• Sun, 26 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ کیامہاراشٹر کو حکومت ’شرابی ریاست‘ بناناچاہتی ہے؟‘‘

Updated: January 24, 2025, 11:33 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

داؤس دورے میں شراب بنانے والی کمپنیوں سے معاہدے پرکانگریس کے ریاستی صدر نا‌نا پٹولے کا حکومت سے سوال۔ اسٹیل کمپنی کے ساتھ ڈورن بنانےکا معاہدہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے سخت تنقید کی۔ ریاست میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی اور روزگار ملا اس پر وائٹ پیپرجاری کرنے کا مطالبہ کیا

Nana Patole criticizing the state government at the press conference. (Photo: Inqilab)
پریس کانفرنس میں ناناپٹولے ریاستی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے۔(تصویر:انقلاب)

 وزیر اعلیٰ  دیویندر فرنویس نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ داؤس کا دورہ کامیاب رہا   اور اس سے مہاراشٹر میں ۱۵؍لاکھ ۷۰؍ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی  نیز ملازمت کے ۱۶؍ لاکھ موقع پیدا ہوں گے۔ تاہم اس پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی ہے اور کہاہے کہ شراب بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کرکے کیا مہاراشٹر کو   حکومت’شرابی ریاست‘ بنانا چاہتی ہے۔
 مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے جمعہ کو پریس کانفرنس میں شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ داؤس کے دورے میں وزیراعلیٰ نے شراب بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے تو کیا وہ مہاراشٹر کو ’شرابی ریاست‘ بنانا چاہتے ہیں؟اورکیا حکومت ’بک مائی شو‘ اور ’ہیرانندانی‘ کے ساتھ معاہدے کر کے بلیک مارکیٹنگ اور جرائم کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے؟انہوںنے اسٹیل کی کمپنی کو ڈرون بنانے کاٹھیکہ دینے پر بھی سوال اٹھائے اوروزیراعلیٰ کے اس دورے کو ناکام بتاتے  ہوئے دعویٰ کیا کہ جن ۶۱؍ کمپنیوں کے ساتھ معاہدےکا دعویٰ کیا جارہا ہے، ان میں سے محض ۱۰؍ کمپنیاںہی غیر ملکی ہیں۔
 کانگریس  لیڈر نےمطالبہ کیا کہ حکومت کا دعویٰ کتنا سچا ہے، اس کی تصدیق کیلئے حکومت کو وہائٹ پیپر جاری کر ے اور عوام کو بتائے کہ سابق وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور موجودہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے داؤس دورے سے مہاراشٹر میں کتنے کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کہاں کتنے روزگار پیدا ہوئے ہیں۔
  دادر میں واقع تلک بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس میں نانا پٹولے نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ’’وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے دعویٰ کیا ہے کہ داؤس میں۶۱؍کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کے نتیجے  میں ۱۵؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی اور ۱۵؍لاکھ ۹۶؍ ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ اگر ریاست میں کوئی بڑی سرمایہ کاری کی جاتی ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے لیکن عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان معاہدوں اور حقائق کو جانیں۔
   نانا پٹولے نے ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس حکومتوں کو چیلنج کیا ہے کہ وہ داؤس  دورے اور مہاراشٹر میں اب تک کی گئی سرمایہ کاری اور ان سے پیدا ہونے والے روزگار کے بارے میں ایک وائٹ پیپر شائع کریں، جیسا کہ اس سے پہلے بھی اسی طرح کے بڑے معاہدے ہو چکے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ جن۶۱؍کمپنیوں کے ساتھ فرنویس نے داؤس میں معاہدے کئے ہیں، ان میں سے ۵۱؍ کا تعلق ہندوستان سے ہےاور ۴۳؍ کمپنیاں ممبئی اورپونے کی ہیں۔ کچھ کمپنیوں کےدفاتر تو منترالیہ سے چند قدم کے فاصلے  پر واقع ہیں۔صرف ۱۰؍ کمپنیاں غیر ملکی کی ہیں۔ داؤس میں سڈکو اور بک مائی شو کے درمیان ۱۵۰۰؍ کروڑ روپے کا معاہدہ ہوا۔ بُک مائی شو کی مبینہ طور پر کولڈ پلے ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ کی تحقیقات ممبئی پولیس کر رہی ہے۔ حکومت نے ہیرانندنی کمپنی کے ساتھ بھی ایک معاہدے پر دستخط کئےہیں جس کی   جعلی دستاویزات بنانے اور جے بھیم نگر، پوائی میں انہدامی کارروائی کرنے کے معاملے کی جانچ جاری ہے۔ ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ میں کمپنی کی   دھوکہ دہی کے معاملے میں بھی سی بی آئی تحقیقات کر رہی ہے۔ کیا حکومت ایسی کمپنیوں سے معاہدے کرکے بلیک مارکیٹ کو فروغ دے رہی ہے؟
  کانگریس کے ریاستی صدرپٹولے نے کہا کہ  داؤس  میں وزیر اعلیٰ نے جن کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا، ان میں انہوں نے شراب کی کمپنی ہینکن کے ساتھ ۷۵۰؍کروڑ روپے کا معاہدہ کیا ہے۔  اسی طرح بیئر  بنانے والی کمپنی ’اے بی ان بیو‘ کے ساتھ ۱۵۰۰؍ کروڑ روپے کا معاہدہ کیا   ہے۔ آئین ہند کا آرٹیکل۴۷، ریاستی پالیسی کے اصول ( ڈی پی ایس پی )کہتا ہے کہ ریاست طبی وجوہات کے علاوہ صحت کیلئے نقصان دہ نشہ آور مشروبات اور منشیات کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوشش کرے گی لیکن بی جے پی حکومت اب مہاراشٹر کو شراب والی ریاست بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
 نانا پٹولے نے کہا کہ ’’ڈرون بنانے کیلئے جالنہ کی دھان شری مندھانی کی پرائم کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ یہ کمپنی ۶؍ہزار ڈرون تیار کرے گی اور کمپنی۱۰؍ ہزار مربع فٹ رقبے پر ڈرون بنانے کی فیکٹری لگانے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن حقیقت میں وہاں کوئی فیکٹری نہیں ہے بلکہ وہاں اسٹیل تیار کیا جاتا ہے۔‘‘ 
 انہوںنے یہ بھی کہا کہ یہ کمپنی ڈرون تیار نہیں کرتی ہے بلکہ بیرونی ممالک میں ناکارہ ہوچکے ڈرون  کے پرزہ جات وہاں سے درآمد کرکے انہیں اسمبل کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK