کمیشن نے اپنی نئی گائیڈلائنس میں یونیورسٹیوں کے نصاب میں ہندی کو لاز م کیا ہےجس کیخلاف تمل ناڈو میں بے چینی ہے، ڈی ایم کے کا احتجاج اسی کیخلاف ہے۔
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 11:41 AM IST | Agency | New Delhi
کمیشن نے اپنی نئی گائیڈلائنس میں یونیورسٹیوں کے نصاب میں ہندی کو لاز م کیا ہےجس کیخلاف تمل ناڈو میں بے چینی ہے، ڈی ایم کے کا احتجاج اسی کیخلاف ہے۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے نئےضوابط کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر ڈی ایم کے کی اسٹوڈنٹس وِنگ کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہےجس میںجمعرات کو راہل گاندھی بھی شامل ہوئے ۔ احتجاج کے دوران راہل گاندھی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس کا مقصد ہندوستان کی تاریخ، ثقافتوں اور روایات کو مٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اپنے نظریات کو ملک پر مسلط کرنا چاہتی ہے اور مختلف ریاستوں کی تعلیم کے نظام میں بھی یہ تبدیلیاں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔واضح رہےکہ یوجی سی نے اپنی نئی گائیڈ لائن میںیونیورسٹیوں کے وائس چانسلرکے انتخاب کا اختیار چانسلریاگورنرکو دیا ہے اوراس انتخاب کے دائرہ کار سے ریاست کو باہر کردیا ہے جس پر بالخصوص تنقیدیں ہورہی ہیں اور ناقدین اسے وفاقی نظام کے خلاف قراردے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نصاب میںہندی کو لازمی قراردیا گیا ہے جس کی تمل ناڈو میں مخالفت ہورہی ہے۔
راہل گاندھی نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ریاست کی اپنی منفرد تاریخ، زبان اور ثقافت ہے، جو ہندوستان کو `ریاستوں کے اتحاد کا ملک بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ہندوستان بالخصوص تمل عوام کی تاریخ، ثقافت اور روایات کو نظرانداز کرنا ایک سنگین زیادتی ہے۔ یہ حملہ نہ صرف تمل عوام پر بلکہ تمام ریاستوں پر ہے جہاں آر ایس ایس اپنی نظریہ کو مسلط کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی اور انڈیا اتحاد اس بات کے حق میں ہیں کہ تمام ریاستوں، تاریخوں، زبانوں اور روایات کو یکساں احترام دیاجانا چاہئے۔ راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کا منشور پہلے ہی اس بات کا عہد کر چکا ہے کہ تعلیم کو ریاستی دائرہ اختیار میں واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کانگریس اور انڈیا اتحاد اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے کہ ایک ناکام نظریہ ہندوستان پر مسلط کیا جائے ۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ دستور، ریاستوں، ثقافتوں، روایات اور تاریخوں پر حملہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی اپنے عزائم اور خوابوں کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔خیال رہے کہ تمل عوام یو جی سی کے مجوزہ نئے ضوابط کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ ان ضوابط کے مطابق، یونیورسٹیوں کے نصاب میں ہندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔تمل ناڈو میں تمل زبان اور ثقافت کی گہری جڑیں ہیں اور مقامی لوگ اپنی زبان اور ثقافت کے تحفظ کے لیے حساس ہیں۔ ہندی لازمی قرار دینے سے تمل عوام کی ثقافتی شناخت اور زبان کے تحفظ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ احتجاج کر رہے ہیں۔ڈی ایم کے کی اسٹوڈنٹس ونگ کے اس احتجاج میں اکھلیش یادو اور کنی موزی بھی شریک تھیں۔