Updated: November 09, 2024, 11:49 AM IST
| Riyadh
پوری دنیا کےلیڈران اور حکومتوں کے سربراہ نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مبارکباد کے پیغامات بھیج رہے ہیں مگر انہیں مبارکباد کے پیغامات دینے والوں میں مشرق وسطی کے لیڈران ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ٹرمپ کو سب سے پہلے مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے ۔انہیں دوطرفہ تعلقات کی امید ہے
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
پوری دنیا کےلیڈران اور حکومتوں کے سربراہ نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مبارکباد کے پیغامات بھیج رہے ہیں مگر انہیں مبارکباد کے پیغامات دینے والوں میں مشرق وسطی کے لیڈران ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ٹرمپ کو سب سے پہلے مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے ۔انہیں دوطرفہ تعلقات کی امید ہے۔ تاہم ایران اور یمن کے حوثیوں کوٹرمپ سے زیادہ امید نہیں ہے۔ترکی کو امید ہے کہ ٹرمپ اسرائیل کوہتھیار دینا بند کردیں گے۔ ’العربیہ‘ کی خبر کے مطابق سعودی تجزیہ کار علی شہابی کے مطابق ٹرمپ کو خطے سے بھجوائے گئے مبارکباد کے پیغامات خطے کی ٹرمپ کے بارے میں سوچ کے مظہر ہیں اور خطے کے لیڈران سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کی وہائٹ ہاؤس میں واپسی کا دور زیادہ واضح ہوگا جبکہ ان سے قبل صدر جوبائیڈن کا دور مشرق وسطیٰ میں جھگڑوں اور تصادم سے بھرپور رہا جس میں غزہ اور لبنان کی جنگ بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان نے آسٹریلیا کو ۹؍ وکٹ سے شکست دی ،سیریز میں برابری حاصل کرلی
خلیجی لیڈران ٹرمپ کی دوبارہ واپسی کو دو طرفہ تعلقات کی بحالی کیلئے ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں جس طرح کے ٹرمپ کے پہلے دور میں اچھے تعلقات تھے۔تجزیہ کار شہابی کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی سوچ جوبائیڈن سے بالکل مختلف ہوگی اور وہ اس پوزیشن میں ہوں گے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو مجبور کر سکیں کہ وہ غزہ اور لبنان میں جاری جنگوں کا خاتمہ کریں اور مسئلے کا حل نکالیں۔ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کو ’ العربیہ ‘ ایڈیٹوریل بورڈ کے سربراہ عبدالرحمٰن الراشد نے ریاض کیلئے ایک اچھی خبر قرار دیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سعودی اور امریکی لیڈرشپ میں مضبوط تعلقات ہیں۔
سلمان الانصاری سعودی سیاسی تجزیہ کار ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں کے ساتھ تعلقات رہے ہیں۔ تاہم ٹرمپ کے اعلیٰ سٹینڈرڈ اور کمٹمنٹ کو پورا کرنے کے حوالے سے ان کے کردار اور جنگوں کے خاتمے کی کوششیں ان سے توقعات کو بڑھا دیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاض کو پورا یقین ہے کہ امریکی معیشت کی ترقی اور عالمی معاشی خوشحالی کیلئے ٹرمپ اور ولی عہد محمد بن سلمان کا کاروبار کو سمجھنا بہت اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ کام کو نئے سرے سے شروع کرنے کے منتظر ہیں کہ وہ ہمارے شراکت دار بھی ہیں اور مستقبل میں امریکی ترقی ، استحکام اور امریکہ کیلئے مواقع کیلئے ہم ان کے شراکت دار ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ہی پچھلےدور میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کیلئے متحدہ عرب امارات کا تاریخی معاہدہ ہوا تھا مگر جوبائیڈن اس معاہدے کو دوسرے ملکوں تک کھینچ لے جانے میں کامیاب نہ ہوئے۔
خیال رہے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے معاہدے میں متحدہ عرب امارات کے علاوہ مراکش اور سوڈان بھی شامل ہوئے تھے ۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے گزشتہ روز اپنے بیانات میں کہا کہ ’’ہمیں مختلف امریکی انتظامیہ کی سابق پالیسیوں اور ہدایات کے حوالے سے بہت تلخ تجربات ہیں لیکن ٹرمپ کی جیت واشنگٹن کی طرف سے پچھلے غلط طریقوں پر دوبارہ غور اور نظر ثانی کرنے کا ایک موقع ہے۔