• Tue, 14 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

آنجہانی بال ٹھاکرے کے یوم پیدائش پر اسکولی طلبہ کیلئے ڈرائنگ مقابلہ

Updated: January 13, 2025, 11:39 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

مختلف مقامات پرمقابلے کا انعقاد، ہزاروں طلبہ کی شرکت۔ بچوں کو اسکول سے لے جانے کے بجائے گھر سے بلانے پر والدین کی زبردست بھیڑ ہوگئی۔

Children are busy making drawings in a competition organized by BMC. Image: Revolution
بی ایم سی کی جانب سے منعقدہ مقابلے میں بچے ڈرائنگ بنانے میں مصروف ہیں۔ تصویر: انقلاب

 شیوسیناسپریمو آنجہانی بال ٹھاکرے مشہور ’کارٹونسٹ‘ بھی تھے اس لئے ’برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی)‘ نے ان کے یوم پیدائش کے موقع پر شہرومضافات کے تمام میونسپل اسکولوں کے طلبہ کیلئے اتوار کو ڈرائنگ مقابلہ منعقد کیا جس میں ہزاروں طلبہ نے حصہ لیا۔ اس مقابلے کیلئے ’میری ممبئی‘ عنوان کا انتخاب کیا گیا تھا اور مختلف جماعت کے طلبہ کو مختلف موضوعات پر تصویریں بنانے کو کہا گیا تھا۔ البتہ کئی اساتذہ نے مقابلے میں شریک کروانے کیلئے بچوں کو خود اسکول سے لے جانے کے بجائے والدین کو یہ ذمہ داری سونپ دی تھی کہ وہ انہیں گھر سے مقابلے کی جگہ لے کر آئیں جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر کافی بھیڑ ہوگئی اور لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 
  بی ایم سی نے شہر و مضافات کے ۴۸؍ باغات اور میدانوں میں ان مقابلوں کا انعقاد کیا تھا تاکہ مختلف علاقوں میں رہائش پذیر طلبہ سہولت سے ان میں حصہ لے سکیں۔ بائیکلہ میں واقع ویر جیجاماتا اُدیان ( رانی باغ چڑیاگھر)میں بھی مقابلے کا انتظام کیا گیا تھا جہاں بی ایم سی کمشنر بھوشن گگرانی نے پہنچ کر طلبہ کی ہمت افزائی کی۔ اسی طرح گرانٹ روڈ پر واقع اگست کرانتی میدان میں جاری مقابلوں کے دوران مشرقی مضافات کے عبوری کمشنر ڈاکٹر امیت سونی اور محکمہ تعلیم کی ڈپٹی کمشنر پراچی جامبھیکر نے طلبہ کی ہمت افزائی کی۔ 
  اتوار کو صبح ۸؍ بجے سے صبح ۱۱؍ بجے کے درمیان ہونے والے ان مقابلوں میں پہلی سے دسویں جماعت کے کُل ۸۸؍ ہزار ۷۸۹؍ طلبہ نے حصہ لیا۔ 
 واضح رہے کہ اس مقابلے میں اوّل مقام حاصل کرنے والے طالب علم کو ۲۵؍ہزار روپے، دوّم آنے والے کو ۲۰؍ ہزار اور سوم آنے والے کو ۱۵؍ہزار روپے انعام دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ۱۰؍ طلبہ کو ہمت افزائی کیلئے ۵، ۵؍ہزار روپے دیئے جاتے ہیں۔ اسی طرح بی ایم سی کے تمام وارڈوں میں سے اچھی تصویر بنانے والے دیگر ۵۰۰؍ طلبہ کو فی طالب علم ۵۰۰؍ روپے انعام بھی دیئے جاتے ہیں۔ تاہم اتوار کو بنائی گئی تصویروں میں سے اچھی تصویروں کا انتخاب کرنے کے بعد تقسیم انعامات کی تقریب منعقد کی جائے گی۔ 
 ان مقابلوں کے دوران چند اساتذہ کو دیگر ٹیچروں کے تعلق سے یہ شکایت تھی کہ ذمہ داری سے بچنے کیلئے انہوں نے طلبہ کو مقابلے کی جگہ پر لانے اور وہاں سے واپس لے جانے کی ذمہ داری والدین اور سرپرستوں کو سونپ دی تھی۔ ان کے مطابق اصولاً ہونا یہ چاہئے کہ طلبہ کو اسکول بلایا جائے اور اساتذہ انہیں لے کر مقابلہ کی جگہ پر پہنچے پھر مقابلہ ختم ہونے پر انہیں دوبارہ اسکول لے جائیں جہاں سے متعینہ وقت پر والدین اور سرپرست اپنے بچوں کو گھر لے جائیں گے۔ اس تعلق سے بی ایم سی کے افسر عرفان شاہ نے سنیچر کو تمام اساتذہ کو ہدایت بھی جاری کی تھی لیکن بہت سے ٹیچروں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مقابلہ کے مقام پر والدین کی کافی بھیڑ ہوگئی، انہیں اندر داخل ہونے نہیں دیا گیا اور گیٹ کے باہر کئی گھنٹوں تک وہ پریشان رہے۔ اس کے سبب افرتفری جیسا ماحول رہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK