر ہرش وردھن سپکال نے مرکزی حکومت سےپیٹرول کی قیمت فی لیٹر ۵۱؍ روپے اور ڈیزل کی۴۱؍ روپے کرنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: April 08, 2025, 9:58 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
ریاستی کانگریس کے صدر ہرش وردھن سپکال نے مرکزی حکومت سےپیٹرول کی قیمت فی لیٹر ۵۱؍ روپے اور ڈیزل کی۴۱؍ روپے کرنے کا مطالبہ کیا۔
مہاراشٹرپردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہرش وردھن سپکال نے پیر کو مرکزکی مودی حکومت پر پیٹرول اور ڈیزل کے نام پر عوام کو لوٹنے کا الزام عائد کیا اور مطالبہ کیا کہ چونکہ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اس لئے مختلف ٹیکس لگا کر جاری لوٹ مار کو روکیں اور پیٹرول کی قیمت ۵۱؍روپے اور ڈیزل کی قیمت ۴۱؍روپے فی لیٹر کی جائے۔بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت جو پہلے ۱۴۵؍ ڈالر فی بیرل تھی اب کم ہو کر ۶۵؍ ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے اس کے باوجود ہندوستان میں حد سے زیادہ ٹیکس لگا کر عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایندھن پر عائد ٹیکسوں اور متعددسیس سے متعلق وہائٹ پیپر جاری کیاجائے۔ ہرش وردھن سپکال نے سوال کیا کہ وہ مشہور شخصیات جو یوپی اے حکومت کے دوران پٹرول ۲؍روپے مہنگا ہونے پر ٹویٹ کیا کرتی تھیں وہ آج خاموش کیوں ہیں؟
تلک بھون (دادر) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ’’ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دور میں بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمت اگرچہ ۱۴۵؍ ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی اس کےباوجود پیٹرول کی قیمت ۷۰؍روپے اور ڈیزل کی قیمت۴۵؍ روپے فی لیٹر تھی۔ اب خام تیل کی قیمت کم ہوکر ۶۵؍ ڈالر ہو گئی ہے اس کے باوجود پیٹرول کی قیمت تقریباً ۱۰۹؍روپے اور ڈیزل کی قیمت ۹۳؍ روپے سے زیادہ ہےان کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جا رہی ہے۔ یو پی اے کے دور اقتدار میں پٹرول پر ایکسائز ٹیکس ۹؍ روپے ۵۶؍پیسے اور ڈیزل پر۳؍ روپے ۴۸؍پیسے تھا۔ بی جے پی حکومت نے اسے بڑھا کر۳۲؍ روپے کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جب کانگریس کی پریس کانفرنس چل رہی تھی اس دوران ایکسائز ٹیکس میں مزید۲؍ روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔ روڈ انفرااسٹرکچر سیس جو ایک فیصد تھا، اب اسے بڑھا کر۱۸؍ فیصد کر دیا گیا ہے اور ٹول وصولی بھی جاری ہے۔ مرکزی حکومت زرعی سیس لگا کر عوام کو لوٹ رہی ہے۔ان ٹیکس وصولی کے تاریک پہلوؤں کو سامنے لانا چاہیے۔ یہاں تک کہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت جو یو پی اے کے زمانے میں ۴۰۰؍ تا ۴۵۰؍ روپے تھی اب ۸۵۰؍ روپے تک پہنچ گئی ہے۔آج ایل پی جی گیس سلنڈر کی قیمت میں۵۰؍ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، یہ عوام سے لوٹ مار ہے، اسے فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔ حکومت ایندھن پر غیر منصفانہ ٹیکس لگا کر عوام کو لوٹ رہی ہے۔
ہرش وردھن سپکال نے مطالبہ کیا کہ حکومت خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور ٹیکس کی لوٹ مار میں کمی کرکے عوام کو راحت فراہم کرے اور پٹرول۵۱؍روپے اور ڈیزل۴۱؍روپے فی لیٹر مہیا کرایا جائے۔
کانگریس کے ریاستی صدر نے مزید کہا کہ’’روس ہندوستان کو مارکیٹ کی قیمت سے۳۰؍فیصد کم شرح پر خام تیل فراہم کرتا ہے، جس سے براہ راست ۲؍کمپنیوں :ریلائنس اور نائرا کو فائدہ ہوتا ہے اور حکومت نے ان دونوں کمپنیوں پر خصوصی مہربانی کرتے ہوئے انہیں روس سے سیدھے خام تیل خریدنے کی اجازت دی ہے۔ کیا یہ دونوں کمپنیاں حکومت کی پسندیدہ ہیں؟ جیسے جیسے خام تیل کی قیمتیں گرتی ہیں، اس کا فائدہ عوام کو نہیں ان تیل کمپنیوں کو ہورہا ہے۔ یہ کمپنیاں سستا خام تیل خرید کر انہیں یورپ میں زیادہ قیمت پر فروخت کر کے منافع کما رہی ہیں۔ ‘‘
ہرش وردھن سپکال کے بقول حکومت عام آدمی کو فائدہ پہنچانے کے بجائے بڑے تاجروں کو فائدہ پہنچا رہی ہے یہ افسوسناک ہے۔
اب معروف شخصیات کیوں خاموش ہے؟
کانگریس لیڈر نے کہاکہ ’’ یو پی اے کے دور اقتدار میں بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب جب پٹرول کی قیمتوں میںمحض ۲؍ روپے کا اضافہ کیا گیا تھا، اس وقت سپر اسٹار امیتابھ بچن، اکشے کمار اور بابا رام دیو جیسی مشہور شخصیات نے ٹویٹ کر کے حکومت پر تنقید کی تھی ۔ اب خام تیل کی قیمتیں کم ہونے کےباوجود پیٹرل ۱۰۹؍ روپے فی لیٹر فروخت ہونے پر بھی وہ خاموش کیوں ہیں؟‘‘انہوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ ایل پی جی سلنڈرکی قیمت ۱۵؍ روپے بڑھ جانے پر اپنے سروں پر گیس سلنڈر لے کر سڑکوں پر نکلنے والے لیڈر کہاں غائب ہو گئے؟ سپکال نے مطالبہ کیا کہ حکومت تیل کے ساتھ کھیلے جا رہے کالے کھیل پر وہائٹ پیپر جاری کرے۔ اس پریس کانفرنس میں ممبئی کانگریس کے ترجمان یوراج مو ہیتے بھی موجود تھے۔