ای ڈی کے دفتر میں لگنے والی آگ کے معاملے میں تفتیشی ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ اکثر کیسیز کے دستاویزات عدالت کے ریکارڈ میں بھی محفوظ ہیں ۔ تفتیشی ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ آگ میں جلنے والے دستاویزات، کمپیوٹر اور فرنیچر کا تخمینہ لگانے کی کوشش جاری ہے
EPAPER
Updated: April 29, 2025, 10:09 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
ای ڈی کے دفتر میں لگنے والی آگ کے معاملے میں تفتیشی ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ اکثر کیسیز کے دستاویزات عدالت کے ریکارڈ میں بھی محفوظ ہیں ۔ تفتیشی ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ آگ میں جلنے والے دستاویزات، کمپیوٹر اور فرنیچر کا تخمینہ لگانے کی کوشش جاری ہے
ای ڈی کے دفتر میں لگنے والی آگ کے معاملے پر خدشات و اندیشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں تفتیشی ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ آتشزدگی کے باعث حساس کیسوں کے دستاویزات خاکستر ضرورہوئے ہیں لیکن ان کی نقل عدالت اور دیگر مقام پر بھی محفوظ ہے ۔خیال رہے کہ سنیچر اور اتوار کی شب ڈھائی بجے بیلارڈ پیئر پر واقع’قیصرہند‘ نامی عمارت میں بھیانک آگ لگی ، اسی بلڈنگ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ( ای ڈی ) کا دفتر بھی ہے جو آتشزدگی سے بری طرح متاثر ہوا اور یہاں حساس کیسوں کے کاغذی دستاویزات کے علاوہ کمپیوٹر میں موجود ڈیجیٹل دستاویز آگ کی نذر ہوگئے ۔ اتنا ہی نہیں بڑے پیمانے پر فرنیچر بھی جل کر خاک ہوگیا تھا۔ پیرکو تفتیشی ایجنسی نے بتایا کہ وہ نقصان کا تخمینہ لگانے کی کوشش کررہی ہے ۔
آگ کیسے لگی تھی؟
ای ڈی کے افسر نے بتایا کہ سنیچراور اتوار کی شب ڈھائی بجے جب قیصر ہند نامی عمارت میں واقع چوتھے منزلہ پر آگ لگی تو سب سے پہلے سیکوریٹی گارڈ اور چوکیدار نے اس کی اطلاع افسران کو دی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ فائر بریگیڈ ، بی ایم سی ڈیزاسٹر ڈپارٹمنٹ اور پولیس کو بھی دی ۔آفیسر نے بتایا کہ فائر افسران کے بقول آگ چوتھے منزلہ پر واقع پاور باکس میں شارٹ سرکٹ کے سبب لگی تھی ۔ تاہم فائر افسران ، پولیس اور ڈیزاسٹر ڈپارٹمنٹ کے اہلکار و افسران نےآگ بجھانے کے ساتھ ہی کاغذی اور ڈیجیٹل دستاویزات کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن دھوئیں اور شدید آگ کے سبب انہیں بچایا نہیں جاسکا ۔
آفیسرنےاس بات کااعتراف بھی کیاہے کہ مذکورہ بالا آگ میں بڑے پیمانے پر فرنیچر اور دیگر سامان جل کر خاک ہوئے ہیں ۔ وہیں عدالت میں زیر سماعت کئی اہم کیسوں کے کاغذی دستاویزات اور ڈیجیٹل دستاویزات کمپیوٹر سمیت آگ کی نذر ہوگئے ہیں ۔ آفیسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ آگ پر قابو پانے کے بعد جہاں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ نکالنے اور مختلف کیسوں کے دستاویزات کے ضائع ہونے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ وہیں اس بات کا بھی اطمینا ن ہے کہ اکثر و بیشتر کیسوں کے ڈیجیٹل اور کاغذی دستاویزات مذکورہ بالا آفس کے ساتھ ساتھ دیگر کمپیوٹروں میں بھی محفوظ ہیں۔
آفیسر نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ مختلف حساس کیسوں کے سلسلہ میں جاری شنوائی کے سبب بھی اکثر کاغذی اور ڈیجیٹل دستاویزات عدالت کی تحویل میں بھی دیئے گئے ہیں۔ای ڈی نے اس شبہ کو خارج کر دیا ہے کہ مختلف حساس کیسوں کے تمام دستاویزات ختم ہوگئے ہیں اس لئے یہ کہنا کہ آگ میں جل جانے والے دستاویزات پر ہی مختلف حساس کیسوں کا انحصار تھا، غلط ہوگا۔ای ڈی ذرائع نےان امکانات کو بھی سرے سے خارج کر دیا ہے کہ آگ لگنے کے سبب تباہ ہونے والے دستاویزات کی وجہ سے تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہوگی یا تفتیش میں پیش رفت نہیں کی جاسکے گی ۔
’’دستاویز جل گئے لیکن تفتیش اور شنوائی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا‘‘
ای ڈی کے ایک افسر کے بقول قیصر ہند میں لگنے والی آگ میں خاک ہونے والے دستاویزات کے سبب نہ تو تفتیش میں اور نہ ہی عدالت میں جاری شنوائی میں ہی کوئی خلل پڑے گا ۔ آفیسر نے یہ بھی بتایا کہ مختلف کیسوں کے دستاویزی ثبوت جس طرح عدالت میں موجود ہیں اسی طرح اسی متاثرہ عمارت کے پہلے اور دوسرے منزلہ پر واقع ای ڈی کے کاغذی اور ڈیجیٹل اسٹور روم میں سبھی کیسوں کے دستاویزات محفوظ ہیں ۔ یہی نہیں آگ لگنے کے سبب کام میں رکاوٹ نہیں ہوئی ہے بلکہ بھومی چیمبرس میں دفتر کو عارضی طور پر منتقل کیا گیا ہے اور معمول کے مطابق کام اور تفتیش کا سلسلہ جاری ہے ۔