بی ایم سی کے نوٹس پر انڈیا بیکرس اسوسی ایشن اور بامبے بیکرس اسو سی ایشن کی جوائنٹ کمیٹی کے اراکین نے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے ہمراہ بی ایم سی کےایڈیشنل میونسپل کمشنر سے ملاقات کی اور انہیں تمام مسائل سے آگاہ کیا۔
EPAPER
Updated: February 19, 2025, 10:44 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
بی ایم سی کے نوٹس پر انڈیا بیکرس اسوسی ایشن اور بامبے بیکرس اسو سی ایشن کی جوائنٹ کمیٹی کے اراکین نے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے ہمراہ بی ایم سی کےایڈیشنل میونسپل کمشنر سے ملاقات کی اور انہیں تمام مسائل سے آگاہ کیا۔
بامبے ہائی کورٹ کی ہدایت پر برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) کی جانب سے ممبئی کی سبھی بیکریوں کو نوٹس جاری کر کے ۸؍جولائی ۲۰۲۵ءتک لکڑی کا استعمال بند کرکے ’ کلین فیول‘ یعنی پی این جی، سی این جی یا الیکٹرک کے استعمال کی ہدایت دی ہے۔ اس ہدایت سے بیکری مالکان شدید پریشان ہیں کیونکہ ممبئی میں جہاں جہاں بھی بیکریاں ہیں وہاں پر پی این جی یا سی این جی سپلائی کرنے والی پائپ لائن کا نظم نہیں ہے اور اس کیلئے ۸۰؍ تا ۹۰؍ لاکھ روپے کا خرچ درکار ہے۔ جہاں تک الیکٹرک بھٹی کی بات ہےتو فی الحال بجلی سپلائی کمپنی کے پاس ایسا انفر اسٹرکچر نہیں جو بیکریوں کو وافر مقدار میں بجلی سپلائی کر سکے۔ ان تمام مسائل سے شہری انتظامیہ کو مطلع کرنے کیلئے انڈیا بیکرس اسوسی ایشن اور بامبے بیکرس اسو سی ایشن کی جوائنٹ کمیٹی کے اراکین نے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے ہمراہ بی ایم سی کےایڈیشنل میونسپل کمشنر وپن شرما سے پیر کو ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران انہوں نے میمورنڈم دے کر افسرکو حقیقت حال سے آگاہ کیا اور یہ مسائل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کی بھی درخواست کی۔
کورٹ نےبیکریوں میں کلین فیول کیوں ضروری قرار دیا؟
اس ضمن میں سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ گزشتہ دنوں بامبے ہائی کورٹ میں فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے ایک عرضی داخل کی گئی اور کہا گیا ہے کہ بیکریوں سے اٹھنے والے دھوئیں سے بھی فضائی آلودگی ہورہی ہے۔ اس پر عدالت نے یہ ہدایت جاری کی کہ سبھی بیکریوں کوکلین فیول یعنی الیکٹریکل یا گیس سسٹم کا پابند بنایا جائے تاکہ بھٹی کو دہکانے کیلئے لکڑیاں نہ جلانی پڑے اور دھواں نہ ہو۔ عدالت کی اس ہدایت کے بعد بی ایم سی نے ممبئی میں سبھی بیکری کو ایک نوٹس جاری کر کے۶؍ مہینے میں بیکری کو الیکٹریکل یا گیس میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی ہے جس کے مدنظر بیکری ایسو سی ایشن اور وبس کے مالک مسٹر ایرانی، یزدان بیکری، انڈین بیکری، ماہم بیکری اور دیگر اراکین پر مشتمل ایک وفد نے مجھے لیٹر دیااور ملاقات بھی کی۔ انہوں نے اپنے مسائل بھی پیش کئے جس کے بعد ہم نے ایڈیشنل میونسپل کمشنر وپن شرما سے ملاقات کی اور بیکری اسو سی ایشن نے اپنے مسائل انہیں گوش گزار کئے جس پر انہوں نے یقین دلایا کہ وہ میونسپل کمشنر کو اس بارے میں آگاہ کریں گے اور حل نکالا جائے گا۔
بیکری مالکان کو کون سے مسائل درپیش ہیں ؟
رئیس شیخ نے میونسپل افسران کو بتایا کہ ممبئی میں تقریباً ۶۰؍فیصد افراد روزانہ پاؤ کا استعمال کرتے ہیں۔ وڑا پاؤ، سینڈ وچ، دابیلی، پاؤ بھاجی، مِسّل پاؤ و دیگر چیزوں میں پاؤ کا استعمال ہوتا ہے۔ یہ غریبوں کی غذا ہے اور اگر کلین فیول کا استعمال لازمی قرار دیا گیا تو پاؤ کے دام ۳؍ روپے سے ۵؍ روپے تک بڑھ سکتے ہیں۔ رئیس شیخ کے بقول ممبئی شہر میں تقریبا ۲؍ہزار بڑی اور ۵؍ہزار چھوٹی بیکریاں ہیں جہاں ایندھن کے طور پر لکڑی کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کام سے جو لوگ وابستہ ہیں اس میں اقلیتی طبقے کے افراد کی تعداد زیادہ ہے جس میں اترپردیش اور بہار سے ہجرت کر کے ممبئی میں آ کر بسنے والے افراد اور کاروباری شامل ہیں۔ ۲۰؍ تا ۴۰؍ افراد کام کرتے ہیں اگر گیس یا الیکٹرک سسٹم تھوپا گیا تو کئی افراد بے روزگا ر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیکری میں درجہ حرارت کافی زیادہ ہوتا ہے ایسے میں بڑی بڑی گیس کی پائپ لائن بچھانا اور گیس سلنڈر ذخیرہ کرنا ممکن نہیں چونکہ اس سے حادثہ ہو سکتا ہے حالانکہ کچھ بیکریوں کے چند اراکین نے مہانگر گیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایک کنکشن کا خرچ۸۰؍ تا ۹۰؍ لاکھ روپے بتایا جبکہ الیکٹریکل کیلئے ایک طویل پروسیس درکار ہے اور بہتر انفرااسٹرکچر کا فقدان ہے۔ بجلی سپلائی کمپنی کے پاس اس صلاحیت کے کیبل نہیں بچھائے گئے ہیں جو بیکریوں کو ان کی ضرورت کے مطابق بجلی سپلائی کر سکے۔