ساوتری بائی پھلے کے ساتھ لڑکیوںکی تعلیم کیلئے جدوجہدکرنے والی فاطمہ شیخ کو فرضی کرداربتانے والی دلیپ منڈل کی پوسٹ کے جو اب میں تاریخ سے واقف طبقہ فاطمہ شیخ کے حق میںثبوت پیش کررہا ہے۔
EPAPER
Updated: January 13, 2025, 2:34 PM IST | Agency | New Delhi
ساوتری بائی پھلے کے ساتھ لڑکیوںکی تعلیم کیلئے جدوجہدکرنے والی فاطمہ شیخ کو فرضی کرداربتانے والی دلیپ منڈل کی پوسٹ کے جو اب میں تاریخ سے واقف طبقہ فاطمہ شیخ کے حق میںثبوت پیش کررہا ہے۔
پروفیسر، صحافی اور مصنف دلیپ منڈل کو جنہوں نے ملک کی پہلی مسلم خاتون ٹیچر فاطمہ شیخ کے وجودکا ہی انکارکردیا ہے اورانہیں فرضی کردار بتایا ہے، سوشل میڈیا پر رسوائیوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ بھی کیا کہ یہ کردار انہوں نے تخلیق کیا تھا۔ فاطمہ شیخ ۹؍ جنوری ۱۸۳۱ء کو پیدا ہوئیں ۔ ۹؍ جنوری کو گوگل نے ڈوڈل کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا، لیکن اس دوران وزارت اطلاعات و نشریات کے میڈیا مشیر پروفیسر دلیپ منڈل نے سوشل میڈیا پر ایک مختلف دعویٰ کیا۔ دلیپ منڈل کا کہنا ہے کہ فاطمہ شیخ نام کی خاتون کبھی تھی ہی نہیں۔ یہ ان کا تخلیق کردہ ایک افسانوی کردار ہے۔ پروفیسر دلیپ منڈل کے اس دعوے کے بعد تاریخ سے واقف عوامی طبقہ ان پر برہم ہے اور اس نےفاطمہ شیخ کے بارے میں ثبوت دکھانا شروع کر د یا ہے۔
فاطمہ شیخ کون تھیں ؟
فاطمہ شیخ کو ساوتری بائی پھلے کی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ ساوتری بائی پھلے ہندوستان کی پہلی خاتون ٹیچر تھیں۔ جبکہ فاطمہ شیخ کو ملک کی پہلی مسلم خاتون ٹیچر کہا جاتا ہےجنہوں نےلڑکیوں کی تعلیم کیلئےساوتری بائی کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔ ساوتری بائی پھلے نے لڑکیو ں نے جو اسکول قائم کیا تھا اسکے قیام میں فاطمہ شیخ کا بھی تعاون تھا اور وکی پیڈیا پرایک تاریخی تصویر بھی موجود ہے جس میں ساوتری بائی پھلے، فاطمہ شیخ اور ان کےاسکول کی ۲؍ طالبات بھی ہیں۔
ایک طرف۹؍ جنوری کو پورا ہندوستان فاطمہ شیخ کی خدمات کو یاد کر رہا تھا اور ان کا یوم پیدائش منایا جا رہا تھا۔ دوسری جانب پروفیسر دلیپ منڈل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے فاطمہ شیخ کے وجود پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے ایک طویل ٹویٹ میں لکھا’’ `مجھے معاف کر دو۔ حقیقت میں فاطمہ شیخ نامی کوئی شخصیت نہیں تھی۔ یہ کوئی تاریخی کردار نہیں ہے۔ یہ میری تخلیق ہے۔ میرا کارنامہ۔ یہ میری غلطی ہے اور اگر اس کیلئے کسی کو کوسنا ہے تو مجھے کوسو۔ امبیڈکر وادی اس بات پر برسوں سے مجھ سے ناراض ہیں۔ عزت مآب انیتا بھارتی سے لے کر ڈاکٹر اروند کمار تک سبھی نے کھل کر مجھ سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ مت پوچھو میں نے ایسا کیوں کیا۔ یہ وقت کی بات ہے۔ مجھے ایک مورتی گھڑنی تھی سومیں نے گھڑلی۔ ہزاروں لوگ گواہ ہیں۔ اکثر لوگ یہ نام مجھ سے پہلی بار سن رہے ہیں۔ ‘‘
دلیپ منڈل کے اس ٹویٹ کا بہت سے لوگوں نےجواب دیا اور فاطمہ شیخ سے متعلق ثبوت بھی دکھائے۔ ایک صارف نے تاریخ پر کتاب کا صفحہ پوسٹ کیا اور دلیپ منڈل کو جواب دیا، `آپ کہہ رہے ہیں کہ ۲۰۰۶ء سے پہلے کہیں بھی فاطمہ شیخ کا ذکر نہیں ملتا۔ آپ نے انہیں خیالی بنایا۔ مجھے کوئی کتاب دکھاؤ۔ میں آپ کو ۱۹۹۱ء کی کتاب دکھا رہا ہوں۔ اس میں صاف لکھا ہے کہ فاطمہ شیخ ساوتری بائی پھلے جی کی سہیلی تھیں۔ اب منہ بند رکھو۔ آئےبڑی شرط لگانے۔ ـ‘‘ دلیپ منڈل کی پوسٹ کے جواب میں شیام میرا سنگھ نامی صارف نے جوابی پوسٹ کیا ہے۔