تعلیمی تنظیموں کا سوال : غیر اردو داں ٹیچر اول تا پنجم جماعت کے طلبہ کو سبھی مضامین کیسے پڑھائیں گے؟ محکمہ تعلیم پر سوچی سمجھی سازش کے تحت اردو اسکولوں کو نقصان پہنچانے کا الزام۔
EPAPER
Updated: September 11, 2024, 11:02 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
تعلیمی تنظیموں کا سوال : غیر اردو داں ٹیچر اول تا پنجم جماعت کے طلبہ کو سبھی مضامین کیسے پڑھائیں گے؟ محکمہ تعلیم پر سوچی سمجھی سازش کے تحت اردو اسکولوں کو نقصان پہنچانے کا الزام۔
بی ایم سی محکمہ تعلیم نے ۴۲؍ پرائمری اُردو میڈیم اسکولوں میں انگریزی اور مراٹھی میڈیم کے اساتذہ کی تقرری کی فہرست جاری کی ہے۔ اس سے اُردو میڈیم اسکول کے ہیڈ ماسٹرس اور اساتذہ پریشان ہیں۔ ان ٹیچروں کو اُردو میڈیم اسکول کے پانچویں جماعت تک کے بچوں کو سبھی مضامین پڑھانے ہیں۔انگریزی اور مراٹھی میڈیم کے اساتذہ اُردو میڈیم کے بچوں کو کیسے پڑھائیں گے اسی وجہ سے اُردو میڈیم کی تعلیمی تنظیموں نے اس فیصلہ کی مخالفت کی ہے۔
شہرکے ایک اسکول کے ہیڈماسٹر نے انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے مذکورہ فیصلہ کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہمارا اسکول اُردو میڈیم ہے۔ سارے مضامین اُردو میں پڑھائے جاتے ہیں لیکن یہاں کے اوّل تاپنجم جماعت کے بچوں کو پڑھانے کیلئے محکمہ تعلیم نے غیر اُردو داں ٹیچر کی تقرری کی ہے جو یہاں کے بچوںکو پڑھا نہیں سکتاہے۔ ایسے ٹیچر کو ہمارے اسکول میں مقرر کرنے کا کیا مقصد ہے ؟ اُردو جاننے والا ٹیچر ہی ہمارے بچوں کو پڑھا سکتا ہے۔ سیمی انگلش کے نام پر مراٹھی اور انگریزی میڈیم کے ٹیچروںکی تقرری کر کے اُردو اسکول میں ان کی تقرری کرنے کا فیصلہ اُردو اسکول کے مسائل میں اضافہ کرنے والا ہے جو ہمیں منظور نہیں ہے۔‘‘
مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک سینا کے ریاستی صدر اور قانون ساز کونسل کے رکن پروفیسر جے ایم ابھینکر سے اس بارے میں گفتگو کرنے پر پہلے تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا بعدازیں کہا کہ’’ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ قطعی غلط ہے۔ اُردو پرائمری اسکول کے طلبہ کومراٹھی یا انگریزی میڈیم کے ٹیچر کیسےپڑھا سکتےہیں۔ ان ٹیچروں کو مراٹھی اور انگریزی مضمون پڑھانے کیلئے مقرر کیا جا سکتا ہے لیکن اُردو کے دیگر مضامین یہ ٹیچر کیسے پڑھا سکتے ہیں ۔ یہ بالکل نہیں ہونا چاہئے۔ اگر ایسا ہوا ہے تو میں فوراً ایجوکیشن آفیسر سے اس بارے میں بات کرتا ہوں۔ آپ مجھے ان ٹیچروںکی لسٹ وہاٹس ایپ کر دیں۔ انہیں ٹیچروں کی لسٹ وہاٹس ایپ کر دی گئی ہے۔ ‘‘
اُردوٹیچرس یونین نے بھی محکمہ تعلیم کے فیصلہ کی شدید مخالفت کی ہے ساتھ ہی سیمی انگریزی کا بائیکاٹ کرنے اور اُردو اسکول بچائو اور سیمی انگلش ہٹائو مہم شروع کرنے کااعلان کیا ہے۔ یونین کی جانب سے وائرل ہونے والی پوسٹ کے ذریعے یہ پیغام ارسال کیا گیا ہے کہ اب تک ہم سمجھ رہے تھے کہ صرف چھٹی سے آٹھویں کیلئے انگریزی میڈیم کے اساتذہ سائنس اور حساب پڑھانے کیلئے بھیجے جائیں گے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ انگریزی اور مراٹھی میڈیم کے ٹیچرس کو اب پہلی سے پانچویں کیلئے اردو اسکولوں میں بھیجا جا رہا ہے جس کی لسٹ آچکی ہے۔یاد رہے پہلی سے پانچویں کلاس میں پیریڈ نہیں ہوتے ہیں۔ ایک ٹیچر پورے مضامین پڑھاتا ہے۔ ایسے میں بھلا سوچئے مراٹھی اور انگریزی میڈیم کے ٹیچرس اردو اسکولوں میں کیسے پڑھائیں گے، یہ ایک سازش ہے ہماری اردو کو ختم کرنے کی ۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے اسکول مینجمنٹ کمیٹی کو ہنگامی میٹنگ طلب کرنی چاہئے۔ اسے عوامی مسئلہ بنانا چاہئے۔ اب یہ لڑائی ہم سب کو مل کر لڑنی ہے۔ اردو یونین آپ کے ساتھ ہے۔‘‘
مہانگر پالیکا شکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ کے مطابق ’’پووترپورٹل کے ذریعے اُردو اسکولوں میں سیمی انگلش کے نام پر جو مراٹھی اور ا نگریزی میڈیم کے ٹیچروں کی تقرری کی گئی ہے وہ اُردو میڈیم کے اسکولوں اور ٹیچروں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ریاستی اور بی ایم سی محکمہ تعلیم نے سوچی سمجھی سازش کے تحت ایسا کیا ہے۔ اس بات کا علم محکمہ تعلیم کو اچھی طرح ہے کہ پہلی تاپانچویں جماعت تک کی پڑھائی کیلئے مضمون کے مطابق ٹیچر کی تقرری نہیں کی جاتی ہے۔ ان جماعتوں میں ایک ٹیچر کو سبھی مضامین پڑھانا ہوتا ہے۔ جو ٹیچر اُردو نہیں جانتا، وہ اُردو زباندانی اور سماجیات کےمضامین جو اُردو میں ہیں ،وہ کیسے پڑھائے گا؟علاوہ ازیں اُردو میڈیم کے بچوں کاماحول الگ ہے جبکہ مراٹھی میڈیم کے ٹیچر کا طور طریقہ بالکل الگ ہوگا۔ ایسی صورت میں وہ اُردومیڈیم کے بچوں کو کیسے پڑھائے گا؟ ہم شروع سے حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف ہیں اور رہیں گے۔ ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال سے بھی ہم نے اس کی شکایت کی تھی۔ انہوں نے یقین دلایا تھاکہ ایسانہیں ہوگا،اس کے باوجود ایسا کیا جا رہا ہے جس سے اُردومیڈیم اسکولوں کو نقصان پہنچے گا۔‘‘
اس تعلق سے استفسار کرنے کیلئے ایجوکیشن آفیسر راجو تڑوی سے متعدد مرتبہ ان کے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے فون ریسیونہیں کیا۔