• Sat, 18 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

دیویندر فرنویس نے ایک کے بعد ایک ۲؍ پروجیکٹ مسترد کئے

Updated: January 17, 2025, 6:05 PM IST | Mumbai

وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے این سی پی کے کم از کم ۲؍ وزراء کے فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔

Chief Minister Devendra Fadnavis. Photo: INN.
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس۔ تصویر: آئی این این۔

مہاراشٹر میں مہایوتی کی ایک مضبوط حکومت قائم ہو چکی ہے لیکن تینوں پارٹیوں کے درمیان تال میل کی کمی ابھی سے دکھائی دینے لگی ہے۔ وزارتوں میں کام کاج شروع ہوتے ہی آپس میں کچھ رنجشیں بھی نظر آنے لگی ہیں۔ سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں دھننجے منڈے پر انگلیاں اٹھنے سے این سی پی (اجیت) پہلے ہی دبائو میں ہے۔ اب منترالیہ میں این سی پی کے وزیروں پر بھی قدغن لگانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ 
اطلاع کے مطابق وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے این سی پی کے کم از کم ۲؍ وزراء کے فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔ حال ہی میں اجیت پوار کی اپنے اراکین اسمبلی کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس میں ان اراکین نے اجیت پوار سے شکایت کی کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس این سی پی کے وزراء کے کاموں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ان کے فیصلوں کو تبدیل کروا رہے ہیں۔ اجیت پوار نے اس تعلق سے فرنویس کے سامنے ناراضگی بھی ظاہر کی ہے۔ 
ذرائع کےمطابق اجیت پوار کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ ہر ۸؍ دن میں اپنے وزراء اور اراکین اسمبلی کی میٹنگ بلاتے ہیں اور ان کے کاموں کا جائزہ لیتے ہیں۔ نئی حکومت کے قیام کے بعد حال ہی میں ان کی پارٹی کی موجودہ کابینہ کی پہلی میٹنگ ہوئی۔ اس میں وزیر برائے طبی تعلیم حسن مشرف، اور وزیر برائے كوآپریشن، بابا صاحب پاٹل نےشکایت کی کہ انہوں نے اپنے اپنے محکموں میں ۲؍ اہم فیصلے کئے تھے لیکن جب اس کی فائل وزیر اعلیٰ کے دفتر پہنچی تو انہوں نے ایک کے بعد ایک ان دونوں فیصلوں کومسترد کر دیا۔ وزراء کے ساتھ دیگر اراکین نے بھی اجیت پوار سے مطالبہ کیا کہ وہ بحیثیت پارٹی سربراہ اس معاملے میں دیویندر فرنویس سے بات کریں۔ ورنہ اس طرح کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔ کہا جا رہا ہےکہ اجیت پوار نے اس تعلق سے وزیر اعلیٰ فرنویس سے ملاقات کی اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت مہایوتی اگر ہمیں متحد رہنا ہےاور آگے بھی مل کر کام کرنا ہے تو یہ ضروری ہے کہ تینوں پارٹیوں میں تال میل قائم رہے۔ اگر کوئی چیز منظور یا نا منظور ہو رہی ہے تو اس کا علم پارٹی کے سربراہوں کو ہونا چاہئے۔ یعنی اگر وزیر اعلیٰ این سی پی کے کسی وزیر کا کوئی پروجیکٹ نا منظور کرتے ہیں تو اس کیلئے انہیں پہلے اجیت پوار کو اعتماد میں لینا چاہئے ورنہ غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ دیویندر فرنویس نے مذکورہ دونوں وزراء کی تجاویز کو کس بنیاد پر مسترد کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت این سی پی کافی دبائو میں ہے۔ پارٹی کے سب سے سینئر لیڈر چھگن بھجبل کو وزارت نہیں دی گئی ہے۔ حالانکہ اس کا الزام اجیت پوار پر لگایا جا رہا ہے لیکن اس کی وجہ سے بھجبل بے وزن ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد دھننجے منڈے کے معاملے میں بی جے پی لیڈران نے کھل کر تنقیدیں کی ہیں ۔ اس کی وجہ سے منڈے پر دبائو بڑھ رہا ہے۔ ایسی صورت میں این سی پی کے وزراء کے پروجیکٹوں کو اعتماد میں لئے بغیر مسترد کردینا۔ این سی پی میں مزید ناراضگی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ 
اگر آئندہ کچھ دنوں میں دھننجے منڈے کو بھی استعفیٰ دینا پڑ گیا تو غلط فہمیاں اور بھی بڑھ سکتی ہیں کیونکہ منڈے کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں بی جے پی کی بیڑ کی مقامی قیادت پیش پیش رہی ہے۔ اور اعلیٰ کمان نے اس تعلق سے کوئی روک ٹوک نہیں کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK