Updated: April 08, 2025, 7:06 PM IST
| London
امریکہ کی ایک جینیاتی انجینئرنگ کمپنی کلوسل بایو سائنسز نے ۱۳؍ ہزار سال قبل ختم ہوگئے ڈائر وولف (بھیڑیئے کی سب سے خونخوار اور طاقتور نسل) کے تین بچوں کو ہزاروں سال قبل ملے جینوم سے تیار کیا ہے۔ کمپنی نے تینوں کی تصویریں اور ویڈیوز جاری کئے ہیں۔ تینوں ہی بچے صحت مند ہیں اور ۲؍ ایکڑ رقبے پر پھیلے جنگل میں پرورش پارہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ جانور مشہور ٹی وی سیریز ’’گیم آف تھرونز‘‘ میں دکھایا گیا تھا۔ دنیا میں خطرناک جانوروں کی واپسی اور انسانیت کی بقا کی خاطر انٹرنیٹ صارفین میں گرم گرم بحث۔
ڈائر وولف۔ تصویر: آئی این این
۱۳؍ ہزار سال قبل معدوم ہوجانے والے خطرناک جانور ’’ڈائر وولف‘‘ جس کا وزن کم و بیش ۱۰۰؍ کلوگرام بتایا جاتا تھا، کو سائنسدانوں نے دوبارہ زندہ کرلیا ہے۔ اسے سائنس کا کرشمہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ ہزاروں سال قبل ختم ہوجانے والے جانور کو محض اس کے جین سے دوبارہ پیدا کرلیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ڈائر وولف (Dire Wolf) بھیڑیئے کی نسل کا سب سے بڑا، خونخوار اور خطرناک جانور بتایا جاتا ہے۔ اس جانور کو دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ٹی وی شو ’’گیم آف تھرونز‘‘ میں بطور پالتو جانور دکھایا گیا ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اسی شو کی بدولت ڈائر وولف جیسے جانور سے آشنا ہوا۔
امریکہ کی ایک جینیاتی انجینئرنگ کمپنی کلوسل بایو سائنسز نے ’’ریموس‘‘، ’’رومولس‘‘ اور ’’خلیسی‘‘ نامی ۳؍ ڈائر وولف کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز جاری کئے ہیں۔ ان تینوں کے نام ’’گیم آف تھرونز‘‘ کے کرداروں سے موسوم ہیں۔ کمپنی نے کیپشن لکھا کہ ’’ملئے ۱۳؍ ہزار سال پہلے معدوم ہوجانے والے خوفناک بھیڑیئے سے۔ ریموس اور رومولس یکم اکتوبر ۲۰۲۴ء کو پیدا ہوئے جبکہ خلیسی جنوری ۲۰۲۵ء میں۔‘‘
واضح رہے کہ ان تینوں کو ایک ڈائر وولف کے جینوم سے اخذ کردہ جینیاتی ترامیم کا استعمال کرتے ہوئے معدومیت سے واپس لایا گیا تھا جو ۱۱؍ ہزار ۵۰۰؍ اور ۷۲؍ ہزار سال پرانے فوسلز میں پائے جانے والے قدیم ڈی این اے سے بڑی احتیاط کے ساتھ دوبارہ تعمیر کئے گئے تھے۔ کمپنی نے مزید لکھا کہ ’’یہ لمحہ نہ صرف ایک کمپنی کے طور پر ہمارے لئے سنگ میل ہے بلکہ سائنس، تحفظ اور انسانیت کیلئے بھی اہم پیش رفت ہے۔ تاریخ میں انقلاب لانا اور گمشدہ انواع کو ختم ہونے سے بچانا ہماری ترجیح ہے، اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم اپنے مقصد میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ‘‘
بھیڑیئے کے یہ تینوں بچے امریکہ میں ۲؍ ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلے جنگل پر پرورش پا رہے ہیں۔ تاہم، یہ ۱۰۰؍ فیصد ڈائر وولف نہیں ہیں۔ ان کے ۱۴؍ جینز میں عام بھیڑیوں کے جین سے چند ترامیم کی گئی ہیں۔‘‘ کمپنی کے چیف اینیمل آفیسر میٹ جیمز نے بتایا کہ وہ ان کی پیدائش ہی سے انہیں پال رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ صحت مند ہیں اور بالکل بھیڑیوں کی طرح برتاؤ کررہے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ ریموس کو ٹائم میگزین کے سرورق پر شائع بھی کیا جاچکا ہے۔
ڈائر وولف کی تصویریں اور ویڈیوز وائرل ہیں۔ جہاں متعدد انٹرنیٹ صارفین اسے سائنس کا کرشمہ قرار دے رہے ہیں تو وہیں بعض کا خیال ہے کہ یہ سائنس کا خطرناک قدم ہے۔ اس طرح سائنسداں ڈائنو سورس کو بھی زندہ کرسکتے ہیں جو پوری انسانیت کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔