دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پر بھی بات نہیں کی۔ کاریگروں سے سیکھ کر اپنے ہاتھ سے بیگ بنایا۔ یہاں کے کاروبار اور تاجروں کے مسائل معلوم کئے اور ان کے حل کیلئے کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی
EPAPER
Updated: March 08, 2025, 11:26 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پر بھی بات نہیں کی۔ کاریگروں سے سیکھ کر اپنے ہاتھ سے بیگ بنایا۔ یہاں کے کاروبار اور تاجروں کے مسائل معلوم کئے اور ان کے حل کیلئے کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات کو دھاراوی کا دورہ کرکے یہاں واقع چمڑے کے تاجروں سے ملاقات کی تھی اور ان کے مسائل معلوم کئے تھے۔ راہل گاندھی نے جن افراد سے ملاقات کی تھی انقلاب نے ان سے گفتگو کرکے کانگریس لیڈر سے ان کی ملاقات پر رد عمل معلوم کیا تو لوگ ان کی سادگی سے متاثر نظر آئے اور کہا کہ انہوں نے کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی۔
راہل گاندھی نے سب سے زیادہ وقت دھاراوی کے ماروتی لیدر کرافٹس نامی کمپنی میں گزارا جہاں اس کمپنی کے ورکروں کے علاوہ چمار اسٹوڈیو کے مالک اور ورکروں سے بھی گفتگو کی۔ ماروتی کمپنی سے وابستہ ستیش رامو گڑے (۵۵) نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ’نیتا‘ (سیاستداں) جیسے نہیں ہیں۔ ایک عام انسان کی طرح ہم سے ملے اور کھلے دل سے بات چیت کی۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’راہل گاندھی نے تقریباً ڈھائی سے ۳؍ گھنٹے ہمارے یہاں گزارے لیکن اس دوران نہ تو کوئی سیاسی بات کی اور نہ ہی دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کی بات چھیڑی۔ اس تعلق سے صرف ایک مرتبہ اتنا پوچھا تھا کہ اگر ری ڈیولپمنٹ ہوتا ہے تو یہ کیسا ہے۔ اس پر ہم نے بتایا کہ ہم ری ڈیولپمنٹ کیخلاف نہیں ہیں۔ ری ڈیولپمنٹ ہوتا ہے تو اچھی بات ہے لیکن اگر ہمیں یہیں جگہ نہیں ملتی اور کسی دیگر مقام پر منتقل کردیا جاتا ہے تو ہمارا کاروبار بُری طرح متاثر ہوگا، ہمیں کچا مال لینے اور دیگر بہت سی ضروریات کیلئے دور سفر کرنا پڑے گا جبکہ یہ ساری چیزیں یہیں دستیاب ہیں۔‘‘
ان کے مطابق راہل گاندھی نے مشین سے اور ہاتھ سے خود سلائی کرکے بیگ بنایا۔ ہاتھ سے سلائی کرنا سمجھنے اور سلائی کرنے میں انہیں کافی وقت لگا لیکن جو بیگ انہوں نے بنایا وہ بالکل درست تھا۔ وہ بیگ ہم نے رکھ لیا ہے لیکن کسی نے وہ بیگ دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی تو فی الحال وہ بیگ ان کے پاس بھیجا ہے۔‘‘
’جیز انٹیریئر لیدر بوٹیک‘ کے مالک دیپک کالے نے کہا کہ ’’ہم نے راہل جی سے کہا کہ دھاراوی ۶۰۰؍ ایکڑ پر بسا ہوا ہے جس میں چھوٹے بڑے ۸؍ سے ۱۰؍ ہزار تک کارخانے اور دکانیں وغیرہ ہیں جنہیں دیکھنے اور ان کے مسائل کو سمجھنے کیلئے چند گھنٹے ناکافی ہیں۔ہم نے ان سے کہا کہ آپ وقت نکال کر ۲؍ سے ۳؍ دن کیلئے یہاں آئیے تو آپ کو ساری جگہیں دکھا کر یہاں کی تفصیل بتائی جاسکتی ہے۔ انہوںنے اس پر آمادگی ظاہر کی ہے۔‘‘