Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام دہشت گردانہ حملہ کی مذمت میں ڈومبیولی بند

Updated: April 24, 2025, 11:00 PM IST | Mumbai

دکانیں اور کاروبارمکمل بندرہا۔ پولیس کا سخت بندوبست۔ مہلوکین کے اہل خانہ کی پریس کانفرنس ۔ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے گولی مارنے کا مطالبہ کیا

Shops are seen closed in an area of ​​Dombivli.
ڈومبیولی کے ایک علاقے میں دکانیں بند نظر آرہی ہیں۔ (تصویر: انقلاب)

 پہلگام میں دہشت گردانہ حملے  کے خلاف ڈومبیولی کی تمام سیاسی،سماجی،تجارتی اور کاروباری تنظیموں نے بند کا اعلان کیا تھا جس کے سبب جمعرات کو شہر کی تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند رہیں۔ بعض مقامات پر   صرف ضروری اشیاء کی دکانیں کھلی تھیں۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کیلئے شہر کے سبھی اہم مقامات پر  پولیس کا بھاری بندوبست  تھا۔
 پہلگام کے بیسرن ویلی میں ہوئے حملے کے مہلوکین  میں ڈومبیولی کے   اتل مونے،سنجے لیلے اور ہیمنت جوشی بھی  شامل ہیں۔ دہشت گردانہ حملے کی مذمت اور علاقے کے ۳؍ افراد کی ہلاکت کے خلاف     جمعرات کی صبح ڈومبیولی مشرق اور مغرب کی سبھی دکانیں، بازار، تجارتی ادارے،رکشے مکمل طور پر بند رہے۔ اس کے دوران بی جے پی، شیوسینا (ادھو)  کے کارکنان نے سڑکوں پر اتر کر لوگوں سے بند میں شامل ہونے کی اپیل کی۔حالانکہ بغیر کسی دباؤ کے تاجروں نے اپنی دکانیں کھولی ہی نہیں۔ سڑکوں پر کہیں کہیں رکشے دوڑتے  نظر آئے۔ بعد ازیں سیاسی  پارٹیوں کے کارکنان نے انہیں بھی بند کروا دیا۔ ڈومبیولی مشرق میں ریلوے اسٹیشن کے باہر سبزی منڈی میں پھل بیچنے والے سلیم  باغبان نے کہا کہ ہم لوگوں نے رضاکارانہ طور پر بند میں حصہ لیا ہے۔ کچھ جگہوں پر میڈیکل اسٹور اور دواخانے بھی بند رہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی کم نظر آیا۔
 دریں اثناء مہلوکین کے اہل خانہ نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میںانہوں نے کہا کہ حکومت  دہشت گردوں کو سخت سزا دے، جن دہشت گردوں نے بے گناہ لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی ہے ، انہیں گرفتار کرکے گولی مارنے کاحکم دے۔
   حملے کا آنکھوں دیکھا حال دھرو جوشی، ہرش لیلے ،انشکا مونے اور ریچا مونے نے بتایا۔ہرش لیلے  نے کہا کہ جب ایک شخص نے دہشت گرد سے کہا کہ تم ایسا کیوں کررہے ہو تو اس نے گولی چلا دی ۔ اس نے پوچھا کہ کوئی ہندو ہوتو وہ اپنا ہاتھ بلند کریں ، میرے والد( سنجے لیلے) نے جیسے ہی ہاتھ اٹھایا، ان کے سر پر گولی مار دی۔ ایک گولی  میرے ہاتھ کو چھو کر گزر گئی۔اتل مونے کی بیوی انشکا  نے کہا کہ وہاں سب   تفریح اور کھیلنے میں مگن تھے۔ اچانک گولیوں کی آواز سنائی دی۔ کچھ ہی دیر بعد چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں۔ ہم سب نیچے جھک کر بیٹھ گئے پھر ایک دہشت گرد ہمارے پاس آیا اور پوچھا ہندو کون، مسلم کون، جب کسی نے جواب نہیں دیا۔  جب میرے شوہر نے پوچھا کہ گولی مت چلاؤ تو ان پر بھی فائرنگ کردی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے گھر والوں کو مار دیا گیا۔کچھ مقامی لوگوں کی مدد سے ہم دوسری جگہ منتقل ہوئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK