مفروضے کو جواز بناکر وزیر اعلیٰ فرنویس نے قانون سازی کا دفاع کیا،کہا : دوسرے دھر م میں شادی کرنا غلط نہیں لیکن...۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 3:40 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
مفروضے کو جواز بناکر وزیر اعلیٰ فرنویس نے قانون سازی کا دفاع کیا،کہا : دوسرے دھر م میں شادی کرنا غلط نہیں لیکن...۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے مفروضہ ’’لوجہاد‘‘ کو جواز بنا کر قانون سازی کا دفاع کیاہے۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ’’ فریب دے کر شادی کرنے والے لو جہاد کے معاملات کو روکنے کیلئے ریاستی حکومت ضروری اقدام کرے گی۔ ‘‘ انہوں نے مبینہ لو جہاد کےمعاملات سامنے آنے کے بھی دعوے کئے ہیں۔ فرنویس نے دہلی میں بھگڈکے حادثے پر تبادلۂ خیال کرنے کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ذریعے پوچھے گئے ایک سوال کے جوا ب میں مفروضہ ’لو جہاد‘ پر اپنی رائے دی۔ فرنویس نے کہاکہ ’’ لو جہاد کی تصدیق سپریم کورٹ اور کیرالا ہائی کورٹ کے فیصلے سامنے آنے سے بھی ہوئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک مذہب کے ماننے والے فرد کا دوسرے مذہب کے ماننے والے شخص کے ساتھ شادی کرنا غلط نہیں ، لیکن جھوٹ بول کر، فرضی شناخت تیار کرکے اور دھوکہ دے کرشادی کرنا اور بچوں کی پیدائش کے بعد چھوڑ دینا یہ جو سلسلہ چل رہا ہے اور دھوکہ بازی سے شادی کی جارہی ہے یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس لئے اسے روکنے کیلئے جو بھی بہتر اقدام ہو سکتے ہیں وہ ریاستی حکومت اٹھائے گی۔ ‘‘ دیویندر فرنویس نے ریاستی حکومت کی جانب سے لو جہاد کے معاملات کو روکنے اور سخت قانون بنانے کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی کی حمایت بھی کی۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر حکومت نے جبراً تبدیلیٔ مذہب پر قانون بنانے کیلئے ۷؍رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(ڈی جی پی) کی قیادت میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں قانون اور عدلیہ، خواتین و اطفال کی ترقی، اقلیتی امور، سماجی انصاف، خصوصی معاونت اور امور خانہ داری جیسے محکموں کے سینئر اہلکار شامل ہیں۔ یہ پینل دیگر ریاستوں میں اسی طرح کے قوانین کا مطالعہ کرے گا اور رپورٹ شدہ کیسوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کی سفارش کرے گا۔
حالانکہ سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر ابو عاصم اعظمی اور رکن اسمبلی رئیس شیخ نے یہ حکومت کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ لود جہاد کچھ نہیں ہوتا۔ مسلمانوں کوپریشان کرنے کیلئے ہے کہ بی جے پی کی جانب سے لو جہاد کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ صرف غیر مسلم، مسلمان نہیں بن رہے ہیں بلکہ کئی مسلمان بھی دیگر مذہب قبول کر رہے ہیں۔
ہندو مسلم جوڑا شادی کیلئے ایک ہوا تو اسے لوجہاد کہنا ٹھیک نہیں : اٹھاؤلے
بی جے پی کے لیڈروں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے، اور زبردستی کے ذریعے مذہب کی تبدیلی کو روکنے کیلئےسخت قوانین کا مطالبہ کیا ہے۔ شرڈی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران مرکزی وزیر رام داس اٹھاؤلے نے کہاکہ ’’لو جہاد قاعدے کی میں مخالفت کرتا ہوں، ہندو مسلم جوڑا شادی کیلئے ایک ہوا تو اسے لوجہاد کہنا ٹھیک نہیں، دلت اور اعلیٰ ذات کے لڑکے لڑکی بھی شادی کرتے ہیں۔ ہندو مسلم جوڑے کی شادی لوجہاد کہنا غلط ہے، میں اس سے متفق نہیں۔ لیکن میرا یہی بھی کہنا ہے کہ جبراً مذہب تبدیل کرنا درست نہیں ہے۔ اس کے لئے قانون میں پروویژن ہونا چاہئے۔ ‘‘