کملا نگراورگوپی کالونی کے مکینوں کی برہمی پرسروے ٹیم لوٹنے پرمجبور ۔ مکینوںنے نیا جی آر دکھانے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 10:28 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Dharavi
کملا نگراورگوپی کالونی کے مکینوں کی برہمی پرسروے ٹیم لوٹنے پرمجبور ۔ مکینوںنے نیا جی آر دکھانے کا مطالبہ کیا۔
یہاں دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے اڈانی گروپ کی جانب سے کئے جانیوالے سروے کی شدید مخالفت جاری ہے۔ ۲۴؍ دسمبر منگل کی صبح ۱۱؍بجے کملا نگر کے مکین اس وقت شدید برہم ہوگئے جب بغیر اطلاع پولیس کے جوانوں کیساتھ سروے ٹیم وہاں پہنچی۔ مکینوں نے سروے میں حصہ نہ لینے اورگورنمنٹ کا نیا جی آر بتانے کا مطالبہ کیا۔ نئے جی آر میں یہ بتایا گیا کہ ان کو کہاں اور کتنی جگہ دی جائے گی اور دیگر تفصیلات درج ہیں۔ شدت سے مخالفت کا نتیجہ یہ ہوا کہ سروے ٹیم واپس لوٹنے پر مجبور ہوئی۔ مکینوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ۱۵؍ جنوری کے بعد پہلے لوگوں کے ہمراہ میٹنگ کی جائے۔
اسی طرح گوپی ناتھ کالونی (دھاراوی )میں زبردستی سروے کرنے اور مکینوں کو پولیس کے ذریعے دھمکی دینے کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کیخلاف اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن(اے ڈی بی اے) کے ذمہ داران نے دھاراوی پولیس کے سینئر انسپکٹر سے ملاقات کی۔ یادرہے کہ اڈانی گروپ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ۲۵؍ ہزارسے زائد مکینوں کا سروے مکمل کیا جاچکا ہے اوران کے کاغذات وغیرہ بھی جمع کرائے جاچکے ہیں۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ سروے ضابطے کے مطابق کیا جارہا ہے زورزبردستی سے نہیں۔ ’اے ڈی بی اے‘کے فعال رکن اورپولیس میں شکایت کیلئے جانے والے اُلیش گاجا کوش نےنمائندۂ انقلاب کےاستفسار پربتایا کہ ’’دھاراوی میں ترقیاتی پروجیکٹ اور بازآباد کاری کے نام پرزور زبردستی اورمن مانی کی جارہی ہے۔ کوئی بھی شخص نہ توترقی کا مخالف ہے اور نہ ہی پروجیکٹ سےاسے کوئی اختلاف ہے لیکن اگر سب کچھ راز میں رکھ کردھاراوی واسیوں کو بے گھر کرنے اوران کو دھاراوی سےباہر کرنے کی کوشش کی جائے گی تو اسے کون قبول کرے گا ؟ اس سے بہتر تو مکینوں کاجھوپڑا یا خستہ حال مکان ہی ہے کہ کم ازکم وہ دھاراوی میں تو ہیں۔ ‘‘ اے ڈی بی اےکے رکن اسلم خان عرف ڈبو بھائی نے کہاکہ ’’ سروے کی مخالفت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اب تک ترقیاتی پروجیکٹ کا بلیو پرنٹ ظاہر نہیں کیا گیا ہے، پھر کیسے اورکس بنیاد پرزبردستی سروے کیا جارہا ہے؟ کیا پولیس اورطاقت کے بل پرلوگوں کوڈرایا جائے گا؟ ‘‘ سابق رکن اسمبلی اورآندولن کے ذمہ دار بابو راؤ نے کہاکہ ’’ بار بار یہ کہا جاچکا ہےکہ زور زبردستی برداشت نہیں کی جائے گی، نہ ہی کوئی دھاراوی واسی باہر جانے کوتیار ہے۔ ‘‘انہوں نےسوال کیا کہ ’’ آج جتنے بھی لوگ دھاراوی میں مقیم ہیں یا کاروبار کر رہے ہیں، وہ سب قانونی ہیں، پھر ان کو اعتماد میں لئے بغیر ترقی کا خواب کیسے دکھایا جارہا ہے۔ ‘‘ یہ بھی کہاکہ ’’ یہ سبھی دھاراوی واسی اور آندولن کے ساتھی جانتے ہیں کہ حکومت اور اسکےافسران کوعام آدمی کی نہیں اڈانی کی فکر ہے لیکن ہم بھی یہ واضح کردیتےہیں کہ زور زبردستی کی بنیاد پر سروے نہیں ہونے دیا جائیگا۔ ‘‘