• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کنٹینر میں بکنگ کھڑکی سے مسافروں کو دشواری

Updated: May 12, 2023, 9:28 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

باندرہ اسٹیشن (مغرب) پر ریلوے کی جانب سے کنٹینر میںٹکٹ کھڑکی قائم کی گئی ہے لیکن دھوپ سے بچنے کاکوئی نظم نہیں ہے، ریلوے نےدشواری کا اعتراف کیا مگرہیریٹیج والے حصے میں کام جاری ہونے کے سبب اسے وقتی انتظام کہہ کر پلہ جھاڑ لیا

Passengers queue outside the ticket window set up in a container outside Bandra station
باندرہ اسٹیشن کے باہر کنٹینر میں قائم کی گئی ٹکٹ کھڑکی کے باہر مسافروں کی قطار

باندرہ اسٹیشن پرمغرب کی سمت  سخت دھوپ میں بغیرسائبان کےمسافر ٹکٹ لینے پر مجبور ہیں۔ ریلوے کی جانب سے یہاں عارضی طورپرکنٹینر میںٹکٹ کھڑکی قائم کی گئی ہے لیکن دھوپ سے بچانے کاکوئی نظم نہیںکیا گیا ہے جس سے مسافروںکو گرمی میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔شدید گرمی میںمسافر ٹکٹ کیلئے طویل قطاروں میں کھڑ ے رہنے پر مجبور ہیں ۔ صبح وشام کے اوقات میں تویہاں دور تک لوگ قطار میں کھڑے رہ کر اپنی باری کےمنتظردکھائی دیتے ہیں۔ریلوے نے مسافروں کی اس دشواری کا اعتراف کیا ہےمگر یہ جوازپیش کیا  ہے اور پلہ جھاڑنے کی بھی کوشش کی ہےکہ ہیریٹیج والے حصے میںکام کے سبب یہ وقتی انتظام کیا گیاہے۔ 
 اُدھر مشرق کی سمت کورٹ کی جانب بکنگ کھڑکی بند کرکے ہاربرلائن کی جانب نئی بکنگ کھڑکی بنائی گئی ہے لیکن یہاں بھی اسٹاف کی کمی کےسبب ۱۰؍بجے رات میںکھڑکی بند کردی جاتی ہے جس سےمسافر وں کو پریشانی ہوتی ہے۔۱۰؍ بجے کے بعد اسٹیشن آنے والے مسافروں کوٹکٹ لینے کےلئے ویسٹ میںیا پھردوسرے بریج کے ذریعے کھار کی سمت جانا پڑتا ہے۔مسافروں سے گفتگو کرنے پروہ اس مسئلے پر  برہم نظرآئے۔
یہ پریشانی ممبئی میں ہے:مسافروں کی زبانی 
 وارث علی شیخ نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ باندرہ ویسٹرن ریلوے کا اہم اسٹیشن ہے ، یہاںٹرمنس بھی ہےلیکن مسافروں کے لئے سہولت برائے نام ہے۔یہ ممبئی کا حال ہے کسی دوردراز دیہات کا نہیں ۔‘‘ 
 وارث علی شیخ کے مطابق اس کااندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ باندرہ میںکنٹینر میںٹکٹ کھڑکی کھولی گئی ہے لیکن حالت یہ ہےکہ نہ توسائبان بنایا گیاہے اورنہ ہی شیڈ کہ کم ازکم مسافر دھوپ سے بچ سکیں۔ اس سے بڑی لاپروائی اور کیا ہوسکتی ہے ۔نتیجتاً شدید گرمی میںلمبی قطار میں مسافر ٹکٹ لینے پر مجبور ہیں ۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ اسی طرح مشرق کی سمت بکنگ کھڑکی رات میںدس بجے بند کردی جاتی ہے۔کیا ۱۰؍ بجے کے بعدمسافر نہیںرہتے ؟ جب رات میں ڈیڑھ بجے تک ٹرینیںچلتی ہیں تو بکنگ کھڑکی بھی کھلی رکھی جانی چاہئے لیکن خالی اسامیوں کوپُر ہی نہیں کیا جارہا ہے۔‘‘ 
 ایک دوسرے مسافر عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ ’’ آپ خود دیکھ لیجئے کہ کتنے مسافر قطار میں ہیں اوران کی کیا حالت ہے ۔ ریلوے کی جانب سے مختلف طریقوں سے کمائی پرتو توجہ دی جارہی ہے لیکن مسافروں کی سہولت پراس کا خیال نہیں ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی تشہیرخوب کی جاتی ہے۔ یہاں ریلوےافسران بیٹھتے ہیں، اسٹیشن منیجراوراسٹیشن ماسٹر سبھی ہوتے ہیں لیکن شایدسب نے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK