• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’دیویندر فرنویس وزارت داخلہ کے اہل نہیں ہیں‘‘

Updated: September 11, 2024, 11:08 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

پولیس کی جانب سے چندر شیکھر باونکولے کے بیٹے کو بچانے کوشش، اپوزیشن برہم، سنجے رائوت نے کہا ’’ جب تک فرنویس وزیر داخلہ ہیں غیر جانبدارانہ جانچ نہیں ہو سکتی۔‘‘

Sanjay Raut has made serious allegations against Devendra Fadnavis. Photo: INN
سنجے رائوت نے دیویندر فرنویس پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ تصویر : آئی این این

شیوسینا( ادھو) کے ترجمان  سنجے رائوت نے کہا ہے کہ  دیویندر فرنویس مہاراشٹر کی وزارت داخلہ کے اہل نہیں ہیں۔  جب تک ریاست میں فرنویس وزیر داخلہ ہیں کسی بھی کیس کی غیر جانبدارانہ جانچ نہیں ہو سکتی۔ رائوت منگل کو میڈیا سے گفتگو کے دوران بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے کے بیٹے سنکیت باونکولے کی گاڑی سے ۵؍ گاڑیوں کو  ٹکر مارے جانے اور ۴؍ لوگوں کو زخمی کردینے  کے معاملے پر تبصرہ کر رہے تھے۔ 
  یاد رہے کہ  پیر کی رات ناگپور میں چندر شیکھر باونکولے کے بیٹے سنکیت باونکولے  اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ  اپنی کار میں جا رہے تھے تبھی ان کی گاڑی نےایک کے بعد ایک ۵؍ گاڑیوں کو ٹھوک دیا   جس میں ۴؍ لوگ زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ڈرائیور سمیت ۲؍ لوگوںکو گرفتار کر لیا لیکن سنکیت اپنے باقی ۳؍ ساتھیوں کے ساتھ فرار ہو گئے۔ ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے لوگوں میں ناراضگی ہے اور اپوزیشن نے بھی بی جے پی اور پولیس کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ سنجے رائوت نے کہا ’’ ہماری معلومات کے مطابق بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے  کے بیٹے سنکیت باونکولے نے  شراب پی رکھی تھی اور ناگپور میں اس نے  اپنی کار سے ۲؍ لوگوں کو شدید طور پر زخمی کر دیا۔ حیران کن طور پر اس کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہے۔ جبکہ حادثے کے بعد کار کی نمبر پلیٹ بھی ہٹا دی گئی۔‘‘  انہوں نے کہا کہ ’’ کار باونکولے کے بیٹے کے نام پر رجسٹرڈ ہے اس لئے اس کی نمبر پلیٹ ہٹا دی گئی ۔ دیویندر فرنویس جن کا  تعلق ناگپور ہی سے ہے ، وزارت داخلہ کو موثر انداز میں چلانے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ اس  قلمدان کے اہل نہیں ہیں۔‘‘ رکن پارلیمان نے براہ راست الزام لگایا کہ جب تک دیویندر فرنویس وزیر داخلہ ہیں اور رشمی شکلا ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ہیں ، کسی بھی کیس کی غیر جانبدارانہ جانچ نہیں ہو سکتی۔‘‘   
 ’’ملازم کو بلی کا بکرا بنانے کا چلن شروع ہو گیا ہے ‘‘
  مہاراشٹر اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار نے بھی نمبر پلیٹ کا معاملہ اٹھایا ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا ہے کہ اس وقت ریاست میں امیر زادوں کے ذریعے حادثے کے بعد ملازم کو  بلی کا بکرا بنانے کا چلن شروع ہو گیا ہے۔ وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ ’’  مالک کا بیٹا شراب پی کر لوگوں کی جان لے لے اور الزام ڈرائیور کے سر ڈال دے۔ ملازموں کو بلی کا بکرا بنانے کا چلن شروع ہو گیا ہے۔ ‘‘ کانگریس لیڈر نے کہا ’’ اگر ڈرائیور نے شراب پی رکھی تھی  اور اس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا تھا تو وہ کون بے وقوف تھا جس نے گاڑی کی نمبر پلیٹ نکال کر گاڑی کے اندر رکھ لی تھی؟‘‘  انہوں نے کہا ’’ ان لوگوں کو اقتدار کا خمار اس قدر چڑھا ہوا ہے کہ کسی کی جان چلی جانے کی بھی پروا نہیں رہی۔ ‘‘ وڈیٹیوار نے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرکے خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ 
 ایف آئی آر میں باونکولے کے بیٹے کا نام کیوں نہیں؟
  شیوسینا کی خاتون ترجمان سشما اندھارے نے بھی اس حادثے کے تعلق سےکئی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ  میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ جس آڈی کار سے حادثہ پیش آیا وہ چندر شیکھر باونکولے کے بیٹے کے نام پر تھی۔ خود چندر شیکھر باونکولے نے بھی آج ( منگل کو)  اس بات کا اعتراف کیا کہ گاڑی ان کے بیٹے کے نام پر رجسٹرڈ ہے ۔ اگر ایسا ہے تو ایف آئی آر میں گاڑی کا نمبر کیوں درج نہیں کیا گیا؟گاڑی کے کاغذات پولیس اسٹیشن میں جمع کیوں نہیں کروائے گئے؟ نیز ایف آئی آر میں سنکیت باونکولے کا نام کیوں نہیں آیا؟   انہوں نے کہا کہ اگر چندر شیکھر باونکولے کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہوگی تو پھر ایف آئی آر میں سنکیت باونکولے کا نام شامل کیا جانا بے حد ضروری ہے ۔ 
 عوام کی جان سستی ہو گئی ہے؟
  اس دوران کانگریس کے ترجمان اتل لونڈھے نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ برسراقتدار لیڈران کے بیٹوں کی نظر میں عوام کی جان سستی ہو گئی ہے۔ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ گاڑی کی نمبر پلیٹ نکال کر گاڑی کے اندر رکھی گئی اس کے بعد بھی پولیس سنکیت باونکولے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے بلکہ اسے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مجرموں اور چوروں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے جس کی قیمت اسے چکانی پڑے گی۔ 
 یاد رہے کہ چندر شیکھر باونکولے نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ گاڑی ان کے بیٹے کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے ان کے بیٹے پر معاملہ درج نہیں کیا حالانکہ وہ خود بھی گاڑی میں موجود تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK