• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈومبیولی: نماز جمعہ کیلئے مسلمانوں کو کھونی گاؤں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

Updated: December 28, 2024, 11:59 AM IST | Aejaz Abdul Gani | Dombivali

بدلاپور اور کلیان میں ہوئی جنسی زیادتی کو بنیاد بنا کر ڈومبیولی کے کھونی گائوں کے لوگوں نے جمعہ کی نماز کیلئے آنے والے مسلمانوں پر گاؤں میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

People are blocking the road to prevent Muslims from entering Khoni village. Photo: INN
مسلمانوں کو کھونی گاؤں میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے لوگ راستہ روکے کھڑے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بدلاپور اور کلیان میں ہوئی جنسی زیادتی کو بنیاد بنا کر ڈومبیولی کے کھونی گائوں کے لوگوں نے جمعہ کی نماز کیلئے آنے والے مسلمانوں پر گاؤں میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ یہاں قابل افسوس بات یہ ہے کہ گاوں کے لوگ مانپاڑہ پولیس کی موجودگی میں نمازیوں کو گائوں میں داخل ہونے سے روک رہے تھے اور پولیس محض تماشائی بنی ہوئی تھی۔ اس غیر قانونی پابندی کے پیش نظر کھونی گائوں کی حدود میں بڑے پیمانے پر پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: کیا روہت شرما کی یہ ٹیسٹ سیریز آخری ثابت ہوگی؟

ڈومبیولی کے کھونی گاوں میں واقع مسجد میں ہر جمعہ کو پلاوا، دہیسر موری اور شیل پھاٹا کے سیکڑوں مسلمان نماز پڑھنے آتے ہیں۔ تاہم جمعہ کے روز گاوں کے اہم چوراہوں پر سیکڑوں لوگ اکٹھا ہوگئے اور  باہر سے آنے والے نمازیوں کو مسجد میں جانے سے منع کرنے لگے۔ شیوسینا (شندے) کے ہنومان ٹھومبرے نے شرانگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہر سے آنے والے مسلمانوں کو گائوں میں داخل نہیں ہونے دیا اور مانپاڑہ پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں کے خلاف نازیبا کلمات ادا کئے۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کو اطراف کے سیکڑوں مسلمان ہمارے علاقے کی مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں تاہم اطراف کے علاقوں میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے پیش نظر باہر سے آنے والے لوگوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جب ان نے سوال پوچھا گیا کہ یہ پابندی صرف مسلمانوں کیلئے ہی کیوں؟ تو انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی اور نائیجیرین پکڑے جا رہے ہیں اس لئے گائوں کے لوگوں نے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے البتہ گائوں کے مسلمانوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اس ضمن میں مانپاڑہ کے سینئر انسپکٹر کادبانے سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے فون ریسیور نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK