ڈی این اے شواہد اور اقبال جرم کے باوجود ابھی تک انصاف نہیں ملا۔
EPAPER
Updated: March 18, 2025, 10:46 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ڈی این اے شواہد اور اقبال جرم کے باوجود ابھی تک انصاف نہیں ملا۔
ممبئی پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں معروف گائناکالوجسٹ ڈاکٹر آشا گوئل کے بہیمانہ قتل کا تاحال حل نہ ہونے والا معاملہ سامنے لایا گیا۔ اگست ۲۰۰۳ء کو ممبئی میں ہوئے ڈاکٹر آشا گوئل کے بہیمانہ قتل کو۲۱؍ سال گزر چکے ہیں لیکن انصاف کا ابھی تک انتظار ہے۔ پریس کانفرنس میں ان کی بیٹی رشمی گوئل نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو ایک خط لکھا ہے اور ان سے طویل مدت سے اس زیر التواء کیس میں مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔ گوئل خاندان دو دہائیوں سے انصاف کیلئے لڑ رہا ہے، لیکن ڈی این اے شواہد، فارنسک رپورٹس اور مجرم کے اقبال جرم جیسے ٹھوس ثبوتوں کے باوجود یہ معاملہ ابھی تک سرد خانے میں پڑا ہے۔ انصاف میں اس تاخیر نے نہ صرف خاندان کو ذہنی صدمہ پہنچایا ہے بلکہ ملک کے عدالتی نظام کی کارکردگی پر بھی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رشمی گوئل نے کہا کہ ’’ہم نے بہت انتظار کیا اور اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔ میری ماں نے اپنی زندگی دوسروں کی خدمت کیلئے وقف کردی لیکن ان کا بے دردی سے قتل کردیا گیا اور ہمیں اب تک انصاف نہیں ملا۔ ہم وزیر اعلیٰ سے اس کیس کو آگے بڑھانے کیلئے مداخلت کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ ہندوستان ایسا ملک نہیں ہوسکتا جہاں مضبوط شواہد اور ثبوتوں کے باوجودمجرم بچ نکلیں۔ ‘‘ڈاکٹر آشا گوئل ۱۹۴۰ء میں متھرا میں پیدا ہوئی تھیں۔ ممبئی میں میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے کنیڈا میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی۔ وہ خواتین کی صحت کے شعبے میں ایک سرکردہ ماہر تھیں۔ واضح رہےکہ ۶۲؍سالہ آشا گوئل کو۱۴؍ اگست ۲۰۰۳ء کومالابارہل میں ان کے بھائی سریش اگروال کی رہائش گاہ پر قتل کردیاگیاتھا۔ پولیس کو ان کے جسم پرزخموں کے ۲۱؍ نشانا ت ملے تھے۔ ان کےسر پر ایک بڑی چوٹ کا نشان تھا۔ پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ قانونی تاخیر نہ صرف گوئل خاندان کیلئے ذاتی المیہ ہے بلکہ ہندوستانی عدالتی نظام کیلئے بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ گوئل خاندان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مجرموں کو ان کے جرم کی سزا ملنے تک حصول انصاف کی کوشش جاری رہےگی۔