• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

زعفرانی اتحاد میں ممبئی کی ۳؍ اور دیگر ۴؍ سیٹوں پراختلاف، شندے گروپ میں بے چینی

Updated: April 22, 2024, 10:02 AM IST | Mumbai

بی جےپی پر اپنی اتحادی پارٹیوں  کیلئے جگہ تنگ اوران کا ’’استحصال‘‘ کرنےکا الزام، وزیراعلیٰ پر مہایوتی میں  پارٹی کے مفادات کے تحفظ کا دباؤ۔

Devendra Fadnavis, Eknath Shinde and Ajit Pawar. Photo: INN.
دیویندر فرنویس، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار۔ تصویر: آئی این این۔

پارلیمانی الیکشن کا پہلا مرحلہ جمعہ کو مکمل ہوگیا اور ۱۰۲؍ سیٹوں  کیلئے رائے دہندگان نے اپنافیصلہ ای وی ایم میں محفوظ کردیا جن میں مہاراشٹر کی بھی ۵؍ سیٹیں  تھیں  مگر ریاست کا حکمراں زعفرنی محاذ اب تک ممبئی کی ۳؍ اور آس پاس کی ۴؍ سیٹوں کیلئے امیدواروں  کے ناموں  کا اعلان نہیں  کرسکا۔ بی جے پی، شیوسینا (شندے) اور این سی پی (اجیت پوار) پر مشتمل یہ محاذ یہ نہیں  طے کر پارہاہے کہ ممبئی ساؤتھ، ممبئی نارتھ ویسٹ، ممبئی نارتھ سینٹرل، تھانے، کلیان، پال گھر اور ناسک کی پارلیمانی سیٹیں  کس کے حصے میں  آئیں گی۔ 
زعفرانی اتحاد کے لیڈروں  کے مطابق ان سیٹوں  کی تقسیم کے معاملے میں  مہایوتی میں اختلاف ہے اور تمام تر کوششوں  کے باجود اب تک کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ شیوسینا (شندے) کے ایک لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیو انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں  بتایا کہ ’’ان میں  سے ہر سیٹ کے تعلق سے مہایوتی میں  بہت کنفیوژن ہے جو مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے پیدا ہورہاہے۔ تھانے، کلیان، پال گھر اور ناسک جیسی شیوسینا کی روایتی سیٹوں  پر بی جےپی دعویٰ  کررہی ہے جس کی وجہ سے اتحادیوں  میں  اختلاف پیدا ہوگیاہے۔ ‘‘ مذکورہ لیڈر کے مطابق ’’اس کے ساتھ ہی رتنا گیری- سندھودرگ کی سیٹ نارائن رانے کیلئے چھوڑ دینے اور امراؤتی کی سیٹ بی جےپی کی نونیت رانے کو دے دینے نیز کئی سیٹوں  پر بی جےپی کی جانب سے امیدوار بدلنے کے حکم کی وجہ سے مہایوتی میں  شندے گروپ کیلئےجگہ تنگ ہوتی جارہی ہے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: رفح پر وحشیانہ بمباری، ۱۸؍ بچے شہید

شیوسینا کے لیڈر نے زعفرانی اتحاد میں  صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے اس بات پر بھی فکرمندی کااظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندےکس حدتک مہایوتی میں  پارٹی (شیوسینا) کے مفادات کا تحفظ کر پاتے ہیں۔ 
انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسی صورت میں مستقبل میں  پارٹی لیڈروں کی وفاداری پرسوال اٹھ سکتا ہے۔ انہوں  نے بی جےپی پر اپنے اتحادیوں  کے’’استحصال‘‘ کا الزام لگایا اور کہاکہ یہ دل توڑ دینےوالا ہے۔ انہوں  نے سیٹوں  کی منصفانہ تقسیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مہاوکاس اگھاڑی (کانگریس، شیوسینا -اُدھو اور این سی پی -شرد پوار) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایم وی اے نے بڑی ہی آسانی سے سیٹوں  کی تقسیم کا مسئلہ حل کرکے اپنے امیدواروں   کے ناموں  کا اعلان بھی کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے انہیں  انتخابی مہم شروع کرنے کا موقع بھی مل گیا ہے۔ ہمارے ہاں  غیر یقینی صورتحال انتخابی نتائج پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہے۔ ‘‘ شیوسینا (شندے) گووندہ کو ممبئی نارتھ ویسٹ سے اپنا امیدوار بنانا چاہتی ہے مگر بی جےپی کے رام نائیک انڈرورلڈ کنکشن کا حوالہ دیکر اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ 
نیوانڈین ایکسپریس سے گفتگوکرنےو الے شیوسینا لیڈر کے مطابق’’ممبئی نارتھ سینٹرل میں ہم موجودہ ایم پی پونم مہاجن کے متبادل کی تلاش میں  پریشان ہیں۔ انہیں  ٹکٹ نہ دینے کے بی جےپی کے فیصلے نے ہمارے سامنے کسی مناسب نام کی تلاش کا مسئلہ کھڑا کردیاہے۔ ‘‘واضح رہے کہ ان ہی اختلافات کا نتیجہ ہے کہ این سی پی (اجیت پوار) کے لیڈر چھگن بھجبل نے جمعہ کو ناسک پارلیمانی حلقے سے اپنی دعویداری واپس لے لی ہے۔ بتایا جارہاہے کہ بھجبل وہاں سے اپنے بھتیجے سمیر بھجبل کو امیدوار بناناچاہتے تھے مگر بی جےپی بضد تھی کہ وہ خود الیکشن لڑیں۔ اطلاعات کے مطابق بھجبل نے ذاتی طور پر انتخابی حلقے میں  سروے کروایا اور حوصلہ افزا نتائج نہ ملنے پر خود الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کردیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK