Updated: September 27, 2024, 9:53 AM IST
| Bangalore
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کا بی جے پی سے چبھتا ہوا سوال ، کرناٹک حکومت نے ریاست میں جانچ کیلئے سی بی آئی کیلئے عام منظوری بھی ختم کردی، سدارمیا نے گجرات
فسادات کے حوالے سے بی جے پی کو نشانہ بنایا، سدا رمیا کے خلاف زمین گھوٹالہ کی تحقیقات کیلئے ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد بی جےپی ان پر استعفے کا دباؤ ڈال رہی ہے
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا ہے
کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارمیا نےمبینہ زمین گھوٹالہ معاملہ میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔ انہوںنے بی جے پی کی الزام تراشیوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے کیونکہ انہوںنے کوئی غلط کام نہیں کیا۔بی جے پی کے ذریعہ استعفیٰ کے مطالبہ پر انہوں نے سوال کیا کہ آیا نریندر مودی نے ۲۰۰۲ء کے گودھرا فسادات کے دوران گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طورپر استعفیٰ دیا تھا؟ اسی طرح مرکزی وزیر ایچ ڈی کمارا سوامی مرکزی حکومت میں ضمانت پر ہیں، کیا انہوں نے استعفیٰ دیا؟ سدارمیا نے کہا کہ وہ قانونی طور پرلڑیں گے اور کسی صورت میں استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات فساد میں سیکڑوں افراد کے مرنے کے باوجود کیا مودی نے استعفیٰ دیا تھا؟
سدارمیا نے کہا ’’میںکسی صورت میںاستعفیٰ نہیںدوں گا،کیا انہوں (مودی اور کماراسوامی)نے استعفیٰ دیا؟کیا وہ کمارا سوامی کا استعفیٰ لے سکتے ہیںجوضمانت پر ہیں ۔ وہ کس کی کابینہ میں ہیں، کس کی حکومت میں ہیں؟
اس دوران سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو’متعصب‘ قرار دیتے ہوئے کرناٹک حکومت نے جمعرات کو ریاست میں معاملات کی جانچ کے لیے ایجنسی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی۔ ریاست کے قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹل نے ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو اس فیصلے کے بارے میں مطلع کیا، جس کی صدارت وزیراعلیٰ سدا رمیا نے کی تھی ۔ وزیر نے کہاکہ دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ ایکٹ ۱۹۴۶ء کے تحت کرناٹک میں فوجداری مقدمات کی تحقیقات کیلئے سی بی آئی کو عام رضامندی دینے والا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق سی بی آئی کو اپنے دائرۂ اختیار میں تحقیقات کرنے کیلئے متعلقہ ریاستی حکومتوں سے رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزیر نے کہا کہ یہ اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ واضح ہے کہ سی بی آئی کو آلہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور مرکزی حکومت ایجنسیوں کے استعمال میں انصاف نہیں کرتی ہے۔ اس لئے ہر معاملے میں ہم تصدیق کریں گے اور اس کے بعد سی بی آئی کو تحقیقات کی رضامندی دیں گے۔
دوسری طرف ریاست میںاقلیوں اور پسماندہ طبقات کیلئے سماجی انصاف کو یقینی بنانے کیلئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نیشنل آہندہ آرگنائزیشن نے۳؍اکتوبر کو وزیر اعلیٰ سدارمیا کی حمایت میں مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنظیم نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کی حمایت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ نہ دیں۔تنظیم کے صدر متنا شیولی نے کہا کہ ان کی تنظیم ہبلی سے بنگلورو تک آئینی بیداری مارچ کا آغاز کرے گی تاکہ سدارمیا کو بچایا جا سکے۔ اس احتجاج میں پسماندہ طبقات، دلت اور آہندہ سے تعلق رکھنے والے تنظیم کے تمام لیڈران حصہ لیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہم آہنداوں میں بیداری پھیلائیں گے، جبکہ سدارامیا کی حمایت کرتے ہوئے، انہیں کسی بھی قیمت پر استعفیٰ نہیں دینا چاہئے، اور انہیں ہماری حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک کے گورنر تہور چند گہلوت نے ۳؍ دہائی پرانے زمین الاٹمنٹ کے ایک کیس میں۱۶؍ اگست کو وزیراعلیٰ کے خلاف جانچ کی اجازت دیدی تھی۔اسے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ اجازت برقرار رکھی ۔