Inquilab Logo

دھاراوی: ۲؍نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف مظاہرہ

Updated: December 01, 2021, 7:57 AM IST | Mumbai

شاہو نگر پولیس اسٹیشن کے باہر زبردست احتجاج ، پولیس پر ۲؍ نوجوانوں کو پستول اور منشیات رکھنے کےجھوٹے معاملےمیں پھنسانے کا الزام

Scene of protest outside Shahu Nagar police station against the arrest. (Photo: Pradeep Dhewar)
گرفتاری کیخلاف شاہو نگر پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کا منظر۔ (تصویر:پردیپ دھیور)

یہاں شاہو نگر پولیس اسٹیشن کے سامنےماٹونگا لیبر کیمپ کے تقریباً ۲۰۰؍ مکینوں نے۲؍نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف زبردست احتجاج کیا۔احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھاکہ منصوبہ بند طریقے سے گھر پر چھاپا مار کر نوجوانوں کو منشیات اور پستول رکھنے کے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ ایک مقامی شخص کی ملی بھگت سے پولیس اہلکار نے یہ کارروائی کی ہے ۔مظاہرہین نے   پولیس انسپکٹراور علاقے کے اُس شخص کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا  ہے کہ اگر اس واقعہ کی صحیح طریقے سے جانچ کی گئی تو پورا معاملہ صاف ہو جائے گا ۔مظاہرے میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی ۔ 
 دھاراوی کے شاہونگر علاقے میںواقع ماٹونگا لیبر کیمپ میں رہنے والے سید صادق علی نے شاہو نگر پولیس اسٹیشن کے سامنے منگل کی دوپہر تقریباً ۱۲؍بجے  احتجاج کے دوران کہا کہ ۲۶؍نومبر کو رات میں تقریباً ۸؍بجے گھر کے نیچے پان کی دکان پر ایک نامعلوم شخص آیا اوراس نے  دکان والے سے کہا کہ سیدعلی گھر میں نہیں ہے  اور اسٹیل کا بکس اسے دیتے ہوئے کہا کہ سید علی فخرالدین (۳۰) کا یہ پارسل ہے  ۔اس شخص نے دکان میں پارسل رکھ دیا اور تھوڑی دیر  بعد وہ شخص واپس آیا اور پارسل بکس لے کر چلا گیا ۔ 
 سید صادق علی کے مطابق تھوڑی دیر بعد  میرا بھائی سید علی گھر آچکا تھا اور اس کے ساتھ اس کا دوست گوپال،جو کیبل آپریٹر ہے، بیٹھا ہوا تھا ۔ اسی دوران شاہونگر سے ایک پولیس انسپکٹر وہی پارسل بکس لے کر گھر میں داخل ہوا اوربکس کھول کر دکھاتے ہوئےکہا کہ یہ بکس تمہارے گھر سے ملا ہے اور اس میں ایک پستول کے علاوہ لاکھوں روپے کی منشیات ( ایم ڈی پاوڈر) ہے۔یہ کہہ کر پولیس انسپکٹر سید علی اور گوپال کو لے کر پولیس اسٹیشن لے گیا اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے دونوں کو گرفتار کرلیا ۔
 شاہونگر پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کہا کہ سید علی کے گھر پر آنے والے پولیس  اہلکار سے مقامی افراد نے بات چیت کرنے کی کوشش کی تو پولیس انسپکٹر نے انھیں  یہ کہہ کر وہاں سے بھگا دیا کہ جاؤ تم لوگ اپنا کام کرو ۔ پولیس  اسی وقت سید علی کے گھر کے بالکل سامنے مندر میں لگے سی سی کیمرے کا پورا سسٹم بھی  نکال کر  ساتھ لے کر چلی گئی ۔ کیوں کہ مندر کے کیمرے میں سید علی کے گھر آنے جانے والے لوگوں کی تصویریں بھی قید ہوتی ہیں ۔ پولیس سی سی کیمرے کے فوٹیج بھی دکھانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ بار بار کئے گئے مطالبات کے بعد پولیس ایف آئی آر کی کاپی گھروالوں کو نہیں دے رہی ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کورٹ سے حاصل کرلیں۔ پولیس نے ملزموں کو گرفتار کرکے انھیں باندرہ کورٹ میں حاضر کیاتھا جہاں مجسٹریٹ نے دونوں کو پولیس حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ 
 شاہو نگر پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج میں شامل سید علی کے دوستوں نے بتایا کہ سید علی سمسنگ کمپنی میں ایک اہم عہدے پر فائز ہے اور اس کی ماہانہ تنخواہ بھی اچھی ہے ۔ اسی علاقے میں رہنے والی ایک لڑکی سے اس کا معاشقہ بھی چل رہا ہے اور اسی مہینے اس کی لڑکی سےمنگنی ہونے والی تھی اور مارچ میں شادی کرنا چاہتے تھے ۔ اس لڑکی سے اسی علاقے میں رہنے والا ایک نوجوان یک طرفہ پیار کرتا ہے اور تقریباً ۲؍ ماہ سے دونوں کی شادی کا مخالف ہے ۔ ان کے درمیان اسی شادی کے سلسلے میں ان کے ساتھ تکرار بھی ہوچکی ہے ۔ اس نے سید علی کو دھمکی دی تھی کہ دیکھتا ہوں کہ  تم کیسے شادی کرتے ہو۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اسی نوجوان کی پلاننگ سے پولیس اس طرح کی کارروائی کرتے ہوئے سید علی کو اس معاملے میں پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ سید علی کے دوست گوپال کے قریبی کا کہنا ہے کہ کورٹ میں حاضری کے دوران گوپال نے بتایا کہ پولیس اس پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اس کیس کا گواہ بن جائے تو اسے چھوڑ دیا جائے گا۔
 اس سلسلے میں شاہو نگر پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر دیپک پالوے نے بتایاکہ ہم نے مخبر کے ذریعہ ملنے والی اطلاع پر سید علی کے گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے ایک بکس میں ایک پستول اور ڈرگس ملا تھا۔غلط یا صحیح کا فیصلہ کورٹ کرے گا ۔ہم نے  آج شام ۵؍بجے اس لڑکی کو بلایا ہے جس کے ساتھ اس کی شادی ہونے والی تھی۔ اس کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ اس نوجوان کی بھی انکوائری کی جائے گی جس پر الزام ہے کہ وہ لڑکی سے یک طرفہ پیار کرتا تھا۔

dharavi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK