Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

گھریلو بجلی صارفین کو ۱۵؍ تا ۲۴؍ فیصد رعایت دی جائے گی

Updated: March 08, 2025, 11:23 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کا قانون ساز اسمبلی میں اعلان، حکومت نے مجموعی طور پر ۹۵؍ فیصد صارفین کو بجلی بل میں راحت دینے کا دعویٰ کیا ہے

Devendra Fadnavis is going to attend the budget meeting. (PTI)
دیویندر فرنویس بجٹ اجلاس میں شرکت کیلئے جا رہےہیں۔( پی ٹی آئی)

مہاراشٹر میں غریب اور متوسط طبقے کے شہریوں کو بجلی کے مہنگے بل سے راحت ملنے کی امید ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے بجٹ اجلاس میں اعلان کیا ہےکہ حکومت کی جانب سے جو صارفین صفر سے ۱۰۰؍ یونٹ استعمال کرتے ہیں ان کے بجلی بل کی شرح میں اگلے ۵؍برسوں میں ۲۴؍ فیصد اور ۱۰۱؍ تا ۳۰۰؍ یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی بل میں  ۱۷؍ فیصد کی رعایت دی جائے گی۔ اس طرح حکومت نے ۹۵؍ فیصد بجلی صارفین کو بجلی بل میں راحت دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ ابھی اس کا اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ یہ کب سے نافذ ہوگا، البتہ حکومت کے اس دعویٰ سے صارفین کو ماہانہ ۲۵۰؍ تا ۳۵۰؍ روپے کی بچت ہونے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔
 مہاراشٹر اسمبلی میں ا س سال کا پہلا بجٹ اجلاس  جاری ہے۔ اس بجٹ اجلاس کا آغاز ریاست کے گورنر کی تقریر سے ہوا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی حکومت کون کون سے ترقیاتی کام کر رہی ہیں۔ گورنر کی تقریر پر جمعہ کو وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اسمبلی میں خطاب کیا۔ تقریباً سوا گھنٹے طویل اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے ریاست کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لئے کئے  جانے والے اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ 
 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ریاست میں گھریلو بجلی کی قیمتوں میں پچھلے کچھ سالوں سے ہر سال اوسطاً ۹؍فیصد اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومت نے ملٹی ایئر ٹیرف پٹیشن تیار کی ہے جس کے تحت   بجلی کی شرح ۹؍ فیصد بڑھانے کےبجائے کم کی جارہی ہے۔ اس کے مطابق صفر سے ۱۰۰؍یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے نرخوں میں ۲۴؍فیصد اور۱۰۰؍ سے ۳۰۰؍ یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے نرخوں میں ۱۷؍ فیصد کمی کی جائے گی۔  ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے ریاست کے ۹۵؍فیصد گھریلو صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔‘‘
 وزیر اعلیٰ کے  بقول گزشتہ ۲۰؍سال میں سالانہ۹؍ فیصد قیمتوں میں اضافہ معمول بن گیا ہے لیکن مختلف اقدامات بشمول مکھیہ منتری سور کرشی واہنی یوجنا کے نتیجے میں اگلے ۵؍ برس میںایک لاکھ۱۳؍ ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوگی۔
اسمارٹ میٹر لگانے پر ۱۰؍ فیصد کی رعایت
 بجلی سپلائی کمپنیوں اور حکومت کی جانب سے اسمارٹ الیکٹرانک میٹر لگانے کاکام ممبئی اورمضافات میں شروع کیاگیا تھا لیکن ان میٹروں سے ۲؍تا ۳؍ گنا بل زیادہ آنے کی  شکایتیں بھی موصول ہو رہی تھیں جس کے سبب حکومت کی جانب سے ان میٹر کو لگانے  والے صارفین کو رعایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ 
 وزیر اعلیٰ نے کہاکہ’’گھریلو صارفین کیلئے ایک نئی اسکیم لائی جارہی ہے۔ اگر گھریلو صارف اسمارٹ میٹر لگائے گا تو دن بھر میں استعمال ہونے والی بجلی کی شرح میں ۱۰؍ فیصد کی رعایت دی جائے گی۔‘‘
پری پیڈ میٹر لگانا اختیاری ہے
 وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس  نے یہ بھی کہا کہ’’پری پیڈ میٹر لگانابند کر دیا گیا ہے اور اگر کسی صارف نے درخواست کی ہے تب  ہی اسے پری پیڈ میٹر دیاجائے گا۔فرنویس نے یہ بھی کہا کہ پری پیڈ میٹرز کو اختیاری بنا دیا گیا ہے اور صارفین کے پاس پوسٹ پیڈ میٹر کا آپشن ہے۔ توانائی کے محکمے نے ریاست میں شمسی توانائی اور بجلی کے شعبے میں انقلاب لانے کے لئے ۲۱؍  قومی ایوارڈ حاصل کئے ہیں۔توانائی کے شعبے میں ترقی کے ساتھ ساتھ حکومت کسانوں کے مسائل بھی حل کر رہی ہے۔ کسانوں کا بقایہ ۷۵؍ ہزار کروڑ روپے کے بجلی کے بلوں کو آہستہ آہستہ ادا کرنے کا منصوبہ ہے۔ حکومت مہاراشٹرا الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی کو اسٹاک مارکیٹ میں لانےپر غور کر رہی ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو مہاوترن ملک کی پہلی بجلی تقسیم کرنے والی کمپنی بن جائے گی جواسٹاک مارکیٹ  میں ٹریڈنگ بھی کرے گی ۔‘‘
صاف توانائی کی جانب بڑا قدم، بجلی سستی ہو گی
 صارفین کو بجلی بل سے پاک سسٹم مہیا کرانے کیلئے مہاراشٹر حکومت شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کو تیزی سے نافذ کررہی ہے۔ اس سے نہ صرف شہریوں کو مالی طور پر راحت ملے گا بلکہ ماحول دوست توانائی کی پالیسی کا بھی بڑا فائدہ ہوگا۔ سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم اور نئی اسکیموں کے ساتھ مہاراشٹر ملک میں سبز توانائی کے شعبے میں سب سے آگے رہے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK