مرکزی وزیر پرکاش جائوڈیکر نے اپنے ٹویٹر سے یہ معلومات فراہم کی کہ عوام کے مطالبہ پر سنیچر سے رامائن کا دوبارہ ٹیلی کاسٹ شروع کیا جارہا ہے ،سوشل میڈیا پر تنقیدیں ہونے لگیں ۔
EPAPER
Updated: March 28, 2020, 8:42 AM IST | New Delhi
مرکزی وزیر پرکاش جائوڈیکر نے اپنے ٹویٹر سے یہ معلومات فراہم کی کہ عوام کے مطالبہ پر سنیچر سے رامائن کا دوبارہ ٹیلی کاسٹ شروع کیا جارہا ہے ،سوشل میڈیا پر تنقیدیں ہونے لگیں ۔
مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے اپنے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے یہ معلومات فراہم کی کہ ’’عوام کے بے حد مطالبہ پر سنیچر ۲۸؍ مارچ سے `رامائن کا دوبارہ ٹیلی کاسٹ دوردرشن کے نیشنل چینل پر شروع ہوگا۔ پہلا ایپی سوڈ صبح ۹؍ بجے اور دوسرا ایپی سوڈ رات ۹؍ بجے نشر ہوگا۔‘‘اس خبر کے پھیلنے کے بعد سوشل میڈیا پر اس بات کو لے کر بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا رامائن سے بہتر کوئی دوسرا سیریل نہیں تھا جو دوردرشن پر دوبارہ ٹیلی کاسٹ کیا جاتا۔ مہابھارت، الف لیلیٰ، شکتی مان، مال گوڑی ڈیز، بھارت ایک کھوج، چانکیہ... ایک طویل فہرست پرانے سیریلوں کی سامنے آ چکی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلتے اثرات کے درمیان دوردرشن پر رامائن دکھائے جانے کی کئی لوگ تنقید کر رہے ہیں اور اس کا مذاق بھی بنا رہے ہیں ۔ کچھ لوگوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ سیریل کی جگہ بہتر یہ ہوتا کہ ایسی اچھی ہندی فلمیں دکھائی جاتیں جو ہندوستانی تہذیب کا عکس پیش کرتی ہیں ۔
دراصل اس وقت پورے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی حالت ہے۔ سبھی گھروں میں بند ہیں اور مرکزی و ریاستی حکومتیں لگاتار لوگوں سے اپیل کر رہی ہیں کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور جب تک کوئی بہت ضروری کام نہ ہو، باہر نہ نکلیں ۔ لاک ڈاؤن پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بات بھی کہی گئی ہے۔ فلم اور سیریل انڈسٹری پر بھی اس کا اثر پڑا ہے کیونکہ نہ تو نئی فلمیں ریلیز ہو رہی ہیں اور نہ ہی ٹی وی شوز کی شوٹنگ ہو پا رہی ہے۔ ایسے میں تقریباً سبھی ٹی وی چینلز پرانے شوز دکھا رہے ہیں لیکن دوردرشن پر رامائن دوبارہ دکھائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں ۔ ایک سوشل میڈیا یوزر نے تو اس فیصلہ کا مذاق اڑاتے ہوئے تبصرہ کیا ہے کہ ’’اور ایسا کرنے سے کورونا بھاگ جائے گا؟‘‘ چونکہ اپنے ٹوئٹ میں پرکاش جاوڈیکر نے لکھا ہے کہ عوام کے مطالبہ پر رامائن شروع کیا جا رہا ہے، اس جملہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک سوشل میڈیا یوزر نے لکھا ہے کہ ’’کچھ دوسرے عوامی مطالبات یہ ہیں ، نیرو مودی، چوکسی، مالیا اور اس کے ساتھیوں کو لاؤ... عصمت دری سے متعلق قانون میں سختی کرو... جن لوک پال بل لاؤ... کروڑپتی قرض داروں سے پیسے وصول کرو... غیر قانونی پالیٹیکل فنڈنگ پر روک لگاؤ۔‘‘ اس طرح کے کئی پوسٹ سوشل میڈیا پر گشت کر رہے ہیں اور کچھ پر تو یہ بھی ردعمل آیا ہے کہ یہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔
کئی لوگ تو اس بات سے ناراض ہیں کہ رامائن سے کہیں بہتر پروگرام دوردرشن پر دکھائے گئے ہیں اور ان میں معلومات کا خزانہ بھی ہے، تو ایسے پروگرام کو دوبارہ ٹیلی کاسٹ کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ ایک سوشل میڈیا یوزر نے لکھا ہے کہ دوردرشن پر اب تک جو سب سے اچھا اور معلوماتی پروگرام میں نے دیکھا وہ `بھارت ایک کھوج تھا۔ ایک دیگر پوسٹ میں `بھارت ایک کھوج کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ براہ کرم اس کو بھی دوبارہ ٹیلی کاسٹ کریں جو کہ ہندوستان کی دریافت پر مبنی ہے۔