وزیرخزانہ اور بی جے پی اراکین نے یوپی اے دور حکومت پر تنقید کی اور کانگریس اور اپوزیشن کے اراکین نے حکومت کی خامیاں گنوائیں۔
EPAPER
Updated: February 10, 2024, 11:28 AM IST | Agency | New Delhi
وزیرخزانہ اور بی جے پی اراکین نے یوپی اے دور حکومت پر تنقید کی اور کانگریس اور اپوزیشن کے اراکین نے حکومت کی خامیاں گنوائیں۔
لوک سبھا میں قرطاس ابیض کے موضوع پر برسراقتدار اور حزب مخالف کے اراکین نے ایک دوسرے پر جم کر لفظی حملے کئے۔ جمعہ کو اس موضوع پر ایوان میں زوردار بحث چھڑی ، جہاں اپوزیشن کے اراکین نے حکومت کو سابقہ حکومتوں کی حصولیابیاں گنوائیں، وہیں حکومت کی جانب سے مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن اور دیگر ایم پیز نے دفاع کیا۔
’’بھگوان ہی جانتا ہے کہ اگر یو پی اے حکومت رہتی تو ملک کا کیا ہوتا‘‘
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کو لوک سبھا میں کہا کہ۲۰۰۴ء سے۲۰۱۴ء کے درمیان متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے دور میں ملک کی معیشت کی حالت ابتر کردی گئی تھی اور اگر وہی حکومت قائم رہی تو بھگوان ہی جانتا ہے کہ ملک کا کیا حال ہوتا۔ دونوں مخلوط حکومتوں کے تحت۲۰۰۴ء سے۲۰۲۴ء کے دوران ہندوستانی معیشت کی تقابلی حیثیت پر پیش کیے گئے قرطاس ابیض (وائٹ پیپر) پر ایوان میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ یہ ایک اہم دستاویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۰ء کے کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں میں کروڑوں روپے کا گھپلہ ہوا جس کی وجہ سے ہندوستان پوری دنیا میں بدنام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اسکے برعکس وزیر اعظم مودی نے ملک کو ساتھ لے کر جی۲۰؍ کانفرنس کا انعقاد اتنے اچھے انداز میں کیا کہ پوری دنیا میں ہندوستان کی عزت بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دور میں کوئلہ گھپلہ سے ملک کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔۲۰۱۴ء میں جب سے’این ڈی اے‘ کی حکومت آئی ہے، بینکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے بہت سے کام کیے گئے ہیں۔ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور۲۰۴۷ء تک ترقی یافتہ ہندوستان کا عزم پورا کیا جائے گا۔
یہ بحث صرف سیاسی مفاد کیلئے کی جا رہی ہے: منیش تیواری
کانگریس کے منیش تیواری نے اپوزیشن کی جانب سے وائٹ پیپر پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ وائٹ پیپر نہیں ہے بلکہ یہ ایک `بلیک برش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ایسے کام کر رہی ہے جیسے ہندوستان کی تاریخ۲۰۱۴ء میں ہی شروع ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحث صرف سیاسی مفاد کے لیے کی جا رہی ہے، ایسی دستاویز۲۰۱۴ء میں بھی لائی جا سکتی تھی۔ انہوں نے اس وائٹ پیپر کو سیاسی منشور قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دور میں بنیادی اقتصادی، سیاسی اور سماجی اصلاحات کی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک کو معلومات کے حق، منریگا، مفت تعلیم، خوراک کی حفاظت کے قانونی حقوق ملے اور آدھار کارڈ کی پہل شروع کی گئی جس کے بہت دور رس فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔
حکومت کا قرطاس ابیض اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش ہے: چدمبرم
کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں لائے گئے قرطاس ابیض کو سیاسی چال قرار دیتے ہوئے اسے سفید جھوٹ کا `وائٹ پیپر قرار دیا۔ چدمبرم نے جمعہ کے روز یہاں اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کے قرطاس ابیض سے اس کی بدعنوان ذہنیت اجاگر ہوتی ہے۔ یہ ایک سیاسی چال ہے جس کا مقصد پچھلی حکومت کے ذریعہ کیے گئے کاموں کو نقصان پہنچانا اور موجودہ حکومت کے نا مکمل وعدوں، بڑے پیمانے پر ناکامیوں اور غریبوں سے دھوکہ دہی کو چھپانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ہر سال۲؍کروڑ نوکریاں دینے، بیرون ملک سے کالا دھن۱۰۰؍ دنوں میں واپس لانے، ہر شہری کے بینک اکاؤنٹ میں ۱۵؍ لاکھ روپے جمع کرنے، پیٹرول اور ڈیزل۳۵؍ روپے فی لیٹر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے،۲۴۔۲۰۲۳ء تک۵؍ ٹریلین ڈالر کی معیشت حاصل کرنے،۲۰۲۲ء تک ہر خاندان کو گھر فراہم کرنے اور۱۰۰؍ اسمارٹ سٹی بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ حکومت ان سب وعدوں میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔‘‘
’’بی جے پی حکومت میں کوئی بڑا ماہر اقتصادیات نہیں‘‘
ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے نے لوک سبھا میں کہا کہ مودی حکومت میں بڑے اقتصادی گھپلے ہوئے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی اسی کا نتیجہ ہے اور۱۵؍ لاکھ روپے ملک کے لوگوں کے کھاتوں میں نہ آنا اس گھپلے کا نتیجہ ہے۔ کہاں ہیں نیرو مودی، میہول چوکسی، وجے مالیا جنہوں نے بینکوں کو ہزاروں کروڑ کا دھوکہ دیا؟انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی پر جو رپورٹ ویرپا موئیلی کی قیادت میں تیار کی گئی تھی اسے عام کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔